غزل
(عنبرین حسیب عنبر - کراچی)
دھیان میں آ کر بیٹھ گئے ہو ، تم بھی ناں
مجھے مسلسل دیکھ رہے ہو ، تم بھی ناں
دے جاتے ہو مجھ کو کتنے رنگ نئے
جیسے پہلی بار ملے ہو ، تم بھی ناں
ہر منظر میں اب ہم دونوں ہوتے ہیں
مجھ میں ایسے آن بسے ہو ، تم بھی ناں
عشق نے یوں دونوں کو ہم آمیز کیا
اب تو تم بھی کہہ...
غزل
(بھارتیندو ہریش چندر - وارانسی، 1850-1885ء)
ہندی کی تجدیدِ نو کے مبلغ، کلاسیکی طرز میں اپنی اردو غزل گوئی کے لیے مشہور تھے۔
بُتِ کافر جو تو مجھ سے خفا ہے
نہیں کچھ خوف، میرا بھی خدا ہے
یہ درِ پردہ ستاروں کی صدا ہے
گلی کوچہ میں گر کہیے بجا ہے
رقیبوں میں وہ ہوں گے سُرخ رو آج
ہمارے قتل کا...
غزل
(مصحفی غلام ہمدانی امروہوی)
یہ آنکھیں ہیں تو سر کٹا کر رہیں گی
کسو سے ہمیں یاں لڑا کر رہیں گی
اگر یہ نگاہیں ہیں کم بخت اپنی
تو کچھ ہم کو تہمت لگا کر رہیں گی
یہ سفاکیاں ہیں تو جوں مرغ بسمل
ہمیں خاک و خوں میں ملا کر رہیں گی
کیا ہم نے معلوم نظروں سے تیری
کہ نظریں تری ہم کو کھا کر رہیں گی...
غزل
(گیان چند)
پھرتا ہوں میں گھاٹی گھاٹی صحرا صحرا تنہا تنہا
بادل کا آوارہ ٹکڑا کھویا کھویا تنہا تنہا
پچھم دیس کے فرزانوں نے نصف جہاں سے شہر بسائے
ان میں پیر بزرگ ارسطو بیٹھا رہتا تنہا تنہا
کتنا بھیڑ بھڑکا جگ میں کتنا شور شرابہ لیکن
بستی بستی کوچہ کوچہ چپا چپا تنہا تنہا
سیر کرو باطن میں اس کے...
غزل
(غلام بھیک نیرنگ - 1876-1952)
کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو
اک جھلک تم جو لبِ بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گِرا جاتے ہو
میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصوّر میں تو آجاتے ہو
تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں...
غزل
(انعام اللہ خاں یقینؔ - 1727-1755، دہلی)
میر تقی میرؔ کے ہم عصر اور ان کے حریف کے طور پر مشہور۔ انہیں ان کے والد نے قتل کیا۔
حق مجھے باطل آشنا نہ کرے
میں بتوں سے پھروں، خدا نہ کرے
دوستی بد بلا ہے، اس میں خدا
کسی دشمن کو مُبتلا نہ کرے
ہے وہ مقتول کافرِ نعمت
اپنے قاتل کو جو دعا نہ کرے
رو...
غزل
(انور مرزا پوری)
میں تو سمجھا تھا جس وقت مجھ کو وہ ملیں گے تو جنت ملے گی
کیا خبر تھی رہِ عاشقی میں ساتھ اُن کے قیامت ملے گی
میں نہیں جانتا تھا کہ مجھ کو یہ محبت کی قیمت ملے گی
آنسوؤں کا خزانہ ملے گا، چاکِ دامن کی دولت ملے گی
پھول سمجھے نہ تھے زندگانی اس قدر خوبصورت ملے گی
اشک بن کر تبسم...
غزل
(انور مرزا پوری)
میں نظر سے پی رہا ہوں، یہ سما بدل نہ جائے
نہ جھکاؤ تم نگاہیں، کہیں رات ڈھل نہ جائے
مرے اشک بھی ہیں اس میں، یہ شراب اُبل نہ جائے
مرا جام چھونے والے، ترا ہاتھ جل نہ جائے
ابھی رات کچھ ہے باقی، نہ اُٹھا نقاب ساقی
ترا رند گرتے گرتے، کہیں پھر سنبھل نہ جائے
مری زندگی کے مالک،...
غزل
(حسرت موہانی)
ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو !
پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی
دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر
اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی
دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا
رنگیں ہے اسی...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
اگلی گلی میں رہتا ہے اور ملنے تک نہیں آتا ہے
کہتا ہے تکلّف کیا کرنا ہم تم میں تو پیار کا ناتا ہے
کہتا ہے زیادہ ملنے سے وعدوں کی خلش بڑھ جائے گی
کچھ وعدے وقت پہ بھی چھوڑو، دیکھو وہ کیا دکھلاتا ہے
کہتا ہے تمہارا دوش نہ تھا، کچھ ہم کو بھی اپنا ہوش نہ تھا...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بھٹکے ہوئے عالی سے پوچھو گھر واپس کب آئے گا
کب یہ در و دیوار سجیں گے، کب یہ چمن لہرائے گا
سوکھ چلے وہ غنچے جن سے کیا کیا پھول اُبھرنے تھے
اب بھی نہ اُن کی پیاس بجھی تو گھر جنگل ہو جائے گا
کم کرنیں ایسی ہیں جو اب تک راہ اسی کی تکتی ہیں
یہ اندھیارا اور...
