یادِ رفتگاں
پھر وہ عزیز و اقربأ
جو توڑ کر عہد وفا
احباب سے منہ موڑ کر
دنیا سے رشتہ توڑ کر
حدِّافق سے اس طرف
رنگِ شفق کے اس طرف
اِک وادئ خاموش کی
اِک عالمِ مدہوش کی
گہرائیوں میں سو گئے
تاریکیوں میں کھو گئے
ان کا تصور ناگہاں
لیتا ہے دل میں چٹکیاں
اور خوں رلاتا ہے مجھے
بے کل بناتا ہے مجھے
غزلِ
ساحر لدھیانوی
اہلِ دل اور بھی ہیں اہلِ وفا اور بھی ہیں
ایک ہم ہی نہیں دُنیا سے خفا، اور بھی ہیں
کیا ہُوا، گر مِرے یاروں کی زبانیں چُپ ہیں
میرے شاہد مِرے یاروں کے سِوا اور بھی ہیں
ہم پہ ہی ختم نہیں، مسلکِ شورِیدہ سری !
چاک دل اور بھی ہیں، چاک قبا اور بھی ہیں
سر سلامت ہے تو کیا سنگِ...
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
ساحر لدھیانوی
لوگ عورت کو فقط جسم سمجھ لیتے ہیں
رُوح بھی ہوتی ہے اُس میں یہ کہاں سوچتے ہیں
رُوح کیا ہوتی ہے اِس سے اُنہیں مطلب ہی نہیں
وہ تو بس تن کے تقاضوں کا کہا مانتے ہیں
رُوح مرجائے، تو ہر جسم ہے چلتی ہوئی لاش
اِس حقیقت کو سمجھتے ہیں نہ پہچانتے ہیں
کئی...
مصور میں ترا شاہکار واپس کرنے آیا ہوں
اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھردے
حجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے
لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کومضمحل کردے
نمایاں رنگِ پیشانی پہ عکس سوزِ دل کر دے
تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سرنگوں کر دے
گھنے...
میں نے جو گیت ترے پیار کی خاطر لکھے
آج ان گیتوں کو بازار میں لے آیا ہوں
آج دکان پہ نیلام اٹھے گا اُن کا
تو نے جن گیتوں پہ رکھی تھی محبت کی اساس
آج چاندی کے ترازو میں تلے گی ہر چیز
میرے افکار، مری شاعری ، میرا احساس
جو تری ذات سے منسوب تھے ان گیتوں کو
مفلسی جنس بنانے پہ اتر آئی ہے
بھوک تیرے رخِ...
کل بھی بوندیں برسی تھیں
کل بھی بادل چھائے تھے
اور کوئی نے سوچا تھا
بادل یہ آکاش کے سپنے ان زلفوں کے سائے ہیں
دوش ہوا پر میخانے ہی میخانے گھر آئے ہیں
رت بدلے گی پھول کھلیں گے جھونکے مدھ برسائیں گے
اُجلے اُجلے کھیتوں میں رنگین آنچل لہرائیں گے
چرواہے بنسی کی دھن سے گیت فضا میں بوئیں گے
آموں کے...
آج ہم نے پسندیدہ کلام میں اس کو تلاشنے کی کوشش کی تو پتا چلا کہ ابھی تک یہ مشہور زمانہ شاعری اس زمرے کا حصہ نہیں بنی۔
ظلم پھر ظلم ہے، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے، ٹپکے گا تو جم جائے گا
خاک صحرا پہ جمے یا کف قاتل پہ جمے
فرقِ انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ بیداد پہ، یا لاشۂ بسمل...
ساحر لدھیانوی کی ایک شہرہ آفاق نظم
مادام
آپ بے وجہ پریشان سی کیوں ہیں مادام؟
لوگ کہتے ہیں تو پھر ٹھیک ہی کہتے ہوں گے
میرے احباب نے تہذیب نہ سیکھی ہوگی
میرے ماحول میں انسان نہ رہتے ہوں گے
نورِ سرمایہ سے ہے روئے تمدّن کی جِلا
ہم جہاں ہیں وہاں تہذیب نہیں پل سکتی
مفلسی حسِّ لطافت کو مٹا دیتی ہے...
صدیوں سے انسان یہ سنتا آیا ہے
دکھ کی دھوپ کے آگے سکھ کا سایا ہے
ہم کو ان سستی خوشیوں کا لوبھ نہ دو
ہم نے سوچ سمجھ کر غم اپنایا ہے
جھوٹ تو قاتل ٹھہرا اس کا کیا رونا
سچ نے بھی انساں کا خوں بہایا ہے
پیدائش کے دِن سے موت کی زد میں ہیں
اس مقتل میں کون ہمیں لے آیا ہے
اوّل اوّل جس دل نے...
نظم - تیری آواز - ساحر لدھیانوی
رات سنسان تھی بوجھل تھیں فضا کی سانسیں
روح پر چھائے تھے تھے بے نام غموں کے سائے
دل کو یہ ضد تھی کہ تو آئے تسلی دینے
میری کوشش تھی کہ کمبخت کو نیند آجائے
دیر تک آنکھوں میں چبھتی رہی تاروں کی چمک
دیر تک ذہن سلگتا رہا تنہائی میں
اپنے ٹھکرائے ہوئے دوست کی...
غزل
اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے
آج تک سلگتے ہیں ، زخم رہگزاروں کے
خلوتوں کے شیدائی، خلوتوں میں کھلتے ہیں
ہم سے پوچھ کر دیکھو راز پردہ داروں کے
گیسوؤں کی چھاؤں میں ، دل نواز چہرے ہیں
یاحسیں دھندلکوں میں پھول ہیں چناروں کے
پہلے ہنس کے ملتے ہیں ، پھر نظر چراتے ہیں
آشنا صفت...
نظم- آج کا پیار____ تھوڑا بچا کر رکھو -ساحر لدھیانوی
آپ کیا جانیں مجھ کو سمجھتے ہیں کیا
میں تو کچھ بھی نہیں
اس قدر پیار ،اتنی بڑی بھیڑ کا میں، میں رکھوں گا کہاں؟
اس قدر پیار رکھنے کے قابل، نہیں میرا دل ،میری جاں
مجھ کو اتنی محبت نہ دو دوستو
سوچ لو دوستو!
پیار اک شخص کا بھی اگر مل...
16 جولائی 2007 کو میں نے ہی محفل کے ایک دھاگے "میری پسند کی شاعری" پر ساحر لدھیانوی کی یہ نظم ارسال کی تھی اور شاید محفل پر وہ میرا دوسرا یا تیسرا مراسلہ تھا۔ موجودہ حالات کے پس منظر میں دوبارہ اسے ایک نئے دھاگے کے طور پر ارسال کر رہا ہوں۔ امید ہے یہ اعادہ احباب کی طبع نازک پر گراں نہیں گزرے گا۔...