سعادت حسن منٹو

  1. فرخ منظور

    مکمل نعرہ ۔ سعادت حسن منٹو

    نعرہ (سعادت حسن منٹو) اسے یوں محسوس ہوا کہ اس سنگین عمارت کی ساتوں منزلیں اس کے کاندھوں پر دھردی گئی ہیں۔ وہ ساتویں منزل سے ایک ایک سیڑھی کر کے نیچے اُترا اور ان تمام منزلوں کا بوجھ اس کے چوڑے مگر دبلے کاندھے پر سوار ہوتا گیا۔ وہ مکان کے مالک سے ملنے کے لیے اُوپر چڑھ رہا تھا تو اسے یوں محسوس ہوا...
  2. فرخ منظور

    مکمل نیاقانون ۔ سعادت حسن منٹو

    نیاقانون (سعادت حسن منٹو) منگوکوچوان اپنے اڈّے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔ گو اس کی تعلیمی حیثیت صفر کے برابر تھی اور اس نے کبھی سکول کا منہ بھی نہیں دیکھا تھا لیکن اس کے باوجود اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔ اڈّے کے وہ تمام کوچوان جن کو یہ جاننے کی خواہش ہوتی تھی کہ دنیا کے اندر کیا...
  3. فرخ منظور

    مکمل سہائے (افسانہ) ۔ سعادت حسن منٹو

    سہائے (افسانہ) (سعادت حسن منٹو) ’’یہ مت کہو کہ ایک لاکھ ہندو اور ایک لاکھ مسلمان مرے ہیں۔۔۔ یہ کہو کہ دو لاکھ انسان مرے ہیں۔۔۔ اور یہ اتنی بڑی ٹریجڈی نہیں کہ دو لاکھ انسان مرے ہیں، ٹریجڈی اصل میں یہ ہے کہ مارنے اور مرنے والے کسی بھی کھاتے میں نہیں گئے۔ ایک لاکھ ہندومار کر مسلمانوں نے یہ سمجھا ہو...
  4. فرخ منظور

    مکمل گورمکھ سنگھ کی وصیّت ۔ سعادت حسن منٹو

    گورمکھ سنگھ کی وصیّت (سعادت حسن منٹو) پہلے چھرا بھونکنے کی اِکاّ دُکاّ واردات ہوتی تھی، اب دونوں فریقوں میں باقاعدہ لڑائی کی خبریں آنے لگی تھیں، جن میں چاقو چھروں کے علاوہ کر پانیں، تلواریں اور بندوقیں عام استعمال کی جاتی تھیں۔ کبھی کبھی دیسی ساخت کے بم پھٹنے کی اطلاع بھی ملتی تھی۔ امرتسر میں...
  5. فرخ منظور

    مکمل منٹو (خاکہ) ۔ ممتاز مفتی

    منٹو (خاکہ) (ممتاز مفتی) ادیب کی گاڑی دو پہیوں پر چلتی ہے۔ ایک ’’میں توکچھ بھی نہیں‘‘ ، دوسرا ’’میں سبھی کچھ ہوں‘‘۔ ایک بہت بڑا، دوسرا بہت چھوٹا۔ ایک گول، ایک چوکور۔ عوام کی گاڑی کے پہیےے برابر ہوتے ہیں۔ ان کی زندگی میں روانی ہوتی ہے۔ ادیب لڑکھڑاتا ہے، ہچکولے کھاتا ہے۔ میں سبھی کچھ ہوں اور میں...
  6. فرخ منظور

    ٹائپنگ مکمل اﷲ کا بڑا فضل ہے ۔ سعادت حسن منٹو

    اﷲ کا بڑا فضل ہے (سعادت حسن منٹو) اﷲ کا بڑا فضل ہے صاحبان۔۔۔۔۔۔ ایک وہ زمانۂ جہالت تھا کہ جگہ جگہ کچہریاں تھیں۔ ہائی کورٹیں تھیں۔ تھانے تھے۔ چوکیاں تھیں، جیل خانے تھے قیدیوں سے بھرے ہوئے۔ کلب تھے جن میں جوا چلتا تھا، شراب اڑتی تھی، ناچ گھر تھے، سینما تھے، آرٹ گیلریاں تھیں اور کیا کیا خرافات نہ...
  7. فرخ منظور

