شیعہ ادبیات

  1. حسان خان

    جوش پیغمبرِ اسلام

    نگاہِ فطرت کی ضو سے یوں تو ہر ایک ذرہ جھلک رہا ہے ہر ایک قوت ابھر رہی ہے، ہر ایک پودا پھبک رہا ہے دبے ہیں ذرات کی تہوں میں ہزار اسرار کے خزانے ازل سے آغوشِ خار و خس میں کھِلے ہیں پھولوں کے کارخانے ہوائے نشوونما کا جھونکا ہر اک چمن سے گذر رہا ہے ہر ایک خوشہ ہے محوِ زینت، ہر ایک شگوفہ سنور رہا...
  2. حسان خان

    جوش گردنِ انفس و عالم پہ ہے احسانِ حُسین

    ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ سایۂ دامانِ حسین ؟؟؟؟؟؟ سے ہوا چاک گریبانِ حسین سر اٹھاتا ہے جہاں فتنۂ باطل اب بھی نظر آتا ہے وہیں خنجرِ برّانِ حسین حلقۂ کثرتِ اعداء میں بپا ہے کہرام مرحبا اے سفرِ قلتِ یارانِ حسین صرف مسلم ہی نہیں بندۂ الطافِ عمیم گردنِ انفس و عالم پہ ہے احسانِ حسین اکبر اٹھ، اور اذاں...
  3. حسان خان

    جوش ہوشیار اے مردِ مومن ہوشیار

    خانقاہوں سے بچا دامن کہ یاں بہرِ شکار بیٹھے ہیں دبکے، کمیں گاہوں میں، نقلی دین دار ہوشیار اے مردِ مومن ہوشیار! زر بکف ہیں سادہ لوحی سے مریدانِ حقیر ہات پھیلائے ہوئے ہیں صوفیانِ ذی وقار ہوشیار اے مردِ مومن ہوشیار! دل کی آنکھیں بھی کھلی رکھتے ہوں اُن آنکھوں میں جو آہ ایسے اب کہاں ہیں عابدِ شب...
  4. حسان خان

    جوش عبادت

    عبادت کرتے ہیں جو لوگ جنت کی تمنا میں عبادت تو نہیں ہے اک طرح کی وہ 'تجارت' ہے جو ڈر کر نارِ دوزخ سے خدا کا نام لیتے ہیں عبادت کیا وہ خالی بزدلانہ ایک خدمت ہے مگر جب شکرِ نعمت میں جبیں جھکتی ہے بندے کی وہ 'سچی بندگی' ہے، اک شریفانہ اطاعت ہے (جوش ملیح آبادی)
  5. غدیر زھرا

    وہ قتل گاہ، وہ لاشے، وہ بے کسوں کے خیام (مجید امجد)

    وہ قتل گاہ، وہ لاشے، وہ بے کسوں کے خیام وہ شب، وہ سینہ کونین میں غموں کے خیام وہ رات، جب تری آنکھوں کے سامنے لرزے مرے ہوؤں کی صفوں میں، ڈرے ہوؤں کے خیام یہ کون جان سکے ، تیرے دل پہ کیاگذری لٹے جب آگ کی آندھی میں ، غمزدوں کے خیام ستم کی رات، کالی قنات کے نیچے بڑے ہی خیمہ دل سے تھے عشرتوں کے...
  6. حسان خان

    جوش اذان

    افق سے سحر مسکرانے لگی مؤذن کی آواز آنے لگی یہ آواز ہرچند فرسودہ ہے جہاں سوز صدیوں سے آلودہ ہے مگر اس کی ہر سانس میں متصل دھڑکتا ہے اب تک محمد کا دل (جوش ملیح آبادی)
  7. غدیر زھرا

    جوش ہاں اے حسینِ تشنہ و رنجور ، السّلام - جوش ملیح آبادی

    ہاں اے حسینِ تشنہ و رنجور ، السّلام اے مہمانِ عرصۂ بے نور ، السّلام اے شمعِ حلقۂ شبِ عاشور ، السّلام اے سینۂ حیات کے ناسور ، السّلام اے ساحلِ فرات کے پیاسے ترے نثار اے آخری "نبی" کے نواسے ترے نثار ہاں اے حسین بیکس و ناچار ، السّلام ! اے کشتگانِ عشق کے سردار ، السّلام اے سوگوارِ یاور و...
  8. حسان خان

