غزل
گلِ نشاط میں رکھا نہ فصلِ غم کو دیا
صبائے عشق نے خوشبو کا ظرف ہم کو دیا
عجب سکوں ہے طبیعت میں جب سے اس دل نے
تری خوشی کی ضمانت میں اپنے غم کو دیا
زبانِ خلق نے کیا کیا نہ ہم کو نام دھرے
کرم کا نام جو ہم نے ترے ستم کو دیا
بہت ملال سے کہتی ہیں اب تری آنکھیں
یہ کیسے چاند کو ہم...
غزل
عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو
سو اس قدر بھی دلِ منتظر اداس نہ ہو
ترے فراق میں بھی نشّہ قربتوں کا ملا
سو تیرے بعد رفاقت کسی کی راس نہ ہو
یہ میری بے طلبی ایسا دن بھی دکھلائے
کہ جام سامنے ہو اور لب پہ پیاس نہ ہو
بہت سے پھول ہوں، میں ہوں مری اداسی ہو
اکیلا چاند ہو اور...
آفتاب مضطر کے شعری مجموعے ’’قبول و رد کے فیصلے ‘‘ کی اشاعت
خوبصورت جذبات اور کیفیات کے شاعر جناب آفتاب مضطر کا شعری مجموعہ ” قبول و رد کے فیصلے “ ڈائیلاگ پبلی کیشنز کے زیرِ اہتمام منصہ شہود پر آچکا ہے ، ویلکم بک پورٹ، فرید پبلشرز، اردو بازار کراچی اور اشرف بک ایجنسی ،کمیٹی چوک راولپنڈی...
غزل
شب کی بیداریاں نہیں اچھی
اتنی مے خواریاں نہیں اچھی
وہ کہیں کبریا نہ بن جائے
ناز برداریاں نہیں اچھی
ہاتھ سے کھو نہ بیٹھنا اس کو
اتنی خودداریاں نہیں اچھی
کچھ رواداریوںکی مشق بھی کر
صرف ادا کاریاں نہیں اچھی
اے غفور الرحیم سچ فرما
کیا خطا کاریاں نہیں اچھی
عبد الحمید عدم
لمحوں کی بازگشت
مونو لاگ:سیدانورجاویدہاشمی
باب ِ اوّل
میں:
یہ کُرّہ ایٹمی میزائلوں ، بارود کی جنگوں کی
کیوں کر تاب لائے گا؟
بتاؤ تم! یہ کُرّہ آدمی کا مامن و مسکن نہیں ہے کیا ؟
کہا شایاں ؔ نے کیوں آخر ؎
وہ آگ ہے کہ خاک ہوئی جاتی ہے فضا
تپتی زمیں کو سایۂ اشجار کون دے...
قصہ حسین مجروح (معروف شاعر ) سے ملاقات کا--- ناطقہ سے
دوپہر کے کھانے کے بعد ، ہمارے پیٹ میں درد اٹھا کہ ہاتفِ برقی(موبائل) کا نفس ( کریڈٹ)موٹا ہورہا ہے کیوں نہ اسے کم کیا جائے سو کلیدی تختے پر چمکتے ہوئے ہندسوں کے وسیلے سے ”تصویر خانہ“ کے خالق ممتاز رفیق سے رابطہ ممکن ہوا ،تکلف سے بھرپور...
غزل
آنے والے کسی طوفان کا اظہار نہ کر
شب گزیدہ ہوں مجھے نیند سے بیدار نہ کر
جس کے مشرب میں اعانت کا کہیں ذکر نہ ہو
خود کو تُو اس کی عنایت کا طلبگار نہ کر
یہ تری عمر کے لمحوں کو گھٹا دیتے ہیں
ان گزرتے ہوئے لمحوں سے کبھی پیار نہ کر
تیرے اطوار میں شامل ہے تصنّع کتنا
یہ حقیقت ہے...
عزیز حامد مدنی کا کلام ’’تمام‘‘ سوفٹ کاپی ہاتھ لگی ، مگر ’’سخی‘‘ کا حکم ہے ایک ساتھ نہ پیش کرنا ، وگرنہ ای بک بنائ جاسکتی تھی۔ بہر کیف ایک نظم پیش کرتا ہوں۔
کتاب کا کیڑا
دِق تجھ سے کتابیں ہیں بہت ،کرم ِکتابی
تو دشمن ِذردیدہ ہے خاکی ہو کہ آبی
الفاظ کی کھیتی ہے فقط تیری چراگاہ
معنی کی...
غزل
ہم ہی کیا روز و شب گزرتے ہیں
تیرے کوچے سے سب گزرتے ہیں
وہ بھی عالی نسب تھے جو گزرے
یہ بھی عالی نسب گزرتے ہیں
لوگ ہی لوگ بے شمار و قطار
چند اہلِ ادب گزرتے ہیں
دیکھنا ہے تو دیکھتے رہئے
کب وہ آتے ہےں کب گزرتے ہیں
یاد رکھتی ہے پھر اُنہیں دُنیا
جو نئے دے کے ڈھب گزرتے...
غزل
خیال شوق کہاں زیرِ پا گزرتا ہے
ہَوا و ابر سے مِلتا ہُوا گزرتا ہے
ہزار حادثے ہوتے ہےں ایک لمحے میں
کبھی گزرتا ہے تو سانحہ گزرتا ہے
گزرتے جاتے ہےں اب سانحے بھی پے دَر پے
کِسے خیال گزرتا ہے کیا گزرتا ہے
چراغ و اشک برابر ہےں روشنی کے لئے
ےہ کس کا عکس سرِ آئینہ گزرتا ہے...
