شاعری

  1. کاشفی

    عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے - مینا کماری

    غزل (مینا کماری - 1932-1972) (فلم اداکارہ جنہیں "ملکہ غم" کہا جاتا ہے۔ "تنہا چاند" ان کا شعری مجموعہ ہے۔) عیادت ہوتی جاتی ہے عبادت ہوتی جاتی ہے میرے مرنے کی دیکھو سب کو عادت ہوتی جاتی ہے نمی سی آنکھ میں اور ہونٹ بھی بھیگے ہوئے سے ہیں یہ بھیگا پن ہی دیکھو مسکراہٹ ہوتی جاتی ہے تیرے قدموں کی آہٹ...
  2. کاشفی

    زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں - سبودھ لال ساقی

    غزل (سبودھ لال ساقی) زباں کو اپنی گنہ گار کرنے والا ہوں خموش رہ کے ہی اظہار کرنے والا ہوں میں کرنے والا ہوں ہر خیرخواہ کو مایوس ابھی میں جرم کا اقرار کرنے والا ہوں چھپانی چاہئے جو بات مجھ کو دنیا سے اسی کا آج میں اظہار کرنے والا ہوں وہ جس کے بعد مجھے کچھ نہیں ڈرائے گا وہ انکشاف سرِ دار کرنے...
  3. کاشفی

    سلسلہ ختم کر چلے آئے - سبھاش پاٹھک ضیا

    غزل (سبھاش پاٹھک ضیا) سلسلہ ختم کر چلے آئے وہ اُدھر ہم اِدھر چلے آئے میں نے تو آئینہ دکھایا تھا آپ کیوں روٹھ کر چلے آئے دل نے پھر عشق کی تمنا کی راہ پھر پُر خطر چلے آئے دور تک کچھ نظر نہیں آتا کیا بتائیں کدھر چلے آئے میں جھکا تھا اُسے اُٹھانے کو سب مجھے روند کر چلے آئے اے ضیا دل ہے بھر نہ...
  4. لاریب مرزا

    جون ایلیا شوق کی راہ پر اگر چلیے

    شوق کی راہ پر اگر چلیے چار جانب سے بے خبر چلیے کوئی تو کارنامہ دیں انجام اُس مُحلّے میں نام کر چلیے کوئے جاناں کی ناکہ بندی ہے! دلِ ہنگامہ جُو! کِدهر چلیے آرزوئے وصال کا رستہ ہے وہ رستہ، کہ عُمر بهر چلیے اِک عجب لہر جی میں آئی ہے اُس کی بانہوں میں جا کے مر چلیے بیوفائی کا کچھ تو لیں بدلہ...
  5. راحیل فاروق

    یہ میرے خواب ہیں، یہ میں ہوں، یہ رہا مرا دل - محمد احمدؔ

    مجھی سے کرتا نہ تھا کوئی مشورہ مرا دل سراب و خواب کے صحرا میں جل بجھا مرا دل نہ دیکھے طور طریقے، نہ عادتیں دیکھیں کسی کی شکل پہ اک روز مر مٹا مرا دل وفا تو خیر ہوئی اس جہان میں عنقا جو وہ ملے تو یہ پوچھوں کہ کیا ہوا مرا دل؟ مآلِ دیدہ وری پوچھتے ہو، دیکھ لو خود بجھی ہوئی مری آنکھیں، بجھا ہوا...
  6. محمداحمد

    غزل ۔۔۔ وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا ۔۔۔ محمد احمدؔ

    غزل وہ تشنگی کا دشت جب سراب رکھ کے سو گیا تو میں بھی اپنی پیاس پر سحاب رکھ کے سو گیا میں تشنہ تھا سو خواب میں سراب دیکھتا رہا جو تھک گیا تو سر تلے حباب رکھ کے سو گیا فسانہ پڑھتے پڑھتے اپنے آپ سے اُلجھ گیا عجیب کشمکش تھی میں کتاب رکھ کے سو گیا جو میرے گرد و پیش میں عجیب وحشتیں رہیں میں اپنی...
  7. محمداحمد

