نور سعدیہ شیخ

  1. نور وجدان

    بھنور کی کیا مجال یہ ہمیں ڈبو چلے

    خبر نہیں تھی جانے کیسے لہروں میں گھرے بھنور کی کیا مجال یہ ہمیں ڈبو چلے کہاں کہاں تلک مجھے اڑان مل سکے ترے یہ صید جال بچھنے چار سو لگے! یہ کیسا دھوکہ زندگی ہے! کون جانے ہے ! دکھاوا یہ خوشی کا جانے کب تلک چلے ! کمان سے جو تیر نکلا ، سینے میں کھبا تری نگہ سے کتنے دل فگار ہو چلے قصور...
  2. نور وجدان

    اے زندگی اب رنگ نہ بدلنا

    زندگی سے بچھڑے اک عرصے ہوگیا ہے ۔جب زندگی ملتی ہے تو بچھڑی بچھڑی لگتی ہے ۔ زندگی کے کئی سال بعد میں اُسی مقام پر کھڑی ہوں ، جہاں سے سفر شُروع کیا تھا ۔ زندگی نے کیا کیا لیا ہے اس بات کے ذکر لا حاصل ہے مگر میں نے اس کو کیا دیا ہے یہ بات سود مند ہوتی اگر میں نے اپنی ناکامیوں کا بدلہ اسی زندگی سے...
  3. نور وجدان

    کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرو

    کوئی سامان ِتشنگی مہیا کرو اب ابر کی نہ برسات کی ضرورت ایک بادل کے کئی ٹکرے ہیں ہر ٹکرا پھر ایک بادل ہے اور ہر بادل کے پاس آسمان ہے سیلاب بہتا رہا یہاں وہاں لوگ سمجھتے رہے مکاں بہا ہے میں کہتی سب خاک خاک ہوگیا جو دنیا درد سمجھ رہی ہے اس کو میں نے ہنس کے پینا جو درد مجھے ملا ہے اس کو کوئی نہیں...
  4. نور وجدان

    اے جستجوئےدل ! طویلِ سفر ٍحیات

    اے جستجوئےدل ! طویل سفر ٍحیات مت پوچھ! بتی زندگی کا ملال ہے کیا مہرباں لوگ ،پرخلوس تھے چہرے مت پوچھ ! گئے دنوں کا حساب ہے کیا۔ تنہا زندگی ، داغدار دامن ٍدل مت پوچھ! شہرٍ دل کا زوال ہے کیا۔ ناشناس چہرے،دوست اجنبی۔ مت پوچھ! بجز انکے میرا حال ہے کیا۔ روشن چہرے ، مہکتا گلشن ۔برستا ابر۔ مت پوچھ...
  5. نور وجدان

    عشق کیا ہے۔۔۔؟

    عشق کا مجاز اور حقیقت سے تعلق گزشتہ لڑی میں پڑھا ۔ عشق کے بارے میں کچھ اشکالات سبھی کو تنگ کرتے ہیں۔۔۔میں اب لوگوں سے ان کا تجربہ ۔ مشاہدہ پوچھنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔۔ 1۔آپ نے زندگی میں کبھی مجاز سے کشش محسوس کی ؟ اگر کی تو کتنی دفعہ ۔۔۔۔؟ 2۔ کشش ، محبت ، عشق میں کیا فرق ہے؟ 3۔ کیا ادب واقعی ہی پہلا...
  6. نور وجدان

    میں تیری چاندنی بنتی جارہی ہوں

    میں تیری چاندنی بنتی جارہی ہوں ترے احساس میں ڈھلتی جارہی ہوں ان شاء اللہ! موسم بہار آنے کو ہے وصل کی آرزو میں دن کٹ رہے ہیں تیری یاد کے دیپک مجھ میں امنگ بھر رہے ہیں تیرے احساس نے جاوادں جام الفت پلا دیا ہے میں تری چاہت میں گنگناتی ہوئی وہ کوئل ہوں جو ترے احساس کی روشنی میں پھڑپھڑاتی رہتی...
  7. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  8. حسن محمود جماعتی

