غزل
چلے ہم اگر تم کو اکراہ ہے
فقیروں کی اللہ اللہ ہے
نہ افسر ہے نے دردِ سر نے کُلہ
کہ یاں جیسا سر ویسا سر واہ ہے
جہاں لگ چلی گُل سے ہم داغ ہیں
اگرچہ صبا بھی ہوا خواہ ہے
غمِ عشق ہے ناگہانی بلا
جہاں دل لگا کڑھنا جانکاہ ہے
چراغانِ گُل سے ہے کیا روشنی
گلستاں کسو کی قدم گاہ ہے
محبت ہے دریا میں...