شیعہ ادبیات

  1. حسان خان

    جس کے دل میں حُبِّ حیدر ہو وہ آئے سامنے - مجاہد لکھنوی

    جس کے دل میں حُبِّ حیدر ہو وہ آئے سامنے غیر کیا پائے گا جا کر مصطفیٰ کے سامنے مرحب و عنتر سے پوچھو تیغِ حیدر کا مزہ زورِ حق بازو میں ہو پھر کون ٹھہرے سامنے جز علی اسلام کی تاریخ میں رکھا ہے کیا دوسرا فتاحِ خیبر کوئی لائے سامنے جنگِ خندق میں وہ اک ضربت علی کی الاماں دونوں عالم کی عبادت ہیچ...
  2. حسان خان

    الفتِ شبیر کی جس دل میں پھیلی چاندنی - سید علی محمد رضوی 'سچے'

    الفتِ شبیر کی جس دل میں پھیلی چاندنی اُس کی قسمت میں یہاں بھی ہے وہاں بھی چاندنی عزمِ شبیری کو دھمکاتا ہے تخت و تاج سے اے امیرِ شام ہے یہ چار دن کی چاندنی کربلا سے خلد تک اک خط کھنچا ہے نور کا چاند زیرِ خاک ہے تا عرش اُس کی چاندنی اتنی تاریکی میں روشن ہے مثالِ ماہتاب پیکرِ اسلام میں یہ کس...
  3. حسان خان

    سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اُس کو - (سلام از مرزا غالب)

    سلام اسے کہ اگر بادشا کہیں اُس کو تو پھر کہیں کہ کچھ اِس سے سوا کہیں اس کو نہ بادشاہ نہ سلطاں، یہ کیا ستائش ہے کہو کہ خامسِ آلِ عبا کہیں اس کو خدا کی راہ میں ہے شاہی و خسروی کیسی؟ کہو کہ رہبرِ راہِ خدا کہیں اس کو خدا کا بندہ، خداوندگار بندوں کا اگر کہیں نہ خداوند، کیا کہیں اس کو؟ فروغِ جوہرِ...
  4. حسان خان

    جو دیکھا پیاسوں کا کچھ اضطراب مقتل میں - چندر شیکھر مراد آبادی

    جو دیکھا پیاسوں کا کچھ اضطراب مقتل میں فرات ہو گئی خود آب آب مقتل میں کھلا تھا حر کے مقدر کا باب مقتل میں تھا ذرہ بن کے رہا آفتاب مقتل میں وفا کی، صبر و شجاعت کی، عزمِ محکم کی لکھی گئی تھی مکمل کتاب مقتل میں حَسن ہیں صلح کے میداں میں ثانیِ احمد حسین جیسے بنے بوتراب مقتل میں لبِ صغیر پہ...
  5. حسان خان

    انیس زرد چہرہ ہے نحیف و زار ہوں - میر انیس

    زرد چہرہ ہے نحیف و زار ہوں ماتمِ سجاد میں بیمار ہوں مثلِ بوئے گل سفر ہو گا مرا وہ نہیں میں جو کسی پر بار ہوں بلبلیں دم بھر جدا ہوتی نہیں کس گلِ تر کے گلے کا ہار ہوں عالمِ پیری میں آئے کون پاس اے عصا گرتی ہوئی دیوار ہوں ہر کس و ناکس سے جھکنے کا نہیں ہمدمو میں تیغِ جوہر دار ہوں اے زمیں...
  6. حسان خان

    ارادہ کر رہے ہیں ہم نجف کی سمت جانے کا - یکتا امروہوی

    ارادہ کر رہے ہیں ہم نجف کی سمت جانے کا درِ شیرِ خدا پر عزم ہے اب سر جھکانے کا نجف کا میکدہ ہو، ساقیِ کوثر ہوں اور ہم ہوں سماں یہ ہو تو آ جائے مزہ پینے پلانے کا بتا اے چرخ چھوڑا کس کو تو نے ظلم ڈھانے سے رسولوں تک کو شکوہ ہی رہا تیرے ستانے کا کھِلے ہیں اپنی شاخوں پر، تجھے یہ کیا ستاتے ہیں...
  7. حسان خان

    پیاسے پہ عجب وقت قیامت کا پڑا ہے - ریحان اعظمی

    پیاسے پہ عجب وقت قیامت کا پڑا ہے اک لاش ابھی لایا ہے اک لینے چلا ہے یہ حُر کا ہے، وہ بھائی کا، یہ بیٹے کا لاشہ زہرا کا پسر گنجِ شہیداں میں کھڑا ہے زینب تری چادر کا خدا حافظ و ناصر لشکر نہ علم اور نہ علمدار بچا ہے یہ آخری ہدیہ تھا حسین ابنِ علی کا یہ بچہ ابھی تیر سے جو مارا گیا ہے منہ...
  8. حسان خان