    غزل ۔ اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا ۔ محمد احمدؔ

    غزل اب کس سے کہیں کہ کیا ہوا تھا اِک حشر یہاں بپا رہا تھا دستار ، کہ پاؤں میں پڑی تھی سردار کسی پہ ہنس رہا تھا وہ شام گزر گئی تھی آ کے رنجور اُداس میں کھڑا تھا دہلیز جکڑ رہی تھی پاؤں پندار مگر اَڑا ہوا تھا صد شکر گھڑا ہوا تھا قصّہ کم بخت! یقین آ گیا تھا اِک بار ہی آزما تو لیتے در...
  8. محمداحمد

    غزل ۔ بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں ۔ محمد احمدؔ

    غزل بجھے اگر بدن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں جلا لیے سخن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں چمن خزاں خزاں ہو جب، بجھا بجھا ہوا ہو دل کریں بھی کیا چمن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں شبِ فراق پر ہوا، شبِ وصال کا گماں مہک اُٹھے ملن کے کچھ چراغ تیرے ہجر میں اُداسیوں کے حبس میں جو تیری یاد آگئی تو جل اُٹھے پوَن کے...
  9. راحیل فاروق

    تجھے دیکھا، غزل نئی لکھی

    تجھے دیکھا، غزل نئی لکھی ایک پڑھ لی تو دوسری لکھی حسن کو جانتا بھی تھا، جس نے میری قسمت میں عاشقی لکھی؟ دل پہ تھا قرض تیرے ہونٹوں کا ہم نے جو بات بھی سنی، لکھی تو نے پھر سے بدل دیے کردار؟ یا کہانی ہی دوسری لکھی؟ نقشِ عالم برا بھلا کھینچا لوحِ محفوظ پائے کی لکھی دلِ ناداں کو باندھ رکھ راحیلؔ...
  10. محمداحمد

    غزل ۔ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے ۔ محمد احمدؔ

    غزل اس طرح بیٹھے ہو کیوں بیزار سے بھر گیا دل راحتِ دیدار سے؟ اشک کیا ڈھلکا ترے رُخسار سے گِر پڑا ہوں جیسے میں کُہسار سے در کُھلا تو میری ہی جانب کُھلا سر پٹختا رہ گیا دیوار سے ایک دن خاموش ہو کر دیکھیے لُطف گر اُٹھنے لگے تکرار سے دیکھ لو یہ زرد آنکھیں، خشک ہونٹ پوچھتے ہو حال کیا بیمار سے...
  11. محمداحمد

    غزل ۔ جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں ۔ محمد احمد

    غزل جائے گا دل کہاں، ہوگا یہیں کہیں جب دل کا ہم نشیں ملتا نہیں کہیں یوں اُس کی یاد ہے دل میں بسی ہوئی جیسے خزانہ ہو زیرِ زمیں کہیں ہم نے تمھارا غم دل میں چھپایا ہے دیکھا بھی ہے کبھی ایسا امیں کہیں میری دراز میں، ہے اُس کا خط دھرا اٹکا ہوا نہ ہو، دل بھی وہیں کہیں ہے اُس کا خط تو بس سیدھا...
  12. حسن محمود جماعتی

    سوشل میڈیائی اشعار

    احباب ایک سلسلہ شرو‏ع کرنے کا کافی عرصہ سے دل چاہ رہا تھا۔ لیکن باذوق افراد کی طبیعت پر گراں گزرے، اس سبب خود کو روکے رکھا۔ لیکن اب دوبارہ جب اس چاہت نے شدت پکڑی تو سوچا ایک کھیل ہی سہی کھیل لیتے ہیں۔ ہماری زندگی میں سوشل میڈیا اب جزو لاینفک کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ اور ہر کس و نا کس اس سے...
  13. فاتح

    اقبال عظیم زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں

    زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں اب تو جی ڈرتا ہے خود اپنے ہی میخانے میں جامِ جم سے نگہِ توبہ شکن تک، ساقی پوری روداد ہے ٹوٹے ہوئے پیمانے میں سارا ماضی میری آنکھوں میں سمٹ آیا ہے میں نے کچھ شہر بسا رکھے ہیں ویرانے میں بے سبب کیسے بدل سکتا ہے رندوں کا مزاج کچھ غلط لوگ چلے آئے ہیں میخانے...
  14. راحیل فاروق

    یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے

    یاد رکھتا ہے مجھے، بھول بھی جاتا ہے مجھے اس تردد میں تکلف نظر آتا ہے مجھے آپ کہتے ہیں کہ میں صبر نہیں کر سکتا دل تو کچھ اور ہی افسانہ سناتا ہے مجھے پیرِ گردوں کی عنایت ہے کہ دن اچھے ہیں تلملاتا ہے تو تارے بھی دکھاتا ہے مجھے بے خودی ہے کہ محبت ہے کہ غم ہے کہ امید تیری محفل میں کوئی کھینچ کے...
  15. راحیل فاروق

    توڑ ڈالیں قلم تو بہتر ہے

    توڑ ڈالیں قلم تو بہتر ہے نہ لکھیں رازِ غم تو بہتر ہے یوں بھی ہم کو نہ چھوڑے گی دنیا آپ کر لیں ستم تو بہتر ہے کفر ہے ہم اگر تمھیں چاہیں لوگ پوجیں صنم تو بہتر ہے عشق مرتا تو کم ہی ہے لیکن عشق مارے بھی کم تو بہتر ہے داد ملتی ہے وہ سنیں نہ سنیں آہ کا زیر و بم تو بہتر ہے نہ کرو توبہ دل دکھانے سے...
  16. محمداحمد

    غزل ۔ بند سب کام کاج لوگوں کا ۔ رؤف ساحر

    غزل بند سب کام کاج لوگوں کا آئے دن احتجاج لوگوں کا مت کہو سچ کہ یار ہوں گے خفا شہر ہے بدمزاج لوگوں کا اس لیے قحط تھا کہ "سائیں" نے رکھ لیا سب اناج لوگوں کا بعد میں رسم و راہ کر لینا پہلے سمجھو مزاج لوگوں کا رؤف ساحر
  17. لاریب مرزا

    جون ایلیا گِلے سے باز آیا جا رہا ہے

    گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے وہاں اب میں کہاں! اب تو وہاں سے مرا سامان لایا جا رہا ہے عجب ہے ایک حالت سی ہوا میں ہمیں جیسے گنوایا جا رہا ہے اب اس کا نام بھی کب یاد ہو گا جسے ہر دَم بُھلایا جا رہا ہے چراغ اس طرح روشن...
  18. لاریب مرزا

    ساحر ہراس

    تیرے ہونٹوں پہ تبسم کی وہ ہلکی سی لکیر میرے تخیل میں رہ رہ کے جھلک اٹھتی ہے یوں اچانک ترے عارض کا خیال آتا ہے جیسے ظلمت میں کوئی شمع بھڑک اٹھتی ہے تیرے پیراہنِ رنگیں کی جنوں خیز مہک خواب بن بن کے مرے ذہن میں لہراتی ہے رات کی سرد خموشی میں ہر اک جھونکے سے ترے انفاس، ترے جسم کی آنچ آتی ہے میں...
  19. راحیل فاروق

    غم

    ملٹن کی جنتِ گم گشتہ پڑھنے کے بعد بڑا جی چاہتا تھا کہ اردو میں بھی نظمِ معریٰ کی صنف میں کوئی طویل اور عمدہ نظمِ ہونی چاہیے۔ طویل اور عمدہ کا خیال کچھ عرصہ بعد ترک کر دیا۔ لہٰذا نظم پیشِ خدمت ہے: رات ویران ہے، بہت ویران آسماں لاش ہے، جلی ہوئی لاش جس کے سینے پہ چیونٹیوں کی طرح ایک انبوہ ہے...
  20. لاریب مرزا

    گلزار رُخصت از گلزار

    جیسے جھنّا کے چٹخ جائے کسی ساز کا تار جیسے ریشم کی کسی ڈور سے انگلی کٹ جائے ایسے اِک ضرب سی پڑتی ہے کہیں سینے میں کھینچ کر توڑنی پڑ جاتی ہے جب تجھ سے نظر تیرے جانے کی گھڑی ، سخت گھڑی ہے جاناں!!
Top