عَلَمدارِ کربَلاَ (مسدس)
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
روح کمال احمد مختار ہے وفا
حسن و جمال حیدر کرار ہے وفا
محبوب خاص ایزد غفار ہے وفا
انسانیت کی نسل کا معیار ہے وفا
کہتا ہوں صاف میثم تمار کی طرح
ہو باوفا تو شہ کے علمدار کی طرح
عباس ہر کمال سیادت سے ہے قریب
عباس ہر فریب سیاست کا ہے...
محسن اسلام و اولاد
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
حیف اس کو بھی سمجھنے لگی دنیا کافر
جس کے رشتوں میں نہیں کوئی بھی رشتہ کافر
جس کو بھی چاہے بنا دیتا ہے مُلّا کافر
سچ ہے کافر کو نظر آتی ہے دنیا کافر
نسل وہ جس میں نہ ہو باپ نہ دادا کافر
غیر ممکن ہے کہ ہو اس کا خلاصہ کافر
اب تو کافر بھی...
سلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
خدا گواہ جو حق کے امام ہوتے ہیں
وہ مستحقِ درود و سلام ہوتے ہیں
بہ شوق ناز اُٹھاتا ہے صاحبِ معراج
خدا کے دین کے ایسے امام ہوتے ہیں
جو بن کے آتے ہیں زہرا کی آنکھ کے تارے
وہی زمانے میں ماہِ تمام ہوتے ہیں
جو کوئی کام نہیں کرتے نام کی خاطر
دلوں پہ ثبت...
سلام
(محسن نقوی شہید)
عاشور کا ڈھل جانا، صغرا کا وہ مرجانا
اکبر ترے سینے میں، برچھی کا اُترجانا
اے خونِ علی اصغر میدانِ قیامت میں
شبیر کے چہرے پر کچھ اور نکھر جانا
سجاد یہ کہتے تھے، معصومہ سکینہ سے
عباس کے لاشے سے چپ چاپ گزر جانا
ننھے سے مجاہد کو ماں نے یہ نصیحت کی
تیروں کے مقابل بھی، بےخوف...
سلام
(علامہ ذیشان حیدر جوادی)
سلام اُن پہ جو معیار تھے وفا کے لئے
جئے خدا کے لئے، مر گئے خدا کے لئے
سدا وہ رہتے تھے تیار ہر بلا کے لئے
جنہیں خدا نے بنایا تھا کربلا کے لئے
حسین خاک کو خاک شفا بنا کے گئے
زمانہ کس لئے بے چین ہے دوا کے لئے
خدا کے دیں کی ضرورت حسین و اسماعیل
وہ ابتدا کے لئے تھے یہ...
غزل
(ریاض خیرآبادی)
آئینہ دیکھتے ہی وہ دیوانہ ہوگیا
دیکھا کسے کہ شمع سے پروانہ ہوگیا
گل کرکے شمع سوئے تھے ہم نامراد آج
روشن کسی کے آنے سے کاشانہ ہوگیا
منہ چوم لوں یہ کس نے کہا مجھ کو دیکھ کر
دیوانہ تھا ہی اور بھی دیوانہ ہوگیا
توڑی تھی جس سے توبہ کسی نے ہزار بار
افسوس نذر توبہ وہ پیمانہ ہوگیا...
غزل
(گنیش بہاری طرز، 1932ء - 2008ء)
ماحول سازگار کرو، میں نشے میں ہوں
ذکر نگاہِ یار کرو، میں نشے میں ہوں
اے گردشو! تمہیں ذرا تاخیر ہوگئی
اب میرا انتظار کرو، میں نشے میں ہوں
میں تم کو چاہتا ہوں، تمہیں پر نگاہ ہے
ایسے میں اعتبار کرو، میں نشے میں ہوں
ایسا نہ ہو کہ سخت کا ہو سخت تر جواب
یارو...
غزل
(گنیش بہاری طرز، 1932ء - 2008ء)
دوستی اپنی جگہ اور دشمنی اپنی جگہ
فرض کے انجام دینے کی خوشی اپنی جگہ
ہم تو سرگرم سفر ہیں اور رہیں گے عمر بھر
منزلیں اپنی جگہ، آوارگی اپنی جگہ
پتھروں کے دیس میں شیشے کا ہے اپنا وقار
دیوتا اپنی جگہ اور آدمی اپنی جگہ
گیان مانا ہے بڑا، بھکتی بھی لیکن کم نہیں...
غزل
(حفیظ بنارسی، 1933ء - 2008ء)
لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے
وہی حسین، وہی قاتلوں کا لشکر ہے
یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے، سینے میں غم کا دفتر ہے
یقین کس پہ کریں، کس کو دوست ٹھہرائیں
ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے
گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا
خدا کا شکر مرا دل...
غزل
(شمیم عباس)
اکا دکا شاذ و نادر باقی ہیں
اپنی آنکھیں جن چہروں کی عادی ہیں
ہم بولائے ان کو ڈھونڈا کرتے ہیں
سارے شہر کی گلیاں ہم پر ہنستی ہیں
جب تک بہلا پاؤ خود کو بہلا لو
آخر آخر سارے کھلونے مٹی ہیں
کہنے کو ہر ایک سے کہہ سن لیتے ہیں
صرف دکھاوا ہے یہ باتیں فرضی ہیں
لطف سوا تھا تجھ سے باتیں...