    حُسین ہی تو ہیں وہ بحرِ بے کرانِ حیات - یکتا امروہوی

    حُسین ہی تو ہیں وہ بحرِ بے کرانِ حیات ردائیں جن کے حرم کی ہیں بادبانِ حیات ازل سے تا بہ ابد میرِ کاروانِ حیات جدھر یہ چاہیں اُدھر پھیر دیں عنانِ حیات زمینِ زندگیِ جاوداں ہے زیرِ نگیں انہی کے قبضۂ قدرت میں آسمانِ حیات ملی ہے اِن سے غرورِ اجل کو پسپائی یہ زندگی کے ہیں فاتح، یہ کامرانِ حیات...
  9. حسان خان

    جوش کیا نمازِ شاہ تھی، ارکانِ ایمانی کے ساتھ

    کیا نمازِ شاہ تھی، ارکانِ ایمانی کے ساتھ دل بھی جھک جاتا تھا ہر سجدے میں پیشانی کے ساتھ حشر تک زندہ ہے تیرا نام اے ابنِ رسول! کر چکا ہے تو وہ احساں، نوعِ انسانی کے ساتھ اُن کے آگے صولتِ دنیا کا ذکر، او ابنِ سعد کھیلتی ہے جن کی ٹھوکر تاجِ سلطانی کے ساتھ غیرتِ حق کو کہیں دیکھو نہ آ جائے جلال...
  10. حسان خان

    جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا (منقبت از میر تقی میر)

    جو معتقد نہیں ہے علی کے کمال کا ہر بال اُس کے تن پہ ہے موجب وبال کا عزت علی کی قدر علی کی بہت ہے دور مورد ہے ذوالجلال کے عز و جلال کا پایا علی کو جا کے محمد نے اُس جگہ جس جا نہ تھا لگاؤ گمان و خیال کا رکھنا قدم پہ اُس کے قدم کب مَلَک سے ہو مخلوق آدمی نہ ہوا ایسی چال کا شخصیت ایسی کس کی...
  11. حسان خان

    باندھی کمر ہے شہ نے شہادت کے واسطے (سلام از بہادر شاہ ظفر)

    باندھی کمر ہے شہ نے شہادت کے واسطے اے مجرئی شفاعتِ امت کے واسطے سر کاٹا اس جنابِ ہدایت مآب کا بلوا کے گمرہوں نے ہدایت کے واسطے کھانا اگر ہے زخم تو پانی ہے آبِ تیغ مہمانِ کربلا کی ضیافت کے واسطے زین العبا وہ آبروئے دو جہان ہے دُرِ یتیم بحرِ امامت کے واسطے جاتا ہے ہائے دھوپ میں پیاسا،...
  12. حسان خان

    انیس مرا رازِ دل آشکارا نہیں - میر انیس

    مرا رازِ دل آشکارا نہیں وہ دریا ہوں، جس کا کنارا نہیں وہ گُل ہوں جدا سب سے ہے جس کا رنگ وہ بُو ہوں کہ جو آشکارا نہیں وہ پانی ہوں شیریں، نہیں جس میں شور وہ آتش ہوں، جس میں شرارا نہیں بہت زالِ دنیا نے دیں بازیاں میں وہ نوجواں ہوں، جو ہارا نہیں جہنم سے ہم بے قراروں کو کیا جو آتش پہ ٹھہرے،...
  13. حسان خان

    انیس جز پنجتن کسی سے تولّا نہ چاہیے - میر انیس

    جز پنجتن کسی سے تولّا نہ چاہیے غیر از خدا کسی کا بھروسا نہ چاہیے ہم عازمِ سفر ہیں بتاؤ مسافرو کیا اس سفر میں چاہیے اور کیا نہ چاہیے ہر اک کے واسطے ہے ترقی بقدرِ حال اَسفل کو فکرِ منصبِ اعلیٰ نہ چاہیے ہر کوہ پر نہ ہوگی تجلی مثالِ طور! ہر ہاتھ کے لیے یدِ بیضا نہ چاہیے پانی کا ذکر کرتی...
  14. حسان خان

    انیس مخمس در منقبت حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام - میر انیس