    سلامی نام پر حسنین کے لازم ہے مر جانا - منشی للتا پرشاد 'شاد' میرٹھی

    سلامی نام پر حسنین کے لازم ہے مر جانا کہ یہ مرنا بھی ہے دنیا میں زندہ نام کر جانا مزہ دیتا تھا میداں میں وہ حضرت کا بپھر جانا اُدھر منہ پھیرنا دشمن کا اور چہرہ اتر جانا رہے سب تشنہ لب لیکن نہ دشمن سے اماں مانگی اسے کہتے ہیں سر دینا، اسے کہتے ہیں مر جانا ہلا دیتا تھا سُکّانِ فلک کو شمر تو...
  9. حسان خان

    سلامی پی لیا جامِ شہادت شادماں ہو کر - منشی للتا پرشاد 'شاد' میرٹھی

    سلامی پی لیا جامِ شہادت شادماں ہو کر حسین ابنِ علی نے جان دی، جانِ جہاں ہو کر زمینِ کربلا نے غم دیا ہے آسماں ہو کر لبِ دریا جہاں پیاسے رہے سب نیم جاں ہو کر الٰہی! برق وش آہیں نکلتیں برچھیاں ہو کر فلک سے ٹوٹ پڑتیں، شمر پر پھر بجلیاں ہو کر بھلا حسنین، بِن× شیرِ خدا، دنیا میں کیوں رہتے خدا کے...
  10. حسان خان

    سلامی کٹ گئی کُل عمر اپنی وصفِ حیدر میں - منشی للتا پرشاد 'شاد' میرٹھی

    سلامی کٹ گئی کُل عمر اپنی وصفِ حیدر میں مرا دعویٰ ہے جنت پر، مرا حصہ ہے کوثر میں خدا نے جو ضیا بخشی نبی کے قلبِ اطہر میں وہی تھی ذاتِ حیدر میں، وہی سبطِ پیمبر میں ازل سے سیرِ باغِ خلد لکھی ہے مقدر میں ہمیشہ کوئے طیبہ کا رہا سودا مرے سر میں مجھے جینا بھی دوبھر ہے، مجھے مرنا بھی مشکل ہے...
  11. حسان خان

    جوش للہ الحمد! کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک

    للہ الحمد! کہ دل شعلہ فشاں ہے اب تک جسم ہے پیر مگر فکر جواں ہے اب تک پائے حالات میں ہے رشتۂ آہ و شیون شعر میں زمزمۂ آبِ رواں ہے اب تک کب سے ہوں راہِ تشکک پہ خراماں پھر بھی دل پہ جبریل کی دستک کا گماں ہے اب تک شامِ عاشور کی پرہول صدا پر بھاری صبحِ عاشور کی گلبانگِ اذاں ہے اب تک مقتلِ شاہِ...
  12. حسان خان

    جوش متولیانِ وقفِ حسین آباد سے خطاب

    لکھنؤ میں وقفِ حسین آباد ایک شاہی وقف ہے، جس کے غیور متولی حسین آباد اور آصف الدولہ بہار کے مقبروں میں محرم کی آٹھویں اور نویں کو بہت بڑے پیمانے پر چراغاں کا اہتمام کرتے ہیں۔ محرم! اور چراغاں!!! آٹھویں کے چراغاں کی یہ شرمناک و غلامانہ خصوصیت ہے کہ اس شب کا 'کھیل تماشا' صرف 'صاحب لوگوں' کے لیے...
  13. حسان خان

    جوش آئے ہیں دربارِ قربانی میں سقراط و مسیح (سلام)

    آئے ہیں دربارِ قربانی میں سقراط و مسیح ہاں بٹھا دو تخت کے نزدیک پائینِ حسین میرِ بزمِ آب و گل ہیں عاشقانِ بوتراب خسروانِ علم و دانش ہیں مجانینِ حسین اکبر و عون و محمد، قاسم و عباس و حر اللہ اللہ آب و تابِ عقدِ پروینِ حسین بحر کا ہر قطرہ وقفِ ظنِّ میزانِ فرات دہر کا ہر ذرہ زیرِ دامِ تخمینِ...
  14. حسان خان