غزل
(جمیل الدین عالی - 1925-2015 ، کراچی)
بہت دنوں سے مجھے تیرا انتظار ہے آ جا
اور اب تو خاص وہی موسمِ بہار ہے آ جا
گزر چکی ہیں بہت غم کی شورشیں بھی حدوں سے
مگر ابھی تو ترا سب پہ اختیار ہے آ جا
غزل کے شکوے غزل کے معاملات جدا ہیں
مری ہی طرح سے تو بھی وفا شعار ہے آ جا
بدل رہا ہے زمانہ مگر جہانِ...
غزل
(ریاض خیر آبادی)
کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر
شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر
اُڑائے پھرتی ہے اُن کو جوانی
قدم پڑتا نہیں ان کا زمیں پر
دھری رہ جائے گی یوں ہی شبِ وصل
نہیں لب پر شکن ان کی جبیں پر
مجھے ہے خون کا دعویٰ مجھے ہے
انہیں پر داورِ محشر انہیں پر
ریاض اچھے مسلماں آپ بھی ہیں
کہ دل...
غزل
(مخدوم محی الدین - حیدرآباد 1908-1969)
آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشمِ نم مُسکراتی رہی رات بھر
رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر
بانسری کی سریلی سہانی صدا
یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر
یاد کے چاند دل میں اُترتے رہے
چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر
کوئی دیوانہ گلیوں میں...
غزل
(سردار گنڈا سنگھ مشرقی)
تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں
ہمیں ہیں ایک اُن میں جو ترا غم کھانے والے ہیں
عدم کے جانے والو دوڑتے ہو کس لیے، ٹھہرو
ذرا مل کے چلو ہم بھی وہیں کے جانے والے ہیں
صفائی اب ہماری اور تمہاری ہو تو کیوں کر ہو
وہی دشمن ہیں اپنے جو تمہیں سمجھانے والے ہیں
کسے ہم...
غزل
(سردار گنڈا سنگھ مشرقی)
کی مے سے ہزار بار توبہ
رہتی نہیں برقرار توبہ
تم مے کرو ہزار بار توبہ
تم سے یہ نبھے قرار توبہ
بندوں کو گنہ تباہ کرتے
ہوتی نہ جو غم گسار توبہ
ہوتی ہے بہار میں معطل
کرتے ہیں جو میگسار توبہ
مقبول ہو کیوں نہ گر کریں ہم
با دیدہء اشک بار توبہ
ہوگی کبھی مشرقی نہ قبول...
غزل
(شاد عارفی)
چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں
سمجھ سکو تو ٹھکانے کی بات کرتا ہوں
شراب تلخ پلانے کی بات کرتا ہوں
خود آگہی کو جگانے کی بات کرتا ہوں
سخنوروں کو جلانے کی بات کرتا ہوں
کہ جاگتوں کو جگانے کی بات کرتا ہوں
اُٹھی ہوئی ہے جو رنگینیء تغزل پر
وہ ہر نقاب گرانے کی بات کرتا ہوں
اس انجمن...
غزل
(شاد عارفی)
جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا
وقت بکھری ہوئی طاقت کا اثر کیا لے گا
خار ہی خار ہیں تاحدِّ نظر دیوانے
ہے یہ دیوانہء انصاف ادھر کیا لے گا
جان پر کھیل بھی جاتا ہے سزاوار قفس
اس بھروسے میں نہ رہیئے گا یہ کر کیا لے گا
پستیء ذوقِ بلندیء نظر ، دار و رسن
ان سے تو مانگنے...
غزل
(مرزا غالب رحمتہ اللہ علیہ)
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت!
جگر کو مرے عشق خوں نابہ مشرب
لکھے ہے خداوند نعمت سلامت
علی الرغم دشمن شہیدِ وفا ہوں
مبارک مبارک، سلامت سلامت
نہیں گر سر و برگ ادراک معنی
تماشائے نیرنگِ صورت سلامت
دو عالم کی ہستی پہ خط فنا کھینچ
دل و...
غزل
(دواکر راہی)
اس شہرِ نگاراں کی کچھ بات نرالی ہے
ہر ہاتھ میں دولت ہے، ہر آنکھ سوالی ہے
شاید غمِ دوراں کا مارا کوئی آجائے
اس واسطے ساغر میں تھوڑی سی بچا لی ہے
ہم لوگوں سے یہ دنیا بدلی نہ گئی لیکن
ہم نے نئی دنیا کی بنیاد تو ڈالی ہے
اُس آنکھ سے تم خود کو کس طرح چھپاؤ گے
جو آنکھ پسِ پردہ بھی...