جھُوٹی کہانی
(تحریر: سعادت حسن منٹو)
کچھ عرصے سے اقلیتیں اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بیدار ہورہی تھیں۔ ان کو خوابِ گراں سے جگانے والی اکثریتیں تھیں جو ایک مدت سے اپنے ذاتی فائدے کے لیے ان پر دباؤ ڈالتی رہی تھیں۔ اس بیداری کی لہر نے کئی انجمنیں پیدا کردی تھیں۔ ہوٹل کے بیروں کی انجمن۔ حجاموں کی...
کیلنڈر کا آخری پتا جس پر موٹے حروف میں31 دسمبر چھپا ہوا تھا، ایک لمحہ کے اندر اسکی پتلی انگلیوں کی گرفت میں تھا۔ اب کیلنڈر ایک ٹنڈ منڈ درخت سا نظر آنے لگا۔ جسکی ٹہنیوں پر سے سارے پتے خزاں کی پھونکوں نے اُڑا دیے ہوں۔
دیوار پر آویزاں کلاک ٹِک ٹِک کر رہا تھا۔ کیلنڈر کا آخری پتا جو ڈیڑھ مربع انچ...
سعادت حسن منٹو نے قائد اعظم پر یہ خاکہ ان کے بمبئی کے زمانے کے ڈرائیور حنیف آزاد کا انٹرویو کر کے لکھا ہے اور یہ خاکہ اسی ڈرائیور کے نظریے سے لکھا گیا ہے۔ یہ خاکہ منٹو کی کتاب "گنجے فرشتے" سے لیا گیا ہے۔
یہ خاکہ بشکریہ صفی سرحدی یہاں شامل کیا جا رہا ہے۔
میرا صاحب (قائداعظم محمد علی جناح کا ایک...
شو شو
(سعادت حسن منٹو)
گھر میں بڑی چہل پہل تھی۔ تمام کمرے لڑکے لڑکیوں، بچے بچیوں اور عورتوں سے بھرے تھے۔ اور وہ شور برپا ہو رہا تھا۔ کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ اگر اس کمرے میں دو تین بچے اپنی ماؤں سے لپٹے دودھ پینے کے لیے بلبلا رہے ہیں۔ تو دوسرے کمرے میں چھوٹی چھوٹی لڑکیاں ڈھولکی سے بے...
دس روپے
(تحریر سعادت حسن منٹو)
وہ گلی کے اس نکڑ پر چھوٹی چھوٹی لڑکیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی۔ اور اس کی ماں اسے چالی (بڑے مکان جس میں کئی منزلیں اور کئی چھوٹے چھوٹے کمرے ہوتے ہیں) میں ڈھونڈ رہی تھی۔ کشوری کو اپنی کھولی میں بٹھا کر اور باہر والے سے کافی چائے لانے کے لیے کہہ کروہ اس چالی کی تینوں...
ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا، عصمت چغتائی کا یہ خاکہ سعادت حسن منٹو کا تحریر کردہ ہے، کسی بھی شخصیت کا صحیح اندازہ لگانے کے لیے ہمیشہ اس کے معاصرین کی تحریر مددگار ثابت ہو یہ ضروری نہیں ہے، مگر منٹو جیسے سفاک قلم کار نے جب عصمت جیسی سچی افسانہ نگار کے بارے میں کچھ لکھا ہو تو اس کی حقیقت پر...
افسانہ نگار اور جنسی مسائل
(تحریر: سعادت حسن منٹو)
کوئی حقیر سے حقیر چیز ہی کیوں نہ ہو،مسائل پیدا کرنے کا باعث ہو سکتی ہے۔ مسہری کے اندر ایک مچھّر گھس آئے تو اُس کو باہر نکالنے، مارنے اور آئندہ کے لیے دوسرے مچھّروں کی روک تھام کرنے کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں—— لیکن دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ...
ہتّک
(تحریر: سعادت حسن منٹو)
دن بھر کی تھکی ماندی وہ ابھی ابھی اپنے بستر پر لیٹی تھی اورلیٹتے ہی سوگئی تھی۔ میونسپل کمیٹی کا داروغۂ صفائی، جسے وہ سیٹھ کے نام سے پکارا کرتی تھی۔ ابھی ابھی اُس کی ہڈّیاں پسلیاں جھنجھوڑ کر شراب کے نشے میں چور، گھرواپس گیاتھا—— وہ رات کو یہاں بھی ٹھہر جاتا مگر...
ایک علامت
(مصطفیٰ زیدی کا سعادت حسن منٹو کے لیے خراجِ عقیدت)
گھاس سے بچ کے چلو ریت کو گلزار کہو
نرم کلیوں پہ چڑھا دو غمِ دوراں کے غلاف
خود کو دل تھام کے مُرغانِ گرفتار کہو
رات کو اس کے تبسّم سے لپٹ کر سو جاؤ
صبح اُٹھو تو اسے شاہدِ بازار کہو
ذہن کیا چیز ہے جذبے کی حقیقت کیا ہے
فرش پر بیٹھ کے...