    جوش آنسو اور تلوار

    کربلا کا گرم میداں، تمتماتا آفتاب کشمکش، ہلچل، تلاطم، شور، غوغا، اضطراب صورِ اسرافیل سے ملتا ہوا غوغائے جنگ برچھیاں، نیزے، کٹاریں، تیر، تلواریں، تفنگ غازیوں کا طنطنہ، بانگِ رجز کا دبدبہ طبل کی دوں دوں، کمانوں کے کڑکنے کی صدا آگ کی لپٹیں، شعاؤں کی تپش، گرمی کا زور اسلحہ کی کھڑکھڑاہت، لو کی...
  15. حسان خان

    جوش نفسِ مطمئنّہ

    تھے اک ایسے مقام پر حیدر کہ ہر اک آن جان کا تھا ضرر آپ کو تھی مگر نہ کچھ پروا آپ پر تھا مگر نہ کوئی اثر کیا اسے خوف، جو ہو شیرِ خدا کیا ڈرے جو ہو قاتلِ عنتر خوف کیا اس کے دل کو توڑ سکے جس نے توڑا ہو قلعۂ خیبر اس کے سینے میں کیا ہراس آئے جس کو کہتے ہوں نفسِ پیغمبر آپ کے ساتھ تھے حسین اس...
  16. حسان خان

    جوش ولادتِ رسول

    (یہ نظم حیدرآباد (دکن) کی ایک محفلِ میلاد کے لیے نہایت عجلت میں عین وقت پر کہی گئی تھی) اے مسلمانو! مبارک ہو نویدِ فتحِ باب لو وہ نازل ہو رہی ہے چرخ سے ام الکتاب وہ اٹھے تاریکیوں کے بامِ گردوں سے حجاب وہ عرب کے مطلعِ روشن سے ابھرا آفتاب گم ضیائے صبح میں شب کا اندھیرا ہو گیا وہ کلی چٹکی، کرن...
  17. حسان خان

    جوش انکشافاتِ توحید

    فسوں بدوش ہے کالی گھٹا اندھیری رات تمام ارض و سما کے چراغ ہیں خاموش فضاؤں پر نہ تلاطم، نہ بجلیاں، نہ گرج زمین پر نہ تبسم، نہ زمزمے، نہ خروش فرازِ عرش پہ سنجیدگی، دعا بر لب بساطِ خاک پہ دہشت، جلال در آغوش دواں ہے لشکرِ سود و زیاں، عناں بہ عناں رواں ہے قافلۂ کرب و کیف، دوش بدوش دماغ و دل...
  18. حسان خان

    جوش آدم کا نزول

    ذرہ ذرہ سے اٹھی اک تازہ موجِ زندگی آسمانوں نے علم کھولے زمیں نے سانس لی بھاپ بن کر چھائی میدانوں پہ روحِ بحر و بر دید کی خاطر پہاڑوں نے اٹھائے اپنے سر سنسنائی سینۂ فولاد میں تیغِ دو دم پتھروں میں کنمنائے ناتراشیدہ صنم خفتہ میدانوں میں شہروں کا تخیل جاگ اٹھا ایک پرتو سا در و دیوار کا پڑنے...
  19. حسان خان

    جوش خدا کی پہلی آواز

    اے مری تخئیل بن جا کائناتِ ہست و بود ہاں پہن اے جذبۂ ایجاد تشریفِ وجود اے عدم اٹھ گامزن ہو شکلِ موجودات میں اے مرے اجمال آ جا رنگِ تفصیلات میں ہاں مجسم حُسن ہو جا اے مرے دل کی ترنگ اے نویلی سادگی بن جا نگارِ آب و رنگ محملِ اسماء میں آ جا، لیلیِٰ وجہِ جمیل پردۂ اشکال میں چھپ جا مری روحِ...
  20. حسان خان

    قمر جلالوی آمد ہے ابنِ حیدرِ گردوں وقار کی (مرثیہ)

    آمد ہے ابنِ حیدرِ گردوں وقار کی رفتار ہے وہی شہِ دلدل سوار کی ہیبت سے کانپتی ہے زمیں کارزار کی اک شورِ الاماں ہے صدا آبشار کی پانی جو نہر کا نگہِ صف شکن میں ہے موجوں کا ہے یہ حال کہ رعشہ بدن میں ہے میداں میں دور دور کھڑے ہیں جفا پرست بگڑا ہوا ہے شام کے لشکر کا بندوبست جو تھے بلند حوصلہ وہ ہو...
Top