تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
سترھویں قسط:
محترم قارئین کرام! آپ نے اس سلسلے میں اب تک یہ تو سمجھ ہی لیا ہوگا کہ بحر کسے کہتے ہیں، جی ہاں، اشعار کے مختلف اوزان کو بحور کہا جاتا ہے۔
بحور اور ان کے اوزان ہر زبان میں الگ الگ ہوتے ہیں۔
اردو زبان استعمال ہونے والی بحور کی تعداد سو سے بھی متجاوز...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
سولھویں قسط:
محترم قارئین! آپ کو ایک خوش خبری سنانی ہے…
ارے آپ تو پہلے ہی خوش ہوگئے…
واقعی ’’خوش خبری‘‘ کا لفظ ہی ایسی تاثیر رکھتا ہے کہ اگر آپ کسی سے کہیں کہ آپ اسے خوش خبری سنانے والے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ اس کے چہرے کا رنگ خوش خبری سننے سے پہلے ہی خوشی...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
پندرھویں قسط:
محترم قارئین! آپ اس سلسلے کے ذریعے ’’شعر و شاعری‘‘ سیکھ رہے ہیں، مگر ہمیشہ یاد رکھیے گا کہ شعراور شاعری دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
شعر تو ان دو مصرعوں کا نام ہے جن میں وزن اور قافیے کی رعایت کی گئی ہو۔ بالکل ابتدائی قسطوں میں قافیے سے متعلق ابتدائی...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
چودھویں قسط:
محترم قارئین! ’’شوقِ شاعری‘‘ کی چودھویں قسط چودھویں کے چاند کی طرح پوری آب و تاب کے ساتھ آپ کی نگاہوں کے سامنے ہے۔
آج ہم آپ کو ایک قصہ سنانا چاہتے ہیں، جو ہم نے زمانۂ طالبعلمی میں اپنے استادِ محترم سے سنا تھا۔
آپ یہ پڑھ کر یقینا حیران ہورہے ہوں...
دے کوئی طبیب آ کے ہمیں ایسی دوا بھی
لذت بھی رہے درد کی ، مل جائے شفا بھی
دم گھٹنے لگا سن کے وفاداری تمھاری
ہم کو تو نہ لگنے دی کبھی تم نے ہوا بھی
روح و بدن و طاقت اسی رب نے ہیں بخشے
اعمال ہوں اچھے تو وہی دے گا جزا بھی
ناداں! طلبِ علم خود آغازِ عمل ہے
پھر پوچھنا کیسا کہ عمل تم نے کیا بھی...
استاذ العروض محترم جناب مزمل شیخ بسمل صاحب کا مضمون میر کی ہندی بحر کی حقیقت پڑھ کر دل خوش ہوگیا، اسی خوشی میں شیخ صاحب کے بتائے ہوئے تسکین اوسط کے قاعدے کے مطابق اس بحر کی جملہ صورتیں ، نیز بحر ہندی اور بحر زمزمہ کے دو فرق احبابِ ذوق کی نذر کر رہا ہوں:
میر کی ہندی بحر
میر کی ہندی بحر کی کل...
وہ ان کے بات کرنے کی ادائیں یاد آتی ہیں
وہ خاموشی کی پیاری سی فضائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا دست برداری سے پہلے مانگنا ہم کو
وہ بعد از اشک شوئی بھی دعائیں یاد آتی ہیں
وہ ان کا روٹھنا پیہم ، وہ دل کی بے کلی ہردم
مگر اب دل کو وہ ساری عطائیں یاد آتی ہیں
نہ یاد آئی برائی سوچنے پر بھی کبھی ان کی
بھلے...
جگمگاتے تھے
فلک پر قسمتِ عالَم کے تارے جگمگاتے تھے
سراپا نور بن کر ذرے سارے جگمگاتے تھے
ستاروں کے لیے ارضِ مدینہ تھا فلک اس دن
مدینہ طیبہ کے سب کنارے جگمگاتے تھے
مسلسل غمزدہ تھا دل ، مگر اصحاب کے آگے
لبوں پر مسکراہٹ کے ستارے جگمگاتے تھے
بشر کے نور کو اس دم قمر نے ٹوٹ کر چاہا
زمیں پر جس کی...
ادارے کی ایک کتاب کے شروع میں کتاب ہدیہ کرنے کی ترغیب کے طور پر یہ قطعہ لکھا ہے، اساتذۂ کرام اور جملہ احباب کی اصلاح کے بعد اب قطعے کی شکل کچھ یوں ہے:
اک دوسرے کو دیتے ہیں تحفے سبھی رفیق
زیور ، لباس ، خوشبو ، گھڑی یا گلاب کے
عمدہ اسامہ سَرسَری! سب گفٹ ہیں مگر
عمدہ ترین ہوتے ہیں ہدیے کتاب کے...