    ٹائپنگ مکمل پارو دیوی (خاکہ) ۔سعادت حسن منٹو

    پارو دیوی (خاکہ) (سعادت حسن منٹو) ’’چل چل رے نوجوان‘‘ کی ناکامی کا صدمہ ہمارے دل و دماغ سے قریب قریب مندمل ہو چکا تھا۔ گیان مکرجی، فلمستان کے لیے ایک پراپیگنڈا کہانی لکھنے میں ایک عرصہ سے مصروف تھے۔ کہانی لکھنے لکھانے اور اسے پاس کرنے سے پیش ترنلنی جیونت اور اس کے شوہر وریندر ڈیسائی (جس سے وہ اب...
  8. فرخ منظور

    ٹائپنگ مکمل شہید ساز ۔ سعادت حسن منٹو

    شہید ساز (سعادت حسن منٹو) میں گجرات کا ٹھیاواڑ کا رہنے والا ہوں۔ ذات کا بنیا ہوں۔ پچھلے برس جب تقسیم ہندوستان کا ٹنٹا ہوا تو میں بالکل بیکار تھا۔ معاف کیجیے گا میں نے لفظ ’ٹنٹا‘ استعمال کیا۔ مگر اس کا کوئی حرج نہیں۔ اس لیے کہ اردو زبان میں باہر کے الفاظ آنے ہی چاہئیں۔ چاہے وہ گجراتی ہی کیوں نہ...
  9. فرخ منظور

    ٹائپنگ مکمل خدا کی قسم ۔ سعادت حسن منٹو

    خدا کی قسم (سعادت حسن منٹو) اِدھر سے مسلمان اور اُدھر سے ہندو ابھی تک آ جا رہے تھے۔ کیمپوں کے کیمپ بھرے پڑے تھے۔ جن میں تل دھرنے کے لیے واقعی کوئی جگہ نہیں تھی لیکن اس کے باوجود ان میں ٹھونسے جا رہے تھے۔ غلّہ ناکافی ہے۔ حفظانِ صحت کا کوئی انتظام نہیں۔ بیماریاں پھیل رہی ہیں اس کا ہوش کس کو تھا۔...
  10. فرخ منظور

    ٹائپنگ مکمل منٹو (خاکہ) ۔ سعادت حسن منٹو

    منٹو (خاکہ) (سعادت حسن منٹو) یہ مضمون منٹو صاحب نے انتقال سے تقریباً تین ماہ قبل ستمبر1954ء میں رسالہ نقوش کے لئے لکھا۔ مدیر نے ’طلوع‘ (رسالے کے پیش لفظ) میں اس تحریرکے لئے ’ایک نیا سلسلہ‘ کی سُرخی کے تحت یہ نوٹ لکھا: ’’ہمارا خیال ہے خود ادیبوں سے بھی اپنی ذات کے بارے میں لکھوانا چاہےئے کہ وہ...
  11. فرخ منظور

    جنّت سے منٹو کا خط ۔ راجہ مہدی علی خاں

    جنّت سے منٹو کا خط (1) میں خیریت سے ہوں لیکن کہو کیسے ہو تم "راجہ" بہت دن کیوں رہے تُم "فلم کی دنیا" میں گم "راجہ" یہ دنیائے ادب سے کیوں کیا تم نے کنارا تھا ارے اے بے ادب کیا "شعر" سے "زر" تم کو پیارا تھا جو نظمیں تم نے لکھی تھیں کبھی جنت کے بارے میں چھپی تھیں وہ یہاں بھی "خلد" کے پہلے شمارے...
  12. فرخ منظور

