ساغر صدّیقی

  1. عمران شناور

    ساغر صدیقی آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے (ساغر صدیقی)

    آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے ظلمتوں میں‌کرن سوالی ہے حادثے لوریوں کا حاصل ہیں وقت کی آنکھ لگنے والی ہے آئینے سے حضور ہی کی طرح چشم کا واسطہ خیالی ہے حسن پتھر کی ایک مورت ہے عشق پھولوں کی ایک ڈالی ہے موت اک انگبیں کا ساغر ہے زندگی زہر کی پیالی ہے (ساغر صدیقی)
  2. عمران شناور

    ساغر صدیقی زخمِ دل پربہار دیکھا ہے (ساغر صدیقی)

    زخمِ دل پربہار دیکھا ہے کیا عجب لالہ زار دیکھا ہے جن کے دامن میں‌کچھ نہیں ہوتا ان کے سینوں میں پیار دیکھا ہے خاک اڑتی ہے تیری گلیوں میں‌ زندگی کا وقار دیکھا ہے تشنگی ہے صدف کے ہونٹوں پر گل کا سینہ فگار دیکھا ہے ساقیا! اہتمامِ بادہ کر وقت کو سوگوار دیکھا ہے جذبہء غم...
  3. پ

    ساغر صدیقی غزل - اے تغیر زمانہ یہ عجیب دل لگی ہے - ساغر صدیقی

    اے تغیر زمانہ یہ عجیب دل لگی ہے نہ وقارِ دوستی ہے نہ مجالِ دشمنی ہے یہی ظلمتیں چھنیں جو ترے سرخ آنچلوں میں انہی ظلمتوں سے شاید مرے گھر میں روشنی ہے مرے ساتھ تم بھی چلنا مرے ساتھ تم بھی آنا ذرا غم کے راستوں میں بڑی تیز تیرگی ہے یہ مشاہدہ نہیں ہے مرے درد کی صدا ہے میرے داغِ دل لیے ہیں تری...
  4. پ

    ساغر صدیقی وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی - ساغر صدیقی

    وقت کی عمر کیا بڑی ہو گی اک ترے وصل کی گھڑی ہو گی دستکیں دے رہی ہے پلکوں پر کوئی برسات کی جھڑی ہو گی کیا خبر تھی کہ نوکِ خنجر بھی پھول کی ایک پنکھڑی ہو گی زلف بل کھا رہی ہے ماتھے پر چاندنی سے صبا لڑی ہو گی اے عدم کے مسافرو ہشیار راہ میں زندگی کھڑی ہو گی کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہے جاں...
  5. محمد وارث

    ساغر صدیقی غزل - پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دیے - ساغر صدیقی

    پوچھا کسی نے حال کسی کا تو رو دیے پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیے نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دیے غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیے اڑتا ہوا غبار سرِ راہ دیکھ کر انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دیے بادل فضا میں آپ کی تصویر بن گئے سایہ کوئی خیال سے گزرا تو رو دیے رنگِ شفق سے آگ...
  6. فرخ منظور

    ساغر صدیقی چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند - ساغر صدّیقی

    چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند اپنی تقدیر کہاں بھول گیا عید کا چاند ان کے ابروئے خمیدہ کی طرح تیکھا ہے اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا، عید کا چاند جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھتے ہیں جب کبھی کان میں چپکے سے کہا، "عید کا چاند" دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے غم کی دیوار سے...
  7. فرخ منظور

    ساغر صدیقی چراغ طور جلاؤ! بڑا اندھیرا ہے - ساغر صدّیقی

    چراغ طور جلاؤ! بڑا اندھیرا ہے ذرا نقاب اٹھاؤ! بڑا اندھیرا ہے ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ! بڑا اندھیرا ہے وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انہیں کہیں سے بلاؤ! بڑا اندھیرا ہے مجھے تمھاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ آؤ! بڑا اندھیرا ہے فراز ِعرش سے...
  8. زونی

    ساغر صدیقی دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں- ساغر صدیقی

    دستور یہاں بھی گونگے ہیں فرمان یہاں بھی اندھے ہیں اے دوست خدا کا نام نہ لے ایمان یہاں بھی اندھے ہیں تقدیر کے کالے کمبل میں عظمت کے فسانے لپتے ہیں مضمون یہاں بھی بہرے ہیں عنوان یہاں بھی اندھے ہیں زردار توقّع رکھتا ھے نادار کی گاڑھی محنت پہ مزدور یہاں بھی دیوانے ذیشان یہاں بھی اندھے ہیں...
  9. م

    ساغر صدیقی وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو

    وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں توکیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں توکیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں توکیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں توکیا تماشا ہو وقت کی چند ساعتیں ساغر لوٹ آئیں...
Top