شکیب جلالی کے لیے
خود کشی جرم سہی ، جرم بھی سنگین سہی
لیکن اُفتاد کی حد بھی تو کوئی ہوتی ہے
مرثیہ کیوں نہ لکھوں میں ترے مرنے پہ شکیب
خود کشی تو نے نہیں روحِ ادب نے کی ہے
منظرِ عام پہ کھلتے ہی تری موت کا راز
کئی مجھ جیسے ادب دوست پریشاں ہوں گے
جب تری موت کی تاریخ لکھی جائے گی
کانپ جائے گا...