غزل
چراغ واشک و ہوا و ستارا دیکھتا ہوں
میں حسن یار کا ہر استعارا دیکھتا ہوں
جو اِک نظر میں توجہ سمیٹ لیتے ہیں
اسی لئے تو انہیں میں دوبارہ دیکھتا ہوں
نہ کھل سکے ہے زبان و بیاں سے جن کا حال
قریب ہوکے میں اُن کا گزارا دیکھتا ہوں
جسے سمجھتا ہوں منہا وہی ہوا حاصل
یہ زندگی کا عجب...
معافی نامہ
(ایک نثم ناطقہ سے)
ظلم اور پستی میں گھرے ہوئے انسانو
میں معافی چاہتا ہوں، میں ایک شاعر ہوں۔۔۔
یوں میری جانب آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر کیا دیکھتے ہو
میں برسوں پہلے میں اپنے احساس کا جنازہ پڑھ چکا ہوں
اب صرف شہر ت کا طالب ہوں
اور حالات کے کولہو سے بندھے ہوئے کسی بیل کی صورت
صرف...
ہیں خواب میں ہنوز
وہ گیند ریاض احمد نے فہمیدہ کو پہلی ملاقات میں نہیں دی تھی۔ ان کی جان پہچان کو کافی عرصہ ہو چلا تھا۔ تب ایک دن ریاض احمد کو پتہ چلا کہ اب سب ٹھاٹ پڑا رہ جانے کا وقت آگیا ہے۔ فہمیدہ ان کے کتب خانے کی باقاعدآنے والوں میں سے تھی۔ ریاض احمد کی خواہش تھی کہ ان کے بعد تمام کتابیں...
’’فنا فی اللہ ‘‘
وہ افغانی حسینائیں
جنھیں تنّور پر دیکھا
انھیں میں ایک پشمینہ تھی
اُس کا نام اس کے ساتھ بیٹھی
ایک لڑکی نے پکارا تھا:
مری پشمینہ! پش می نے
سُبحان اللہ سبحان اللہ
اچانک ایک چنگاری اُڑی
میں بالکونی سے یہ منظر دیکھتا تھا
پَٹ پُٹ پَٹا پٹ پُھٹ
کئی شعلے بھڑک کر
اُن...
غزل
بن پڑھے ، بن سنے یقیں نہ کیا
لوگ کہتے رہے یقیں نہ کیا
چاند کا عکس گہرے پانی میں
دیکھتے رہ گئے یقیں نہ کیا
چل پڑے ہم تو طے ہوا رستا
ہیں ابھی فاصلے یقیں نہ کیا
زندگی، زندگی سمجھتے رہے
بن چکے دائرے یقیں نہ کیا
نسلِ آدم نہ ایک ہو پائی
آدمی بٹ گئے یقیں نہ کیا
سیدانورجاویدہاشمی
’’خواب‘‘
چلو اک رسم کا آغاز کرتے ہیں
بچھڑنے سے ذرا پہلے
وہ باتیں جو ابھی ہم کرنے والے ہیں
انہیں کاغذ پہ لکھتے ہیں
اور اس کاغذ کی کشتی کو
وہاں جاکر سمندر کے سفر پر بھیج دیتے ہیں
جہاں ہم روز ملتے تھے
اگر وہ کاغذی باتیں
کسی دن لوٹ آئیں تو
اسی دن راستے تبدیل کرلیں گے
تمھارے خواب کی...
مدرز ڈے یا یومِ ماں
ماں جیسے عظیم رشتے سے مذاق
(میرے اظہاریہ ناطقہ سے )
ایک لڑکا ایک لڑکی سے بہت پیا ر کرتا تھا، کہتا تھا کہ میں تمھارے لیے کچھ بھی کرسکتا ہوں، جو مانگو ،لا کر دے سکتا ہوں، لڑکی نے کہا، اچھا اپنی ما ں کا دل لادو، بد بخت لڑکے نے ماں کا دل نکال لیا اور چل پڑا اپنی محبوبہ کو...
’’ غزل ‘’
وہ چشمِ میگوں جامِ محبت
وہ خاص کیفِ عام محبت
بدنام ہونا ، نامِ محبت
ناکامیاں ہیں کامِ محبت
دوشِ ہوا پر گیسوئے رقصاں
ذوقِ اسیری دامِ محبت
زنجیرِ پائے موجِ صبا ہے
خوشبوئے گیسو دامِ محبت
اپنی محبت مقصود اپنا
ناکام ہیں ناکامِ محبت
کیا پیارے پیارے نام ہیں دل کے
طورِ...
’’ غزل ‘‘
حقیقت ہے کہ امرِ اتفاقی بارہا دیکھا
جہا ں وہ بت نظر آیا وہیں ہم نے خدا دیکھا
طلب کی کامیابی نے نظر کی بے حجابی نے
وہی پایا ہوا پایا وہی دیکھا ہوا دیکھا
نہیں معلوم یہ بیتابی ٔ دل چاہتی کیا ہے
جہاں تک بھی نگاہِ شوق سے دیکھا گیا دیکھا
نگاہِ شوق کی یہ خوش نصیبی تو کوئی...