سبھی کو اس عمل میں متحد ہم نے ہوا پایا
کہ سب نے اپنے موقف کو ہمیشہ بے خطا پایا
مجھے تم نے ہمیشہ خود پسندی میں پڑا سوچا
تمھیں میں نے سدا اس سوچ ہی میں مبتلا پایا
مباحث کی مجالس کے مناظر سَرسَری مت لیں
یہ دیکھیں کس نے ان بحثوں میں کیا کھویا ہے کیا پایا
ہر گھڑی میرے خدا! کرتے ہیں سب تیری ثنا
انس و جن ، شمس و قمر ، حور و ملک ، ارض و سما
بحر و بر ، شاخ و شجر ، برگ و ثمر ، لطف و مزہ
جسم و جاں ، دست و قدم ، قلب و نظر ، نور و ضیا
تو جمیل اور ہے پسندیدہ تجھے حسن و جمال
خالقِ خوشبوئے گل ، رنگِ چمن ، بادِ صبا!
میں ہوں اے میرے خدا! ، بندہ تیرا ، بندہ...
صحابیات کرام رضی اللہ عنہن کے مناقب پر مشتمل یہ نظمیں بندے نے بچوں کے ایک رسالے کے لیے لکھی ہیں ، اگر کسی صاحب کو ان میں کوئی بات فنی یا فکری لحاظ سے غلط محسوس ہو تو ضرور آگاہ کرے اور اصلاحی تجویز بھی دے تو اس کا احسان ہوگا۔
فہرست
اُم المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا
اُم المؤمنین حضرت عائشہ...
الفت ، خلوص ، پیار ہے موسم بہار کا
اک یادگارِ یار ہے موسم بہار کا
عاشق کا اک خمار ہے موسم بہار کا
معشوق پر نثار ہے موسم بہار کا
بادل ہیں آب دیدہ تو دلسوز برق ہے
تصویرِ اضطرار ہے موسم بہار کا
برسات سجدہ ریزِ سرورِ حبیب ہے
شاید کہ خوش ہے یار ، ہے موسم بہار کا
زیور نما دریچہ ہے ، خانہ ہے زرنما...
تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں۔
تیرھویں قسط:
محترم قارئین! پچھلی قسط میں ہم آپ کو اپنا شاعری سیکھنے کا قصہ سنارہے تھے، شروع میں جب ہم نے فارسی میں نعت لکھی تو ہمیں حوصلہ شکنی کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے ہم نے شاعری سیکھنے کا ارادہ ترک کردیا۔
پھر اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ہمارے مدرسے میں ایک...
مل جائیں گے سکھ سبھی
دکھ میں جینا سیکھ لیں
ہوں گے حل سب مسئلے
غصہ پینا سیکھ لیں
آجائے گی شاعری
”جام و مینا“ سیکھ لیں
الفت دیں گے سب ، اگر
ترکِ کینہ سیکھ لیں
دل کا ہے یہ تجربہ
لب کو سینا سیکھ لیں
سکھلاتا ہے سَرسَری
دانا بینا! سیکھ لیں
وزن: فعلن فعلن فاعلن
جنوں میں قیس بہ صحرا کا بھی جواب نہیں
تو لاجوابیٔ لیلیٰ کا بھی جواب نہیں
سکوت راہِ محبت کی اک ادا ہے ، جبھی
اذانِ خطبۂ جمعہ کا بھی جواب نہیں
سوال ہی نہیں ہوتا جدائی کا پیدا
کہ دل میں وصلِ دل آرا کا بھی جواب نہیں
سکوت و نطقِ صنم نے ہمیں دیا سکتہ
کبھی سوال نہیں تھا ، کبھی جواب نہیں
ہر ایک حشر...
آج کل میرے لان میں بہت سے پھول کھلے ہیں گلاب اور دوسرا شاید گلِ داؤدی ہے ۔میرے پاس کوئی کیمرہ نہیں ہے ، چائنا کا ایک سمارٹ فون ہے اس سے تصویریں بنائی ہیں۔ پھول مجھے بہت پسند ہیں سب کو ہی پسند ہوتے ہیں لیکن میرے دل میں تو بہت شکر انگیز خوشی گدگدی کرتی ہے اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ ایک عظیم و...