اٹھاؤ گلاس اور ماروجھک
(ابراہیم جلیس کا سعادت حسن منٹو پر ایک مضمون)
منٹو غلط زمانے میں پیدا ہوا اور صحیح وقت پر اس دنیا سے چلا گیا۔ اُس کے اِس دنیا سے چلے جانے کی خبر سن کر مجھے دُکھ تو بہت ہوا لیکن تعجب قطعاً نہیں۔
ہماری آخری ملاقات کراچی میں ہوئی تھی جب وہ فحش نگاری کے مقدمے میں ماخوذ لاہور...
بد زبان
علی سردار جعفری کا سعادت حسن منٹو پر ایک مضمون
ہماری محفل سے اردو ادب کا سب سے بڑا بدزبان اُٹھ گیا اور محفل سونی ہو گئی۔ وہ ایسا بدزبان تھا جس پر خوش زبانوں اور پاکیزہ بیانوں کو رشک آسکتا ہے۔ بدزبان بہت ہوئے ہیں جنہیں ہمارا گندا اور گھناؤنا سماج ریگستان کی خار دار جھاڑیوں کی طرح پیدا...
سعادت حسن منٹو (خاکہ)
تحریر: معین الدین حزیں کاشمیری
میں ایک مدت تک افسانے سے لاتعلق رہا۔ دراصل میرا میدان شاعری تھا۔ خدا بھلا کرے میرے دوست معراج الدین احمد (مرحوم) کا جنہوں نے مجھے افسانوی دنیا سے آشنا کیا اور افسانہ نگاری کی اس معروف شخصیت سے روشناس کرایا۔
ایک روز یہی دوست اپنا ایک افسانہ...
منٹو: ہیولیٰ برقِ خرمن کا
(مظفّر علی سیّد)
اس سے پہلے جن شخصیات کے’پروفائل‘ یا نیم رُخ مطالعے لکھ چکا ہوں ،اُن کے سننے والوں میں سے چند ایک کرم فرماؤں کا تقاضا تھا کہ منٹو صاحب کی بھی شخصی یادیں قلمبند کی جائیں۔ مشکل یہ آن پڑی کہ لاہور میں اور لاہور کے آس پاس پانچ ایک برس کا عرصہ گزارنے کے...
آخری سیلیوٹ
(سعادت حسن منٹو)
یہ کشمیر کی لڑائی بھی کچھ عجیب و غریب تھی۔ صوبیدار رب نواز کا دماغ ایسی بندوق بن گیا تھا جس کا گھوڑا خراب ہو گیا ہو۔
پچھلی بڑی جنگ میں وہ کئی محاذوں پر لڑ چکا تھا۔ مارنا اور مرنا جانتا تھا۔ چھوٹے بڑے افسروں کی نظر میں اسکی بڑی توقیر تھی، اس لیے کہ وہ بڑا بہادر، نڈر...
سعادت حسن منٹو کے مضمون سے اقتباس
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان ادیبوں کے اعصاب پر عورت سوار ہے سچ تو یہ ہے ہبوط آدم سے لے کر اب تک ہر مرد کے اعصاب پر عورت سوار رہی ہے۔ اور کیوں نہ رہے۔ مرد کے اعصاب پر کیا ہاتھی گھوڑوں کو سوار ہونا چاہئے۔
آج سے کچھ عرصہ پہلے شاعری میں عورت کو ایک خوبصورت لڑکا بنا...
شکاری عورتیں
(سعادت حسن منٹو)
میں آج آپکو چند شکاری عورتوں کے قصے سناؤں گا میرا خیال ہے کہ آپکو بھی کبھی ان سے واسطہ پڑا ہو گا۔
میں بمبئی میں تھا فلمستان سے عام طور پر برقی ٹرین سے چھ بجے گھر پہنچ جایا کرتا تھا لیکن اس روز مجھے دیر ہو گئی اسلیے کہ ” شکاری ” کی کہانی پر بحث مباحثہ ہوتا رہا۔
میں...
یزید
(سعادت حسن منٹو)
سن سینتالیس کے ہنگامے آئے اور گزر گئے بالکل اسی طرح جس طرح موسم میں خلاف معمول چند دن خراب آئیں اور چلے جائیں۔ یہ نہیں کہ کریم داد مولا کی مرضی سمجھ کر خاموش بیٹھا رہا۔ اس نے اس طوفان کا مردانہ وار مقابلہ کیا تھا۔ مخالف قوتوں کیساتھ وہ کئی بار بھڑا تھا۔ شکست دینے کیلئے...