غزل
(ابو المعانی مرزا عبدالقادر بیدل دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
مت پوچھ دل کی باتیں وہ دل کہاں ہے ہم میں
اُس تخم بے نشاں کا حاصل کہاں ہے ہم میں
موجوں کی زد میں آئی جب کشتیِ تعیّن
بحرِ فنا پکارا ساحل کہاں ہے ہم میں
خارج نے کی ہے پیدا تمثال آئینے میں
جو ہم سے ہے نمایاں داخل کہاں ہے ہم...
حکومت ہند کی ویب سائٹ جہاں پر اردو کتب کے علاوہ مفت میں اردو سیکهنے کے لئے اردو کورس کی سہولتیں دستیاب ایک مرتبہ ضرور چیک کریں
ربط www.urducouncil.nic.in
اور ہند کے اخبارات ویب سائٹ میگزین غالباً سبهی کی فہرست اس ویب میں www.akhbarurdu.com جہاں پر اردو کا مجموعہ بهی کافی زیادہ نظر آ رہا ہے...
91 سال کی بهکتی یادو اندور کی پہلی خاتون MBBS ڈاکٹر ہیں. 68 سالوں سے عورتوں کا مفت علاج کر کے انہوں نے مثال قائم کی.
91 سال کی بهکتی یادو اندور کی پہلی خاتون MBBS ڈاکٹر ہیں. 68 سالوں سے عورتوں کا مفت علاج کر کے انہوں نے مثال قائم کی...
غزل
(ماہر القادری)
وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جارہے ہیں
فریبِ تمنّا دیے جارہے ہیں
ترا نام لے کر جیے جارہے ہیں
گناہِ محبت کیے جارہے ہیں
مرے زخمِ دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جارہے ہیں
نہ کالی گھٹائیں، نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جارہے ہیں
تری محفلِ ناز سے اُٹھنے والے
نگاہوں میں...
ان تازہ خدائوں میں بڑا سب سے وطن ھے
جو پیرھن اس کا ھے وہ ملت کا کفن ھے
"میں وطن پرست (نیشنلسٹ) نہیں ہاں محب وطن ضرور ہوں"
وطن پرستی (نیشنل ازم ) اور حب الوطنی میں فرق
وطن سے محبت ایک ایسا فطری جذبہ ہے جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے. جس زمین میں انسان پیدا ہوتا ہے، اپنی شب و روز گزارتا ہے ، جہاں...
غزل
(وسیم بریلوی)
مجھے بجھا دے میرا دور مختصر کر دے
مگر دیے کی طرح مجھ کو معتبر کر دے
میری تلاش کو بے نام و بے سفر کر دے
میں تیرا راستہ چھوڑوں تو در بدر کر دے
اور بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کی عمر ہی کتنی
میں تیری رات ہوں آجا میری سحر کر دے
جدائیوں کی یہ راتیں تو کاٹنی ہوں گی
کہانیوں کو کوئی کیسے...
غزل
(وسیم بریلوی)
میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا
اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا
یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا
ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنا راستہ لے گا
میں بُجھ گیا تو ہمیشہ کو بُجھ ہی جاؤں گا
کوئی چراغ نہیں ہوں جو پھر جلا لے گا
کلیجہ چاہیئے دشمن سے دشمنی کے لئے
جو بے عمل ہے...
غزل
(نواز دیوبندی)
وہ رُلا کر ہنس نہ پایا دیر تک
جب میں رو کر مُسکرایا دیر تک
بھولنا چاہا کبھی اُس کو اگر
اور بھی وہ یاد آیا دیر تک
خودبخود بےساختہ میں ہنس پڑا
اُس نے اِس درجہ رُلایا دیر تک
بھوکے بچوں کی تسلّی کے لیئے
ماں نے پھر پانی پکایا دیر تک
گُنگُناتا جا رہا تھا ایک فقیر
دھوپ رہتی ہے نہ...
غزل
(طاہر فراز)
ہاتھوں میں کشکول، زباں پر تالا ہے
اپنے جینے کا انداز نیرالا ہے
آہٹ سی محسوس ہوئی ہے آنکھوں کو
شاید کوئی آنسو آنے والا ہے
چاند کو جب سے اُلجھایا ہے شاخوں نے
پیڑ کے نیچے بےترتیب اُجالا ہے
خوشبو نے دستک دی تو احساس ہوا
گھر کے در و دیوار پہ کتنا جالا ہے