الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد احمد
-----------
ہم نے جو کی محبّت اس کو سدا نبھایا
اپنوں کو غیر ہم نے ہرگز نہیں بنایا
---------
بے چین زندگی تھی سب راحتوں سے خالی
پایا جو پیار تیرا دل کو سکون آیا
----------
دل تجھ کو دے چکے ہیں غیروں کا ذکر کیوں ہو
جب...
کتاب: چڑھتے سورج کے دیس میں
مصنف:ڈاکٹر آصف محمود جاہ
"چڑھتے سورج کے دیس میں" ڈاکٹر آصف محمود جاہ کا مختصر سفرنامہ ٴ جاپان ہے۔
یہ ایک مختصر سی کتاب ہے اور اسے نیشنل بک فاؤنڈیشن نے شائع کیا ہے۔ ڈاکٹر آصف محمود جاہ سندیافتہ ماہرِ طب ہونے کے ساتھ ساتھ کسٹمز ڈپارٹمنٹ میں ملازم بھی تھے اور کسٹمز کی...
فنش باشندوں کی خوش باشی
تحریر : محمد احمد
فِن لینڈ کے باشندوں کو فنش یافنز کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ فن لینڈ ایسے ممالک میں سرِ فہرست ہے کہ جہاں لوگ خوش باش رہتے ہیں۔ اور فن لینڈ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ مسلسل پانچ سال خوش رہنے والے ممالک میں سرِ فہرست رہا ہے۔
فرینک مارٹیلا فِن لینڈ کے ایک...
محمد احمد کٹہرے میں
تحریر: محمد احمدؔ
کمرہء عدالت میں روشنی کافی کم تھی، اس ملگجی روشنی میں سب چہرے دھندلے دھندلے نظر آ رہے تھے۔ تاہم اس کے باوجود، میں تمام حاضرین کے تاثرات بخوبی دیکھ سکتا تھا۔ سب لوگ اپنی اپنی نشستوں پر براجمان میری ہی طرف دیکھ رہے تھے۔ میں کٹہرے میں شرمندہ شرمندہ کھڑا تھا۔...
اُڑنے نہ پائے تھے ۔۔۔
ایک سوال کے ممکنہ جوابات تلاش کرنے کی ایک سعی!
تحریر: محمد احمد
ہمارے نوجوان عشق میں کیوں گرفتار ہوتے ہیں؟
مسکرا لیجے! آپ بھی کہیں گے یہ کیسا سوال ہے؟ یہ تو فطری بات ہے۔ کلیوں نے کھلنا کیسے جانا، موجوں نے ملنا کیسے جانا، وغیرہ وغیرہ۔ بلکہ اگر آپ ان مثالوں پر اکتفا نہ بھی...
غزل
دل کی بستی میں لوگ تھوڑے تھے
ہم نے اک ایک کرکے جوڑے تھے
عشق !اور وہ بھی کم سنی کا عشق
کان اُس نے مِرے مروڑے تھے
اطمینان و غنا کی دولت تھی
ایک چپل تھی، چار جوڑے تھے
تم تو اس عید بھی نہیں آئے
تین سو ساٹھ روز تھوڑے تھے؟
اُن کو افراطِ زر نے چاٹ لیا
چار پیسے جو اُس نے جوڑے تھے
محمد احمدؔ
خبر ہے کہ گلشنِ اقبال میں منعقد ہونے والے ہفتہ وار اتوار بازار (افسوس کہ اتوار ہفتے میں ایک بار ہی آتا ہے)میں چشمِ فلک نے ایک ایسا نظارہ دیکھاکہ جو اس سے پہلے نہ آج تک کبھی دیکھا گیا نہ سنا گیا۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں سماجی مساوات انتہائی درجے پر عدم توازن کا شکار ہے اور معاشرہ محض مَردوں کا...
سفرنامہ ٴ ابتلاء
افسانہ: محمد احمد
کبھی کبھی ہماری ترجیحات ہمیں ایسے فیصلے کرنے پر مجبور کرتی ہیں کہ عام زندگی میں اگر ہمیں موقع ملے تو ہم ایسا کبھی نہ کریں۔ مجھے ایک سفر درپیش تھا۔ ایک جنازے میں شرکت کے لئے میں ابھی ابھی بس میں سوار ہوا تھا۔ میرا مقامِ مقصود تین چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ایک...
غزل
میں تو گریز پا تھا
دل نے تجھے چُنا تھا
خود ہی سے ہر گِلہ تھا
تجھ سے نہ کچھ کہا تھا
میں نے جو خط لکھا تھا
راہوں میں کھو گیا تھا
کانٹے سے چُبھ رہے تھے
میں پُھول چُن رہا تھا
میں مَر گیا تھا شاید
اعلان ہو رہا تھا
کوئل چلی گئی جب
تب پیڑ جَل گیا تھا
دِل کو سنبھالنے میں
میں ٹوٹنے لگا تھا...
ہماری اپنی ہی ایک غزل ۔ ہماری اپنی ہی مشقِ ستم کے نشانے پر۔
اہلیہ کا مزاج اچھا ہے؟
یا مِرا کام کاج اچھا ہے
کچھ کِھلاتے نہیں ہیں مہماں کو
آپ کا یہ رواج اچھا ہے!
کیسی اچھی ارینج میرج ہے!
یعنی، ظالم سماج اچھا ہے
شاید اُن کا مزاج ٹھنڈا ہو
پی رہے ہیں وہ چھاج، اچھا ہے
پانی پینے گئے تھے مسجد میں...
