غزل
(مخمور سعیدی)
لمحہ بھر رُکنا پڑا، گو میں بڑی عجلت میں تھا
اک بُلاوا سا عجب، اس اجنبی صورت میں تھا
رات کے آنگن میں رقصاں تھی اُمیدِ صبحِ نو
نور کا اک دائرہ بھی، حلقہء ظلمت میں تھا
وہ دھڑکتے دل نکل بھاگے حصارِ ضبط سے
دشت دور سوئے ہوئے تھے، وقت بھی غفلت میں تھا
اُس کا افسردہ تبسم، میری پھیکی...