پاداش
کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو
تمھیں کیا خبر ہے
وہاں اَن گنت کُھردرے پتھروں کو
سجل پانیوں نے
ملائم، رسیلے، مدھر گیت گا کر
امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے
وہ پتھر نہیں تھا
جسے تم نے بے ڈول، اَن گھڑ سمجھ کر
پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا
اب اس کے سلگتے تراشے
اگر پاؤں میں...