زخم کھا کے بھی میں مسکراتا رھا
ھر غم کو دھوئیں میں اڑاتا رھا
اس سے پیار کی توقع عبث تھی
اسکی بےرخی سے دل بہلاتا رھا
درد دل کے سبب جاگنا جو تھا
پھر ھر درد کو خود جگاتا رھا
خوشیاں سبھی جب روٹھ گئیں
ھر غم سے میں آنکھ ملاتا رھا
عجب ھے ماجرا شب وصل کا
میں پیتا رھا وه پلاتا...