    غزل برائے اصلاح ::: جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا :::

    ایک محفل میں ابراہیم ذوق صاحب کا یہ مصرع غزل کے لیے پیش کیا گیا تھا- ایک ناقص سی کاوش پر احباب کی نظر شفقت درکار ہے۔ "جس جگہ پر جا لگی وہ ہی کنارہ ہو گيا" بعد الفت ہم پہ بھی یہ آشکارہ ہوگیا درد ہجراں سے تعلق اب ہمارا ہوگیا آنکھ اٹھتے ہی قیامت خیزیاں برپا ہوئیں زلف ہٹتے ہی قیامت کا نظارہ ہو...
  9. نور وجدان

    اور کتنے پاکستان ؟

    پاکستان کو اقبال کے خواب کہا جاتا ہے جبکہ قائد اعظم کو اس کی تعبیر کہا جاتا ہے ۔ دونوں رہنماؤں کی انتھک کاوشوں کی بدولت پاکستان دنیا کے نقشہ پر اُبھرا ۔ پاکستان بنتے ناجانے کتنی قربانیاں دینی پڑیں ۔ ماں کو بیٹا ، بہن کو بھائی اور بیٹی کو باپ سے جدا ہونا پڑا اور کچھ نے اپنی عزت کی خاطر خودکشی...
  10. نور وجدان

    حدیثِ ذات اور زندگی ----ناول

    حدیث ِ ذات اور زندگی --------پہلی قسط “سنو میرے قرین …….” آج یونہی اکیلے بیٹھے تمہاری یاد آئی ۔ یوں لگا تم میرے پاس ہو ۔ دل نے کہا کہ تمہارے سامنے حدیث ذات کہہ دی جائے ۔ گزرے ماضی کی تلخ یاد سے چھٹکارا پا لیا جائے ……….۔۔ مجھے تمہارے سامنے اعتراف کرنا ہے …….. اور جب اعتراف کرنا ہی ہے تو صرف سچ...
  11. نور وجدان

    الف کے واسطے دل بھی ہے

    الف کے واسطے دل بھی ہے الف کے لیے یہ جہاں بھی ہے۔ الف نے رنگ سجایا ایہہ دنیا دا الف نے میم دے واسطے سوانگ رچایا۔ میم ساڈے دل دی ہستی وچ سمایا ہے۔ میم ساڈے انگ انگ وچ ،ذات نوں مست بنایا میم دی ہستی مستی اجی ویکھی کوئی نا میم نے فر وی دل وچ وسیب بنایا ہے سوموار مارچ 2014
  12. نور وجدان

    کیا ہے شوق نے مضطر کہ ایک حمد کہوں

    کیا ہے شوق نے مضطر کہ ایک حمد کہوں ضمیر کے چھبے نشتر کہ ایک حمد کہوں غمِ حیات نےچھوڑا کہیں کا جو نہ مجھے ہوا جذب مجھے میسر کہ ایک حمد کہوں لکھا جو پہلا میں نے حرفِ دل دمِ مستی بپا جی میں ہوا محشر کہ ایک حمد کہوں بدن کی قید میں مانند موم دل سلگا ترے حضور میں جو حرف حرف دل کا جلا ۔...
  13. نور وجدان

    "کہ آ رہی ہے دما دم صدائے کُن فیکون"

    وہ شیخ حُرمت اور ثُریا بیگم کی پہلوٹھی کی اولاد تھی. اتنی من موہنی صُورت تھی کہ جو دیکھے , دیکھتا ہی رہ جائے. ثریا بیگم کے میکے کی جانب سے اس ننھی پری کا نام شاہدہ رکھا گیا. گو کہ شیخ صاحب کا گھرانہ مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتا تھا مگر ننھی شاہدہ کے ناز نخرے یُوں اُٹھائے جاتے , گویا مُنہ میں سونے...
  14. نور وجدان

