ایک فورم پر ایک غزل نظر سے گُزری ترکیب کچھ انوکھی سی تھی سوچا دوستوں سے اور اہلِ سخن سے دریافت کیا جائے کہ شاعری کے تجربات اس بات کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔کیا قوافی کا اس طرح استعمال درست ہے؟
ہے سانس سانس میں اب بیکرانیِ مقتل
سو زندگی کو فقط آپ جانیے مقتل
سجی ہےچہروں پہ پژ مردگی قیامت کی...
غزل
گئی وہ بات کہ ہو گفتگو تو کیوں کر ہو
کہے سے کچھ نہ ہوا، پھر کہو تو کیوں کر ہو
ہمارے ذہن میں اس فکر کا ہے نام وصال
کہ گر نہ ہو تو کہاں جائیں؟ ہو تو کیوں کر ہو
ادب ہے اور یہی کشمکش، تو کیا کیجے
حیا ہے اور یہی گومگو تو کیوں کر ہو
تمہیں کہو کہ گزارا صنم پرستوں کا
بتوں کی ہو اگر ایسی ہی خو تو...
ابھی کچھ دیر پہلے ایک عزیز سے رباعی کے اوزان کے متعلق بات چل رہی تھی کہ رباعی کے چوبیس اوزان کو یاد رکھنا بڑا مشکل کام ہے اور بڑے بڑے عروضی بھی ان چوبیس اوزان کو اسی طرح لکھتے ہیں اور شاگردوں کو یاد کرواتے ہیں۔
قارئین میں جو میرا مضمون ہندی بحر کے حوالے سے پڑھ چکے ہیں انہیں کچھ عجب محسوس نہ...
غزل
(مزمل شیخ بسملؔ)
کچھ ایسی ہی لگی ہے چوٹ میرے رازِ پنہاں پر
جو آنسو آنکھ سے چل کر رکا ہے نوکِ مژگاں پر
نہیں آغازِ خط اے ہم نشیں رخصارِ جاناں پر
یہ قدرت نے لکھا ہے حاشیہ صفحاتِ قرأں پر
یہ فصلِ گل حقیقت میں بری شے ہے کہ دیکھا ہے
اسی موسم میں اکثر برق گرتی ہے گلستاں پر
کچھ ایسا لطف...
میر کی زمین میں یہ غزل گو کہ مشاعرے میں پیش کر چکا ہوں لیکن اب ماہرین کے مشوروں کا طالب ہوں اس غزل کے بارے میں::::
غزل
(مزمل شیخ بسملؔ)
جو کل تھی آج ہم میں وہ سیرت نہیں رہی
وہ دبدبہ وہ ہوش وہ شوکت نہیں رہی
جو کل تھی آج ہم میں وہ جرات نہیں رہی
وہ حوصلہ وہ جوش وہ ہمت نہیں رہی
جو کل تھی آج...
کیوں جناب؟ کچھ جانتے ہیں کہ کیا ہے ہندی بحر؟
یقیناً آپ نے یہی سن رکھا ہوگا اس بحر کے بارے میں کے اس بحر کو میرؔ نے ہندی پنگل کی بحور میں سے چن کر استعمال کیا اور اتنا استعمال کیا کہ انہیں کے نام سے منسوب ہوگئی۔ یا اکثر یہ بھی سننے اور پڑھنے کو ملتا ہے کے میرؔ نے اردو میں مروجہ فارسی عروض...