غزل
(منظر بھوپالی)
جس کو بھی آگ لگانے کا ہُنر آتا ہے
وہی ایوانِ سیاست میں نظر آتا ہے
خالی دامن ہیں یہاں پیڑ لگانے والے
اور حصے میں لٹیروں کے ثمر آتا ہے
یاد آجاتی ہے پردیس گئی بہنوں کی
جھُنڈ چڑیوں کا جب آنگن میں اُتر آتا ہے
اَنگنت سال کا جلتا ہوا بوڑھا سورج
جانے کیوں روز سویرے میرے گھر آتا ہے
گاندھی جی اب دیکھ لیں آ کر اپنا ہندوستان
(منظر بھوپالی)
گاندھی جی اب دیکھ لیں آ کر اپنا ہندوستان
کیسے کیسے آپ کے چیلے ہوگئے بےایمان
اب تو اُلٹا پاٹ پڑھائیں آپ کے تینوں بندر
جھوٹ ہی بولو،جھوٹ ہی دیکھو، ناچو جھوٹ کو سن کر
مکاری ہے، عیّاری ہے، اس یُگ کی پہچان
گاندھی جی اب دیکھ لیں آ کر اپنا...
غزل
(اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی)
گہرے کچھ اور ہوکے رہے زندگی کے زخم
خود آدمی نے چھیل دیئے آدمی کے زخم
پھر بھی نہ مطمئن ہوئی تہذیبِ آستاں
ہم نے جبیں پہ ڈال دیئے بندگی کے زخم
پھر سے سجا رہے ہیں اندھیروں کی انجمن
وہ تیرہ بخت جن کو ملے روشنی کے زخم
قحطِ وفا میں کاش کبھی یوں بھی ہوسکے
اک...
ترانہء اُردو
ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری
(اعجاز صدیقی، فرزند سیماب اکبر آبادی)
ہوگی گواہ خاکِ ہندوستاں ہماری
اس کی کیاریوں سے پھوٹی زباں ہماری
ہندو ہوں یا مسلماں، ہوں سکھ یا عیسائی
اردو زباں کے ہم ہیں، اردو زباں ہماری
مرنا بھی ساتھ اِس کے، جینا بھی ساتھ اس کے
ہم اس کے ہیں محافظ، یہ پاسباں...
غزل
(حنا تیموری - ہندوستان)
ہر شخص کہہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
دعویٰ میرا بجا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
ہم آکے تیرے شہر سے واپس نا جائینگے
یہ فیصلہ کیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
سجدہ کروں کہ نقشِ قدم چومتی رہوں
گھر کعبہ بن گیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
کہتے تھے تجھ کو لوگ مسیحا مگر یہاں
اک شخص مر گیا...
جو رحمتِ عالم کو نبوت نہیں ملتی
محشر میں کسی کو بھی شفاعت نہیں ملتی
اللہ کے محبوب سبب بن گئے ورنہ
انسان کو معراج کی عظمت نہیں ملتی
اک سرورِ عالم کے سوا عالمِ کُن میں
بے داغ مکمل کوئی سیرت نہیں ملتی
دشمن کے ستانے پر بھی دیتے ہیں دعائیں
دنیا میں محمد سی شرافت نہیں ملتی
تشبیہء محمد کوئی لائے گا...
غزل
(طاہر فراز)
خود کو پڑھتا ہوں، چھوڑ دیتا ہوں
اک ورق روز موڑ دیتا ہوں
اس قدر زخم ہیں نگاہوں میں
روز اک آئینہ توڑ دیتا ہوں
میں پجاری برستے پھولوں کا
چھو کے شاخوں کو چھوڑ دیتا ہوں
کاسائے شب میں خون سورج کا
قطرہ قطرہ نچوڑ دیتا ہوں
کانپتے ہونٹ بھیگتی پلکیں
بات ادھوری ہی چھوڑ دیتا ہوں
ریت کے...
غزل
(شیاما سنگھ صبا)
سزا دیجئے مجھ کو، خطا کررہی ہوں
نمازِ محبت ادا کررہی ہوں
ناجانے برا یا بھلا کررہی ہوں
میں دشمن کے حق میں دعا کررہی ہوں
میرے دوست دریا کنارے کھڑے ہیں
میں طوفان کا سامنا کررہی ہوں
دیئے زخم جس نے مجھے زندگی بھر
اُسی کے لیئے میں دعا کررہی ہوں
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
جسے میں نے صبح سمجھ لیا، کہیں یہ بھی شامِ الم نہ ہو
میرے سر کی آپ نے کھائی جو کہیں یہ بھی جھوٹی قسم نہ ہو
وہ جو مسکرائے ہیں بےسبب، یہ کرم بھی اُن کا ستم نہ ہو
میں نے پیار جس کو سمجھ لیا، کہیں یہ بھی میرا بھرم نہ ہو
تو جو حسبِ وعدہ نہ آسکا، تو بہانا بنا ایسا نیا...