غزل
(شمیم عباس)
عمر گزر جاتی ہے، قصے رہ جاتے ہیں
پچھلی رات بچھڑے، ساتھی یاد آتے ہیں
لوگوں نے بتلایا ہے، ہم اب اکثر
باتیں کرتے کرتے، کہیں کھو جاتے ہیں
کوئی ایسے وقت میں ہم سے بچھڑا ہے
شام ڈھلے جب پنچھی گھر لوٹ آتے ہیں
اپنی ہی آواز سنائی دیتی ہے
ورنہ تو سناٹے ہی سناٹے ہیں
دل کا ایک ٹھکانا ہے...
غزل
(مولانا محمد علی جوہر)
تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے
پر غیب سے سامانِ بقا میرے لئے ہے
پیغام ملا تھا جو حسین ابن علی کو
خوش ہوں وہی پیغامِ قضا میرے لئے ہے
یہ حور بہشتی کی طرف سے ہے بلاوا
لبیک کہ مقتل کا صلا میرے لئے ہے
کیوں جان نہ دوں غم میں ترے جب کہ ابھی سے
ماتم یہ زمانہ میں بپا...
غزل
(ماجد الباقری)
بات کرنا ہے کرو، سامنے اتراؤ نہیں
جو نہیں جانتے، اس بات کو سمجھاؤ نہیں
میں وہ سمجھا ہوں، بیاں تم سے جو ہوگا نہ کبھی
بے ضرر ہوں، مرے اس کشف سے گھبراؤ نہیں
اس ترنم میں تو مفہوم نہیں ہے کوئی
شعر کہتے ہو تو پڑھ ڈالو، مگر گاؤ نہیں
بند آنکھوں میں بکھر جاتے ہیں بجتے ہوئے رنگ
مجھ...
غزل
(ماہر ا لقادری)
ابھی دشتِ کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ
ترا کام تن کی پوجا، مرا کام من کی سیوا
مجھے جستجو یقیں کی، تجھے فکر آب و دانہ
مرے شوق مضطرب سے ہے رواں نظام ہستی
جو ٹھہر گئی محبت تو ٹھہر گیا زمانہ
وہ فقیہ کوئے باطن ہے عدوئے دین و ملت
کسی خوف دینوی سے...
غزل
(احسن مارہروی )
تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں
چلو اب سامنے آجاؤ ہم بھی آنکھ والے ہیں
نہ کیوں کر رشک دشمن سے خلش ہو خار حسرت کی
یہ وہ کانٹا ہے جس سے پاؤں میں کیا دل میں چھالے ہیں
یہ صدمہ جیتے جی دل سے ہمارے جا نہیں سکتا
انہیں وہ بھولے بیٹھے ہیں جو ان پر مرنے والے ہیں
ہماری زندگی...
غزل
(محسن بھوپالی)
اِدھر بھی سربکف میں ہوں، اُدھر بھی صف بہ صف میں ہوں
میں کس کا ساتھ دوں، اس جنگ میں دونوں طرف میں ہوں
اگر دشمن سے میرا معرکہ ہوتا تو امکاں تھا
مرا بچنا نہیں آساں کہ اب اپنا ہدف میں ہوں
غلط اندازے کر رکھے تھے میری خوش گمانی نے
نکل کر خود سے اب دیکھا تو تنہا ہر طرف میں ہوں...
حمدِ رب العالمین
سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم
از: حضرت بہزاد لکھنوی
تیرا ہی ہرطرف یہ تماشا ہے اے کریم
جو بھی یہاں پہ ہے تیرا بندہ ہے اے کریم
تیرے ہی لطف سے ہے یہ راحت بھی عیش بھی
دُنیا ترے کرم ہی سے دُنیا ہے اے کریم
یہ مرگ، یہ حیات، یہ غم، یہ خوشی، یہ کیف
ادنیٰ سا سب یہ تیرا کرشمہ ہے اے...
غزل
(ضامن جعفری)
رُخ ہوا کا بدل کے بات کرو
مجھ سے مجھ ہی میں ڈھل کے بات کرو
تم اگر "میں" ہو، کچھ ثبوت بھی دو
آئینے سے نکل کے بات کرو
حشر میں حُسنِ کُل کا سامنا ہے
تم، مرے ساتھ چل کے بات کرو
دل تو چاہا کہ پھٹ پڑوں غم پر
عقل بولی سنبھل کے بات کرو
کبھی دیکھ تو مل کے ضامن سے
دیکھنا کیا ہے بلکہ...
غزل
(انوار فیروز)
ہر اک بستی میں طوفاں آگیا ہے
نہیں ہے کوئی جو زندہ بچا ہے
ہر اک کو موت کا دھڑکا لگا ہے
جسے دیکھو وہی سہما ہوا ہے
کہاں جاؤں میں اپنی پیاس لے کر
سمندر ریت کا پھیلا ہوا ہے
بصارت ہر کسی کی چھن گئی ہے
اُجالا کس لیے اب ہورہا ہے
دعا مانگی تھی میں نے بارشوں کی
مرا کچّا گھروندا ڈھ...
غزل
(مضطر اکبر آبادی)
جب بھی کسی کا ذکر چھیڑا ہے، جب بھی کسی کی بات چلی ہے
یہی رہا ہے ذکر مسلسل، بات یہی دن رات چلی ہے
پل دو پل کا ہے یہ میلہ، لوگو اس کا لطف اُٹھا لو
پی لو، کھالو، موج اُڑا لو، ورنہ پھر برسات چلی ہے
دھواں دھواں ہیں شمعیں، ساری محفل پر سکتہ ہے طاری
صبح کی آنے کو ہے سواری ، دل...