غزل
ایک دن، اک عدد لڑائی کی
اور بصد شدّ و مد لڑائی کی
جب نہ رستہ فرار کا پایا
تب بصد ردّ و کد لڑائی کی
رشک کرتے رہے مقابل پر
اور ورائے حسد لڑائی کی
بڑھ گیا اعتماد اپنے پر
جب نہ پہنچی رسد، لڑائی کی
آج آئی تھی صلح کی تجویز
وہ بھی کی ہم نے رد، لڑائی کی
اِس کی خاطر الجھ گئے اُس سے
بر بِنائے...
غزل
قدر میں ہیں، نہ ہی قضا میں ہیں
کام سارے ہی التوا میں ہیں
مبتلا ہوگئے محبت میں
اب شب و روز ابتلا میں ہیں
اِک نہ اِ ک روز مل ہی جائیں گے
آپ ، ہم ایک ہی دِشا میں ہیں
غم نہ کیجے ، ہیں آگے اچھے دن
آپ شامل مِری دعا میں ہیں
اس سے بڑھ کر ہے کون مشاطہ
روپ کے رنگ سب حیا میں ہیں
اب، کہ جب پار...
غزل
ستم گو ان گنت ڈھائے گی دنیا
مگر معصوم بن جائے گی دنیا
یہی ہر سرپھرے کی ہے کہانی
تجھے بھی یار سمجھائے گی دنیا
ابھی تو جستجو کی ابتداء ہے
فقط تہدید فرمائے گی دنیا
فقط تمہید ہے یہ کلفتوں کی
ابھی تو رنگ دکھلائے گی دنیا
نہ گِرنا تم مگر جھولی میں اس کی
تمہارے دام لگوائے گی دنیا
ابھی تو پر...
غزل
پہلے اپنے آپ کو مِسمار کر
پھر نیا اک آدمی تیار کر
یہ غُرور و فخر ہے کِس بات کا
عاجزی کو طُرہٴ دستار کر
سہل انگاری کہاں تک، اُٹھ ذرا
زندگی کو اور مت دشوار کر
خوش امیدی کو بنا بانگِ جرس
آرزو کو قافلہ سالار کر
روشنی کے رنگ کا پرچم بنا
عزم کو اس کا علم بردار کر
اب تلک جو ہو چکا، سو ہو...
یہ غزل دو چار ماہ پرانی ہے۔آج احباب کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔
غزل
اِس قدر اضطراب دیوانے؟
تھا جُنوں ایک خواب دیوانے!
ہم ہیں آشفتہ سر ہمیشہ سے
ہم تو ہیں بے حساب دیوانے
فاتر العقل ہیں نہ مجنوں ہیں
ہم ہیں عزت مآب دیوانے
آئے نکہت فشاں چمن میں وہ
ہو رہے ہیں گلاب دیوانے
ہیں خرد مند فیس بک پر...
روپ بہروپ
افسانہ : محمد احمد
"یہ عامر وسیم پاگل واگل تو نہیں ہے؟ "صدیقی صاحب کافی غصے میں نظر آ رہے تھے
لیکن میں اس لڑکے کی بات سن کر ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا تھا۔ میرا ذاتی خیال یہی تھا کہ کرکٹر وغیرہ کافی لا ابالی ہوتے ہیں۔ پھر یہ تو ابھی بالکل نوجوان ہی تھا۔ اکیس بائیس سال کی عمر بھی کوئی...
السلام علیکم،
یہ کلام تقریباً ڈیڑھ دو ماہ پرانا ہے ، اُن دنوں طبیعت میں روانی تھی ، سو یہ غزل سے دو غزلہ ہوگیا۔ احباب کےاعلیٰ ذوق کی نذر:
دو غزلہ
رات بھر سوچتے رہے صاحب
آپ کس مخمصے میں تھے صاحب؟
اس نے 'کاہل 'کہا محبت سے
ہنس دیئے ہم پڑے پڑے صاحب
گرم چائے، کتاب، تنہائی
اور ہوتے ہیں کیا...
غزل
یوں نہ دل کو جلائیے صاحب
چھوڑیئے بحث، جائیے صاحب
اب دلیلوں کی جا ہے دل میرا
اب پرخچے اُڑائیے صاحب
مصرع زیست میں ہےگر سکتہ
کچھ ترنم سے گائیے صاحب
تہمتِ عشق در بہ در کیوں ہو
ہم اُٹھاتے ہیں، لائیے صاحب
سانس اٹکی ہوئی ہے سینے میں
اُن کو جا کر بتائیے صاحب
دید، الفت، وصال، ہجر، ملال
جو کیا...
ایک پرانی غزل ۔ احباب کے ذوق کی نذر!
غزل
زمانہ ہر اک پل تغیّر میں تھا
وہی چل سکا جو تدبر میں تھا
ہوا بُرد ہوتی رہیں دستکیں
کوئی واہموں کے تحیّر میں تھا
محبت ہے کیا جان پایا نہ میں
اگرچہ ازل سے تفکر میں تھا
نگر چھوڑنے کا مرا فیصلہ
تیری الجھنوں کے تناظر میں تھا
ندامت تھی مجھ کو اُسی بات پر...
غزل
دشت میں کیا بھلا پُھول چنتا کوئی
میں بھی کہتا اگر میری سُنتا کوئی
زندگی تیری گَت پر رہے ناچتے
گر سمجھتا تجھے، سر بھی دُھنتا کوئی
چُن لیا تھا مجھے میری تنہائی نے
مجھ اکیلے کو کیوں آ کے چُنتا کوئی
نفسا نفسی کا عالم ہے، فرصت کسے
شعر کہتا کوئی، خواب بنتا کوئی
کہہ دیا، میں ہوں خوش! کیوں مرے...