    علی فخرِ بنی آدم، علی سردارِ انس و جاں علی سرور، علی صفدر، علی شیرِ صفِ میداں علی ہادی، علی ایماں، علی لطف و علی احساں علی حکمت، علی شافی، علی دارو، علی درماں علی جنت، علی نعمت، علی رحمت، علی غفراں علی واصل، علی فاصل، علی شامل، علی قابل علی فیض و علی جود و علی بذل و علی باذل علی نوح و علی...
  15. حسان خان

    دبیر جو فکرِ سلامِ شہِ صفدر میں نہیں ہے (سلام از مرزا دبیر)

    جو فکرِ سلامِ شہِ صفدر میں نہیں ہے اے مجرئی خلد اس کے مقدر میں نہیں ہے بانو نے کہا شادیِ اکبر کی ہوں مشتاق ہے دل میں وہ حسرت جو مقدر میں نہیں ہے اکبر کے سراپا کی ثنا کرتے تھے اعدا حقّا یہ ضیا نیرِ اکبر میں نہیں ہے کیا نگہتِ رخسار ہے کیا شوکتِ رفتار وہ گل میں نہیں ہے، یہ صنوبر میں نہیں ہے...
  16. حسان خان

    دبیر جو کہ مصروفِ سلامِ شہدا رہتا ہے (سلام از مرزا دبیر)

    جو کہ مصروفِ سلامِ شہدا رہتا ہے گو وہ رہتا نہیں پر نام سدا رہتا ہے اے فلک بعدِ فنا کاٹے گئے دستِ حُسین اک نہ اک ظلم ترے گھر میں نیا رہتا ہے شمر کہتا تھا یہی ماں ہے علی اکبر کی جس کا اک ہاتھ کلیجے پہ دھرا رہتا ہے رو کے یہ ہند کی بیٹی نے سکینہ سے کہا سر ترا کس لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے وہ...
  17. حسان خان

    دبیر ہے عکسِ گیسو و رخِ اکبر کہاں کہاں - (سلام از مرزا دبیر)

    ہے عکسِ گیسو و رخِ اکبر کہاں کہاں سنبل کہاں کہاں ہے، گلِ تر کہاں کہاں کوفے میں، کربلا میں، بقیعہ میں، طوس میں مدفوں ہوئے بتول کے دلبر کہاں کہاں گلزار میں، جناں میں، ختن میں، تتار میں پھیلی ہے نگہتِ گلِ حیدر کہاں کہاں گل میں، شفق میں، لعل میں، خورشیدِ صبح میں ہے رنگِ خونِ کشتۂ خنجر کہاں...
  18. حسان خان

    افتخار عارف شہرِ علم کے دروازے پر

    کبھی کبھی دل یہ سوچتا ہے نہ جانے ہم بے یقین لوگوں کو نام حیدر سے ربط کیوں ہے حکیم جانے وہ کیسی حکمت سے آشنا تھا شجیع جانے کہ بدر و خیبر کی فتح مندی کا راز کیا تھا علیم جانے وہ علم کے کون سے سفینوں کا ناخدا تھا مجھے تو بس صرف یہ خبر ہے وہ میرے مولا کی خوشبوؤں میں رچا بسا تھا وہ ان کے دامانِ عاطفت...
  19. حسان خان

    تجلی سرورِ دیں کی جہاں منظر بہ منظر ہے - فہیم بسمل

    تجلی سرورِ دیں کی جہاں منظر بہ منظر ہے وہاں جانے کی حسرت مدتوں سے دل کے اندر ہے فرشتے ناز کرتے ہیں مرا ایسا مقدر ہے غلامِ مصطفی ہوں یہ عطائے ربِ اکبر ہے وہ جس کے دل میں ان کی یاد کا لوباں سلگتا ہے مہک اُس کے دہن کی سچ ہے رشکِ مشک و عنبر ہے سجائے جاتے ہیں دربار، یوں بھی ذکرِ سیرت کے کہ ذکرِ...
  20. حسان خان

    غلامِ مصطفیٰ ہوں اور مجھے ان سے محبت ہے - فہیم بسمل

    غلامِ مصطفیٰ ہوں اور مجھے ان سے محبت ہے یہ نسبت دو جہاں میں باعثِ توقیر و عزت ہے مرا دل ہر گھڑی ہے محو ذکرِ شاہِ بطحا میں یہی ہے زندگی میری یہی میری عبادت ہے بنایا ہے سبھی نبیوں میں رب نے افضل و اعلی زمیں سے آسماں تک میرے آقا کی حکومت ہے رہے گا تا ابد سایہ مرے آقا کی عظمت کا یہی ایمان ہے...
Top