ہونے والی ہے بزمِ نو آغاز
بج اٹھے ہیں سبھی سنے ہوئے ساز
عشق اکیسویں صدی میں ہے
وہی راہیں، وہی نشیب و فراز
اس نے پھر سنگِ آستاں بدلا
ہم نے رکھ دی وہی جبینِ نیاز
دور تھا ہر کسی سے ہر کوئی
دی کسی نے قریب سے آواز
بندہ پرور کو یہ نہ تھا معلوم
بندے مانگیں گے بندگی کا جواز
عشق کرتے ہیں لوگ بھی...
میرے ذہن میں عرصے سے یہ خیال جاگزین رہا ہے کہ والہانہ اور مجنونانہ عشق کی صلاحیت بنی آدم کے علاوہ مخلوقات میں صرف کتوں کو ودیعت ہوئی ہے۔ آپ کے لیے شاید یہ بات اچنبھے کا باعث ہو کیونکہ عموماً کتوں کو ہم ان کی وفاداری کے حوالے ہی سے جانتے ہیں۔ یہ حقیقت کم لوگوں کو معلوم ہو گی کہ یہ وفادار جانور...
رحم کھا کشمکشِ جاں پہ، کوئی راہ نکال
زندہ کرنا ہے تو کر، ورنہ مجھے مار ہی ڈال
ہو گئی مات بھی، اور ہم اسی دبدھا میں رہے
ہم چلے کون سی چال؟ آپ چلے کون سی چال؟
یا تو اس رنگ سے کہیے کہ بپا کیجیے حشر
ورنہ پھر کہیے ہی کیوں حشرِ الم کا احوال
اس کنویں سے کسی یوسف کی مہک آتی ہے
اے! کہ ہے صاحبِ دل تو...
مولائے رومؒ نے اپنی مثنوی میں ایک بڑی معنیٰ خیز حکایت بیان کی ہے۔ کہتے ہیں کہ ایک دہقان کہیں جا رہا تھا کہ راستے میں شام پڑ گئی۔ ویرانہ تھا۔ اس نے اپنے بیل کو باندھا اور خود ایک نسبتاً محفوظ جگہ پر مچان بنا کر سو گیا۔ رات کو کسی وقت اس کی آنکھ کھلی تو اسے خیال آیا کہ علاقہ محفوظ نہیں۔ کہیں کوئی...
فرمائیں تم سے عشق تو نیکی کمائیں کیا؟
دنیا میں مل گئے ہو تو جنت میں جائیں کیا؟
ہو جب زمانہ حسن کا، ایمان سے کہو
عاشق مزاج لوگ زمانے سے پائیں کیا؟
فرقت کے روز و شب کی کہانی نہ چھیڑیے
یہ لازوال دکھ ہے، سنیں کیا؟ سنائیں کیا؟
اچھی ہوئی بری ہوئی، ہونی تو ہو گئی
اب کیا کریں؟ خدا کو کٹہرے میں لائیں...
بڑ تو ہانکیں گے دیوانے، ایسا کرتے!ً ویسا کرتے!
حسن کی بھیک پہ پلنے والے عشق نہ کرتے تو کیا کرتے؟
میرا زور بھی میرے رب پر، تیرا زور بھی میرے رب پر
میری مسجد ڈھانے والے! اپنا قبلہ سیدھا کرتے
ہم نے آپ کو کب روکا تھا؟ آپ نے روکا، ظلم کمایا
آپ بھی اللہ اللہ کرتے، ہم بھی لیلیٰ لیلیٰ کرتے
ایک نظر کی...
مادہ پرستی، فردیت پسندی اور سائنس کی چکاچوند روشنیوں سے چندھیائی ہوئی اکیسویں صدی کے ایک کم خواندہ، نیم شہری نیم قصباتی، عام سے شخص کو عشق کے بارے میں کیا کچھ معلوم ہو سکتا ہے؟
اگر ہوا و ہوس کی وبائی روش سے قطعِ نظر کر کے زندگی بدل دینے والے کلاسیکی تصورِ عشق کی بات کی جائے تو میرا خیال ہے کہ...
میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے
میں وہ نالہ ہوں جسے اس کا اثر لے ڈوبے
میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے
وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے
وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے...
کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے
ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے
مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے
ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے
گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا
گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے
اصولِ عشق میں گویا یہ بات شامل ہے
اِدھر سے ہو کے دَلِدّر اُدھر کے نکلیں گے
غبارِ خاطر و گردِ...
صاحبو، کوئی بھی معاشرتی نظام اس وقت تک استحکام کو نہیں پا سکتا جب تک اس میں ایک خاص قسم کا توازن نہ پیدا ہو جائے۔ اس سے ہماری مراد یہ ہے کہ معاشرے کا بست و کشاد اس طرز پر ہوکہ ہر تکلیف کے مقابلے میں ایک راحت اور ہر شر کے برابر ایک خیر موجود ہو۔ برِ صغیر پاک و ہند کے کلاسیکی ازدواجی نظام میں یہ...
دل سے کوئی خطا نہ ہو جائے
کچھ زیادہ برا نہ ہو جائے
عشق منزل سرائے حیرت ہے
کہیں پھر کچھ نیا نہ ہو جائے
جس پہ نازاں ہے شمعَ دورِ نوی
وہ شرارہ فنا نہ ہو جائے
اس چکا چوند روشنی میں کہیں
چشمِ امکان وا نہ ہو جائے
یہ جو رہ رہ کے ٹیس اٹھتی ہے
دل کی دھڑکن بلا نہ ہو جائے
انتہا کو پہنچ نہ جائے عجز...
تقریباً سات سال پرانی ایک نظم۔ حالات کچھ بدلے نہیں اب تک!
کیوں جھگڑتی ہیں بے سبب، ماں جی؟
میں بڑا ہو گیا ہوں اب، ماں جی!
بھلے وقتوں کی آپ کی ہے سوچ
اب بھلا وقت ہے ہی کب، ماں جی؟
وہ زمانہ نہیں رہا، مانیں!
ہے یہی زندگی کا ڈھب، ماں جی
میں تو پھر آپ سے ہوا باغی
لوگ بھولے ہوئے ہیں رب، ماں جی...
نبیِ کریم ﷺ پر غارِ حرا میں جب پہلی وحی نازل ہوئی تو بشری حدود آپ کی راہ کی رکاوٹ بن گئیں اور آپﷺ کی حالت غیر ہو گئی۔ آپﷺ کو اپنی زندگی میں پہلی دفعہ خداوندِ جل جلالہ کے ایک فرستادے سے براہِ راست مکالمہ و مخاطبہ کا اتفاق ہوا تھا اور اس تجربے کی شدت اور جبروت نے آپ کے اعصاب کو گویا شل کر دیا تھا۔...
بہت دن ہو گئے۔ کچھ لکھا نہیں۔ عمدہ عمدہ خیال آنے بند ہو گئے۔ عین ممکن ہے کبھی آئے ہی نہ ہوں۔ محض ہمارا وہم ہو۔ لیکن اب تو وہم کو بھی ترس گئے ہیں۔ ایک سفر کے دوران کچھ مصرعے موزوں ہوئے۔ تھوڑی کھینچا تانی کے بعد اشعار کی صورت ہو گئی۔
پسند آئیں تو زہے نصیب۔ برے لگیں تو کمپنی ذمہ دار نہ ہو گی!
لوگ...
بسلسلۂِ یومِ اقبالؒ۔
چار سال قبل ریکارڈ کیے گئے جوابِ شکوہ کے ابتدائی بند۔
اطلاعاً عرض ہے کہ دیکھنے کی چیز نہیں ہے۔ بہتر ہو گا کہ آنکھیں بند کر کے سنیے!