زمانۂِ طالبِ علمی کے دور کی ایک بیاض سے برآمد ہونے والی میری زندگی کی پہلی اور تاحال آخری رباعی:
مقصودِ مساعی کو سمجھتے ہی نہیں
اوزانِ سباعی کو سمجھتے ہی نہیں
میں ہوں کہ مجھے صاف نہ کہنا آیا
تم ہو کہ رباعی کو سمجھتے ہی نہیں!
راحیلؔ فاروق
۲۰۰۶ء
محمداحمد بھائی نے میری شاعری کی بابت بعض اوقات اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ میرا پرانا کلام نئے کی نسبت زیادہ وقیع ہے۔ ان کے اس حسنِ ظن کو دیکھتے ہوئے میرا ارادہ تھا کہ اپنی بالکل ابتدائی غزلوں میں سے ایک انھیں دکھاؤں۔ اپنی ایک تعلیمی کاپی پر لکھی ہوئی اس غزل کا عکس میں نے لے کر کچھ دن پہلے ذیل...
حسن پر عشق کا اثر کر دوں
آ، تجھے چوم کر امر کر دوں
رات کیا شے ہے طُور کے آگے؟
ایک جلوہ دکھا، سحر کر دوں
سب سمجھتا ہوں، چاہتا ہوں مگر
غلطی جان بوجھ کر کر دوں
نہ کروں مر کے داستاں انجام
زندگی عشق میں بسر کر دوں
دل میں امید کی جگہ کم ہے
تیرے غم کو ادھر ادھر کر دوں؟
سرخ پھولوں کا ذوق، اُف اللہ...
جان واری ہے جہاں، دل بھی تو ہارا ہو گا
اب بھلا خلد میں کیا خاک گزارا ہو گا؟
یہی یاری ہے کہ تو ایک زمانے کا ہے یار؟
ہم بھی دو چار کے ہو جائیں، گوارا ہو گا؟
ہجر کی رات کوئی کام تو ہوتا نہیں اور
سوچتے ہیں کہ کوئی تجھ سے بھی پیارا ہو گا؟
محتسب خاک دھرے گا ہمیں میخانے میں؟
ہم تو ہوں گے ہی، وہاں...
میرے بلاگ پر شائع کی گئی ایک پرانی تحریر:
آداب، دوستو۔
کل کا روزِ سعید سب کو مبارک!
بچپن سے میری ایک عادت رہی ہے۔ میں بزرگوں، اور بعض اوقات اپنے قابل اور لائق ہم عمروں کے لیے بھی کرسی چھوڑ دیا کرتا ہوں۔ میری عمر کوئی سات برس ہو گی کہ ایک روز ابو جان گھر آئے۔ میں عادتاً کھڑا ہو گیا۔ ابو شاید میری...
زندگی کی سب سے بڑی جذباتی ناکامی کے بعد کہی گئی ایک غزل۔ موت نہ آئے تو صبر ہی آتا ہے۔ جان نہ نکلے تو بھڑاس ہی نکلتی ہے! :):):)
ملاحظہ فرمائیے:
میری محبت اس کے حوالے جس نے محبت پیدا کی
گلیاں کوچے چھان چکا ہوں، تاب نہیں ہے صحرا کی
یاد نہیں ہے؟ تیرے بدلنے، میرے بدلنے کی باتیں
ایک زمانے میں لگتی...
ایک پرانی غزل ہے۔ تقریباً ۲۰۰۷ء کی۔ ضرورت سے زیادہ حسبِ حال ہے۔ سو پیش کی جاتی ہے: :)
یہ بات بات پہ بندوق تاننے والے
نبیؐ کو جانتے بھی ہیں یہ ماننے والے؟
تمھارے شہر میں کیوں خوش لباس ہو گئے لوگ؟
نظر سے گر گئے کیا خاک چھاننے والے؟
سمندروں کو پلٹ کر نہ دیکھتے، اے کاش
ہم ایک بوند سے دامن کو...
اے خوشا وہ لمحہ، عاشق کا قلم جب سر ہوا
بجھ گئی ہجراں کی آگ اور دل کا صحرا تر ہوا
کیا عجب بخشے ہی جائیں اس سعادت کے سبب
کافروں کا آج پھر چرچا سرِ منبر ہوا
میری حالت پر نظر مت نامہ بر! کر، یہ بتا
یار کا کیا حال میری داستاں سن کر ہوا
صورِ اسرافیل تو ایک استعارہ ہے فقط
آہ سے عورت کی ہو گا جب بپا...
آپ پوچھیں گے چہار درویش ہی کیوں؟ پنج درویش کیوں نہیں؟ شش؟ ہفت؟ ہشت؟ نُہ؟ دَہ درویش؟
مگر آپ کی فارسی گنتی ختم ہو سکتی ہے لیکن درویشوں کی تعداد چار سے نہیں بڑھ سکتی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درویش شروع سے چار ہی ہوتے ہیں۔ پانچ تو پنجتن پاک ہوتے ہیں۔ چھ تو۔۔۔ چھ بھی کچھ ہوتا ہے۔ ہاں، چھ انگلیاں ہوتی ہیں۔...
مجھے پتا نہیں کیا ہو گیا ہے۔ میں ایدھیؒ صاحب کا نام سنتا ہوں، ان کی تصویر دیکھتا ہوں، ان کی باتیں یاد کرتا ہوں تو حالت غیر ہو جاتی ہے۔ سینہ سانس کے لیے تنگ محسوس ہونے لگتا ہے، گلے میں آگ ابلتی ہوئی معلوم ہوتی ہے، آنکھیں بھر آتی ہیں مگر رونے کو جی نہیں چاہتا۔ شاید آپ پر کبھی ایسی غم کی کیفیت...