    شہیدِ ساز (منٹو کی یاد میں) ۔ حمایت علی شاعر

    شہیدِ ساز (منٹو کی یاد میں) کیا کچھ نہ دل پہ بیت گئی ہے نہ پوچھیے جب یہ کہا کسی نے کہ منٹو گزر گیا یوں دل دھڑک کے ہو گیا خاموش یک بیک جیسے خود اپنے گھر کا کوئی فرد مر گیا اس پر سکوت لمحۂ سوزاں سے آج تک جب بھی قلم اٹھایا ہے آنسو نکل گئے اس کا خیال آتے ہی یوں چیخ اٹھی ہے روح گویا دل و دماغ پہ...
  13. فرخ منظور

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری

    مرگِ آذر (منٹو کی یاد میں) از نور بجنوری مے کشو! بادۂ احمر کا چھلکتا ہوا جام لبِ ساقی کے چناروں کی طرف لوَٹ گیا آہ! وہ انجمِ افتادہ سرِ جادۂ غم ظلمتیں لے کے ستاروں کی طرف لوٹ گیا خارزاروں پہ چھڑک کر دلِ سرکش کا لہو آخرِ کار بہاروں کی طرف لوٹ گیا مدھ بھری سانولی راتوں کے رسیلے سپنے کس کے بے...
  14. فرخ منظور

    سعادت حسن منٹو کی 54 ویں برسی

    آج سعادت حسن منٹو کی 54 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے عارف وقار صاحب کا بی بی سی اردو پر مضمون۔ Saturday, 17 January, 2009, 20:29 GMT 01:29 PST عارف وقار بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور سعادت حسن منٹو اکیسویں صدی میں گزشتہ دس بارہ برس سے اس کی ہر برسی پر ہمیں منٹو فہمی اور منٹو شناسی...
  15. فرخ منظور

    ٹوبہ ٹیک سنگھ از منٹو - بزبانِ ضیا محی الدین

    ٹوبہ ٹیک سنگھ از منٹو - بزبانِ ضیا محی الدین
  16. محمد وارث

    آتش پارے ۔ منٹو

    آتش پارے (سعادت حسن منٹو) ۔
  17. محمد وارث

    سیاہ حاشیے ۔ منٹو

    سیاہ حاشیے سعادت حسن منٹو ۔
  18. الف عین

    سعادت حسن منٹو منتخب افسانے - کھول دو، کالی شلوار، بلاؤز

    کھول دو یہاں ہی پوسٹ کر دیتا ہوں۔ شمشاد، اسے یہاں سے متعلقہ جگہ پوسٹ کر دیں۔ //////////////////////////////////////////////////////////////// کھول دو سعادت حسن منٹو امر تسر سے اسپيشل ٹرين دوپہر دو بجے کو چلي آٹھ گھنٹوں کے بعد مغل پورہ پہنچي، راستے ميں کئي آدمي مارے گئے، متعد زخمي اور...
  19. شمشاد

    سعادت حسن منٹو منتخب افسانے

    مس مالا گانے لکھنے والا عظیم گوبند پوری جب اے بی سی پروڈکشنز میں ملازم ہوا تو اس نے فوراّ اپنے دوست میوزک ڈائریکٹر بھٹساوے کے متعلق سوچا جو مرہٹہ تھا اور عظیم کے ساتھ کئی فلموں میں کام کر چکا تھا۔ عظیم اس کی اہلیتوں کو جانتا تھا۔ سٹنٹ فلموں میں آدمی اپنے جوہر کیا دکھا سکتا ہے، بے چارہ گمنامی...
  20. رضوان

    حجِ اکبر از سعادت حسن منٹو

    امتياز اور صغير کي شادي ہوئي۔ تو شہر بھر ميں دھوم مچ گئي، آتش بازيوں کا رواج باقي نہيں رہا تھا مگر دولہے کے باپ نے اس پراني عياشي پر بے دريغ روپيہ صرف کيا۔ جب صغير زيوروں سے لدے پھندے سفيد براق گھوڑے پر سوار تھا تو اس کے چاروں طرف انار چھوٹ رہے تھے، مہتابياں اپنے رنگ برنگ شعلے بکھير رہي تھيں،...
Top