    محبت میں رہتے رہے ہم

    محبت میں رہتے رہے ہم دُکھوں کو جو سہتے رہے ہم دلِ تشنہ کا حال پوچھو تلاطم میں جیتے رہے ہم
  15. نور وجدان

    عشق گستاخانہ میرا

    عشق گستاخانہ میرا جسم ہے ضوُ خانہ میرا شکوہ میرا ملحدانہ دل بنا میخانہ میرا خاک جل جل کے ہو جانا آگ سے سلگانا تن کو آنکھ تب سے ہے وضو میں جب ہدایت نامہ پایا اس کریمانہ عطا پر آرزو ہے جل کے مرنا کبریا و برتر تُو جاناں ابتدا کر دی مسیحانہ اے مری جاں ! جان جاناں! ہوش دیوانی کرے...
  16. نور وجدان

    یقین ۔

    مسافتیں قدم قدم ساتھ رہتی ہیں اور ہمارے یقین سے کھیلتی ہیں ۔ زندگی کے گُزرے ماہ و سال نے میرے یقین کو پایہ یقین تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ وہ یقین جو سوچ سے شروع ہوتا ہماری سوچ ختم کردیتا ہے ، وہ یقین جو فہم و ادراک سے ہوتا ہمیں ناقابل ِ فہم اشیاء کی طرف لے جاتا ہے یا سادہ الفاظ سے...
  17. نور وجدان

    تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے

    تو جلتا اک چراغ روشنی کی خود مثال ہے جِلو میں تیرے رہنا زندگی کا بھی سوال ہے مرا وجود تیرے عشق کی جو خانقاہ ہے ہوں آئنہ جمال ،تیرے ُحسن کا کمال ہے مقامِ طُور پر یہ جلوے نے کِیا ہے فاش راز کہ اَز فنائے ہست سے ہی چلنا کیوں محال ہے ِفشار میں َرواں تُو جان سے قرین یار ہے جو...
  18. نور وجدان

    مغلیہ سلطنت کا فیس بک ٹائم لائن

    کچھ دن پہلے مغلیہ تاریخ فیس بک پر پڑھنے کا اتفاق ہوا ۔ میں نے سوچا ہے کہ مغلیہ تاریخ کی فیس بک سرگرمی پر تاریخ لکھی جائے ۔ آپ سب کو پتا ہے کہ بابر کی طوفانی روح افغانستان میں پیدا ہوئی اور تیرہ سال کی عمر میں سلطنت سنبھال لی ۔ یہ عظیم الشان شہنشاہ جس نے زندگی کا زیادہ تر حصہ دربدری میں گزارا...
  19. نور وجدان

    میری ایک فریاد ۔۔۔۔۔!!!

    ایک عرضی اور فریاد اپنے محبوب کے نام جس نے یہ جہاں بنایا ۔ اس نے ''ُکن '' کہا اور ''فیکُون'' تشکیل و تعمیر کی راہ پر تکمیل کو پہنچا ۔ مخلوق بھی اسی 'کُن ' کی محتاج ہے اور جب وہ دعا مانگتی ہے اور اس کی بارگاہ میں عرضیاں پیش کرتی ہے تو سبھی کچھ یقین کی راہ سے مسافر کی خواہشوں کو پایہ تکمیل تک...
  20. نور وجدان

    حاجی کون ۔۔۔!

    دنیا میں خواہش کا ہونا اللہ کے ہونے کی دلیل ہے اور اس کی حسرت ہونا انسان کے عبد ہونے کی دلیل ہے ۔ کچھ لوگ خواہش کو حسرت بنا لیتے ہیں اور کچھ لوگ خواہش کی تکمیل کے لیے جان لڑا دیتے ہیں اور کچھ امید کا دامن سدا یقین کے سفر پر رواں رہتے ہیں ۔ یونہی ایک دن میں نے بھی خواہش بُنی کہ میں حج کرنا...
Top