حاضر شراب و جام ہیں تو جاگ تو سہی
الطاف خاص و عام ہیں تو جاگ تو سہی
ہیں اختیار شوق میں تاروں کی منزلیں
بہکے ہوئے مقام ہیں تو جاگ تو سہی
کانٹے بھی ایک چیز ہیں تو دیکھ تو سہی
گل بھی شرارہ فام ہیں تو جاگ تو سہی
ان شب کی طلمتوں میں کہیں آس پاس ہی
صبحوں کے اہتمام ہیں تو جاگ تو سہی
افسردگی...