سلیم کوثر

  1. محمداحمد

    سلیم کوثر عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا - سلیم کوثر

    غزل خود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے...
  2. محمداحمد

    سلیم کوثر اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا - سلیم کوثر

    غزل اس عالمِ حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا کوئی نیند مثال نہیں بنتی کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھلا ہر خوشبو عام نہیں ہوتی ہر پھول گلاب نہیں ہوتا اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں ہر بات گناہ نہیں ہوتی سب کارِ ثواب...
  3. فاتح

    سلیم کوثر کچھ پاس نہیں، پھر بھی خزانہ تجھے دیتے ۔ سلیم کوثر

    کچھ پاس نہیں، پھر بھی خزانہ تجھے دیتے ملتا تو سہی، سارا زمانہ تجھے دیتے چلنے کے لیے راہ بناتے تری خاطر رہنے کے لیے کوئی ٹھکانہ تجھے دیتے اک بات نہ کرنے کے لیے بھی تجھے کہتے کرنے کے لیے کوئی بہانہ تجھے دیتے سننے کے لیے ہم، ہمہ تن گوش ہی رہتے کہنے کے لیے کوئی فسانہ تجھے دیتے دن بھر تجھے تعبیر...
  4. فاتح

    سلیم کوثر یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ۔ سلیم کوثر

    یہ سیلِ گریہ غبارِ عصیاں کو دھو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی کوئی کہیں چھپ کے رونا چاہے تو رو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی یہاں بکھرنے کا غم، سمٹنے کی لذّتیں منکشف ہیں جس پر وہ ایک دھاگے میں سارے موتی پرو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی جسے ہواؤں کی سرکشی نے بچا لیا دھوپ کی نظر سے وہ ابرِ آوارہ، دامنِ دل...
  5. زونی

    سلیم کوثر محبت ڈائری ہرگز نہیں ھے - سلیم کوثر

    محبت ڈائری ہرگز نہیں ھے آبِ جو ھے جو دلوں کے درمیاں بہتی ھے خوشبو ھے کبھی پلکوں پہ لہرائے تو آنکھیں ہنسنے لگتی ہیں جو آنکھوں میں اتر جائے تو منظر اور پس منطر میں شمعیں جلتی ہیں کسی بھی رنگ کو چھو لے وہی دل کو گوارا ھے کسی مٹی میں گھل جائے وہی مٹی ستارہ ھے...
  6. سیدہ شگفتہ

    سلیم کوثر چھاؤں - سلیم کوثر

    چھاؤں شاعر: سلیم کوثر تمہیں کیسے بتائیں ہم محبت اور کہانی میں کوئی رشتہ نہیں ہوتا کہانی میں تو ہم واپس بھی آتے ہیں محبت میں پلٹنے کا کوئی رستہ نہیں ہوتا ذرا سوچو ! کہیں دل میں خراشیں ڈالتی یادوں کی سفاکی کہیں دامن سے لپٹی ہے کسی بُھولی ہوئی ساعت کی نم ناکی کہیں آنکھوں کے خیموں میں چراغِ...
Top