میرے شوق کی بےتابی سے تجھ کو قیامت یاد آئی ہے
آنکھ اٹھا کے دیکھ ذرا، خود تو نے قیامت کیا ڈھائی ہے
ویرانی سی ویرانی ہے، تنہائی سی تنہائی ہے
پہلے ٹوٹ کے رونے والا اب خاموش تماشائی ہے
شوخ ہوا کا مہکتا جھونکا گلیوں سے اٹھلاتا گزرا
چیخیں مار کے رویا پاگل، "ہرجائی ہے! ہرجائی ہے!"
قہر نہیں یہ دَورِ...
جہاں نیک نامی کی حد ہو گئی
سمجھ، تشنہ کامی کی حد ہو گئی
روا نا روا میں پھنسے رہ گئے
غلامو! غلامی کی حد ہو گئی
اُدھر ذرہ ذرہ ہوا آفتاب
اِدھر نا تمامی کی حد ہو گئی
وہی ایک خامی جنوں کی رہی
اور اس ایک خامی کی حد ہو گئی
خفا کس سے راحیلؔ صاحب نہیں؟
مزاجِ گرامی کی حد ہو گئی
فغاں قریہ قریہ، غزل...
جناب طالب سحر نے آج ایک لڑی میں ہونے والی گفتگو کو مندرجہ ذیل مراسلے سے پھر تازہ کیا:
میں شرمندہ ہوں کہ ایک عہد کے باعث وہاں جواب نہیں دے سکتا۔ لہٰذا یہ نیا دھاگا کھولتے ہی بنی۔ گو کہ موصوف نے چند ایک سوالات اور بھی اٹھائے ہیں مگر میں اپنی توجہ اسی معاملے پر مرکوز کرنی چاہتا ہوں جس میں انھوں...
بنانے والے کے بنانے پہ صدقے جس نے عالم کے گوشے گوشے میں ایک عجیب ہی توازن قائم کر رکھا ہے۔ شر خیر پہ غالب ہے۔ تیرگی کائنات کے رگ و ریشے میں دوڑ رہی ہے اور روشنی ہے کہ کہیں کہیں جھلملا کے رہ جاتی ہے۔ احمق بڑی تعداد میں پیدا ہوتے ہیں اور داناؤں کا ناطقہ بند کر کے رکھ دیتے ہیں۔ قہر کی اندھی بجلیاں...
صید ہے اپنی ذات میاں
کون لگائے گھات میاں
بھول گیا میں اپنا آپ
غم کی کیا اوقات میاں؟
دن کا ہر کوئی محرم ہے
رات کی بھیدی رات میاں
دل کے پوچھتے ہو حالات
دل کے کیا حالات میاں؟
گلشن گلشن ویرانے
پھول نہ کوئی پات میاں
ایک گھٹا بھی کم تو نہ تھی
کیوں نہ ہوئی برسات میاں
کون کہے اور کون سنے؟
اتنی...
راہوں میں ٹھہر جاؤں، منزل سے گزر جاؤں
کچھ اور بھٹک لوں میں، حسرت میں نہ مر جاؤں
ہر راہ کا عالم اور، ہر گام پہ سو سو رنگ
سوچا کہ اِدھر جاؤں، چاہا کہ اُدھر جاؤں
کچھ اور کھٹک تھی تب، اب اور کسک سی ہے
مدت ہوئی نکلا تھا، اب جی میں ہے گھر جاؤں
ویرانئِ منزل کا افسانہ ہی کہہ ڈالوں
کوئی تو سبق سیکھے،...
اول تو ہم سے حال کہا ہی نہ جائے گا
پر چھیڑ دیں تو تم سے سنا ہی نہ جائے گا
اندیشہ تھا کہ گر نہ پڑوں غم کی راہ میں
معلوم یہ نہ تھا کہ اٹھا ہی نہ جائے گا
دنیا کے سب دکھوں میں اکیلے ہی جی گئے
جیسے ہمارے بعد جیا ہی نہ جائے گا
تم لاکھ دردِ دل کی دوا ڈھونڈتے پھرو
میں جانتا ہوں مجھ سے رہا ہی نہ جائے...
عدمؔ مرحوم کا یہ مصرع ویسے تو حسینوں سے خطاب پر مبنی ہے اور حسن سے ہمارا تعلق بڑا معکوس قسم کا، یعنی عاشقی کا ہے۔ مگر سوچ بچار سے طے ہوا کہ افسانوں کی دور رسی کا اس سے بہتر اظہاریہ ہمارے بعد عدمؔ کے علاوہ کسی اور نے شاید نہیں پیش کیا۔ لہٰذا عنوان یہی قرار دیا۔
تو صاحب، بات یہی ہے کہ ہمارے فسانے...
حسن والوں کے نام ہو جائیں
ہم خود اپنا پیام ہو جائیں
چار ہونے پہ ان کی آنکھوں نے
طے کیا، ہم کلام ہو جائیں
حد تو یہ ہے کہ ان کے جلوے بھی
احتراماً حرام ہو جائیں
خاص لوگوں کے خاص ہونے کی
انتہا ہے کہ عام ہو جائیں
اس کی محنت حلال ہو جائے
جس کی نیندیں حرام ہو جائیں
ان کو سجدے تو کیا کریں، راحیلؔ...
لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟
سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟
بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟
اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟
مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام
یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟
یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش
لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر...