اے برقی رو!
پنکھے کی رکی نبض چلانے کے لئے آ
کمرے کا بجھا بلب جلانے کے لئے آ
تمہیدِ جدائی ہے اگرچہ تیرا ملنا
"آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ"
انور مسعود
دادا مرحوم کا ایک قطعہ ان کی لکھائی میں احبابِ محفل کے ذوق کی نذر
سب مہاجر ہیں مقامی ہے یہاں کوئی کب
زینتِ بزم میں سب مثلِ چراغِ یک شب
ایک تسبیح کے ہم دانۂ رخشندہ ہیں سب
اک نبیؐ ایک حرم ایک کتاب ایک ہے رب
محمد عبد الحميد صدیقی نظرؔ لکھنوی
دیکھیں تو بھلا سوچ کہاں تک ہے تمھاری
ہے سوچ تمھاری۔۔۔جو نکالے گی پٹاری
لوگوں کو دکھاتا ہے پٹاری کا تماشا۔۔۔۔
لوگوں کے تماشے کا تماشائی مداری ! ! !
راحیلؔ فاروق
اے مجسم شرحِ قرآنِ حکیم
قافلہ سالارِ راہِ مستقیم
باز بنگر بر غریبانِ حرم
ما سراغِ منزلت گم کردہ ایم
زندگی کا پہلا نعتیہ کلام ہے۔ فارسی دان اربابِ ذوق سے دست بستہ مدد کی درخواست ہے۔
آداب۔
عرصہ بیتا کسی سے اصلاح لیے ہوئے۔ ابھی بیٹھے بیٹھے ایک خیال آیا۔ اسے موزوں کیا ہے۔ اہلِ نظر کی خدمت میں پیش ہے۔ اصلاح کی درخواست ہے!
روزِمحشر عذاب مت دیجو
اور مجھ کو خراب مت کیجو
تیرے بندوں نے گن لیا سب کچھ
تُوالٰہی!حساب مت لیجو
اہلِ سیاست
قائم ہے کرپشن کے طفیل اپنی حکومت
میرٹ پہ کسی طور کوئی کام نہ ہوگا
لعنت بھی اگر قوم سے ملتی ہے تو کیا غم
"بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا"
استادِ محترم الف عین سے منظورشدہ :)
بین السُّطور
گو بظاہر ذِکر تھا اِک بے وفا کا شعر میں
اُن کو جو کہنا تھا ہم سے کہہ گئے بَین السُّطور
لکھ دیا ہم نے جواباً ، " کیا ہی عمدہ شعر ہے!"
چوٹ ہم بھی مسکرا کر سہہ گئے بَین السُّطور
(نوید رزاق بٹ)
ترکی ، بنگالی ، پشتو ، پنجابی و فارسی
انگریزی ، پرتگالی ، فرانسیسی ، لاطنی
گجراتی ، ہندی اور عَرَبی ، سندھی ، سنسکِرِت
”اردو“ اسامہ چودہ زبانوں سے ہے بنی
”شاید اب راضی ہیں مجھ سے یا رقیبوں سے خفا“
میرا ہر اندازہ میرا دل لبھاتا ہے بہت
مت سنا اچھی خبر اب اے اسامہ سَرسَری!
”اک بشارت ہے“ کا جملہ مجھ کو بھاتا ہے بہت
مجھ سے نفرت تھی انھیں ، پر میری خلوت سے نہیں
یہ پتا مجھ کو چلا ، لیکن کہاں؟ کیوں؟ اور کب؟
ان کے قدموں کی اب آہٹ سن رہا ہوں سَرسَری!
جبکہ مجھ کو دفن کرکے جاچکے ہیں لوگ سب
مبارک ہو بہت اے شاعرِ کم سن ، اے مزمل!
ہوئے ہیں دو ہزار اب آپ کے پیغام بھی کامل
عروض و قافیہ کی خوب معلومات ہم کو دیں
ہمیشہ آپ کو رکھے خدا خوشحال اے بسمل!