خواب کے قیدی رہے تو کچھ نظر آتا نہ تھا
جب چلے تو جنگلوں میں راستہ بنتا گیا
تہمتیں تو خیر قسمت تھیں مگر اس ہجر میں
پہلے آنکھیں بجھ گیئں اور اب چہرہ گیا
ہم وہ محرومِ سفر ہیں دشتِ خواہش میں جنہیں
اک حصارِ درو دیوار میں رکھا گیا
بر ملا سچ کی جہاں تلقین کی جاتی رہی
پھر وہاں جو لوگ...
کون کسی کا یار ہے سائیں
یاری بھی بیوپار ہے سائیں
یہ بھی جھوٹا، وہ بھی جھوٹا
جھوٹا سب سنسار ہے سائیں
ہم تو ہیں بس رمتے جوگی
آپ کا تو گھر بار ہے سائیں
کب سے اُس کو ڈھونڈ رہا ہوں
جس کو مجھ سے پیار ہے سائیں
کرودھ کپٹ ہے جس کے من میں
مفلس اور نادار ہے سائیں
ڈول رہی ہے پریم کی نیا
داتا کھیون...
سفرِ منزلِ شب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں
دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں
وہ ستارہ تھی کہ شبنم تھی کہ پھول
اک صورت تھی عجب یاد نہیں
ایسا الجھا ہوں غمِ دنیا میں
ایک بھی خوابِ طرب یاد نہیں
بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار...
کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں
سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھا
اب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوں
دل جو ٹوٹا تو کئی ہاتھ دعا کو اٹّھے
ایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوں
ظلم یہ ھے کہ ھے یکتا تیری بیگانہ روی...
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا
مری ہر بات بے اثر ہی رہی
نَقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا
مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا
خود کو دنیا سے مختلف جانا
آگیا تھا مرے گمان میں کیا
ہے نسیمِ بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
یوں جو تکتا...
تم ماتھے پہ بل ڈال کے جو بات کرو گی
تو یاد رہے ہم سے بھی ویسی ہی سنو گی
یہ ہمسفری مصلحتِ وقت تھی ورنہ
یہ تو ہمیں معلوم تھا تم ساتھ نہ دوگی
یہ تازہ ستم ہم کو گوارہ تو نہیں ہے
ہم یہ بھی سہہ لیتے ہیں کیا یاد کرو گی
ہم شوق میں برباد ہوئے اپنے ہی ہاتھوں
روداد ہماری جو سنو گی تو ہنسو گی...
ستا ستا کے ہمیں اشکبار کرتی ہے
تمہاری یاد بہت بیقرار کرتی ہے
وہ دن جو ساتھ گزارے تھے پیار کے ہم نے
تلاش اُن کو نظر بار بار کرتی ہے
گِلہ نہیں جو نصیبوں نے کر دیا ہے جُدا
تیری جدائی بھی اب ہم کو پیار کرتی ہے
کنارے بیٹھ کے جس کے کئے تھے قول و قرار
ندی وہ اب بھی تیرا انتظار کرتی ہے (...
عزیزانِ بزم ایک تازہ غزل آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں، امید ہے اپنی رائے سے مطلع فرمائیں گے۔
دنیا میں تری درد کا درمان نہیں ہے
ہر سمت خدا ہیں، کوئی انسان نہیں ہے
طاقت کے نشے میں جو لہو سچ کا بہائے
ظالم ہے، لٹیرا ہے وہ سلطان نہیں ہے
یہ بات غلط ہے کہ میں باطل کو نہ جانوں
یہ سچ ہے مجھے...
جب ہوا عرفاں تو غم آرامِ جاں بنتا گیا
سوزِ جاناں دل میں سوزِ دیگراں بنتا گیا
رفتہ رفتہ منقلب ہوتی گئی رسمِ چمن
دھیرے دھیرے نغمۂ دل بھی فغاں بنتا گیا
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
میں تو جب جانوں کہ بھر دے ساغرِ ہر خاص و عام
یوں تو جو آیا وہی پیرِ...
خدا کہوں گا تمھیں، ناخدا کہوں گا تمھیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمھیں
میری پسند میرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسیں بہت با وفا کہوں گا تمھیں
ہزار دوست ہیں، وجہِ ملال پوچھیں گے
سبب تو صرف تمھی ہو، میں کیا کہوں گا تمھیں
ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہِ کرم پر خفا کہوں گا تمھیں...
وہ یوں ملا کے بظاہر خفا خفا سا لگا
وہ دوسروں سے مگر مجھ کو کچھ جدا سا لگا
مزاج اُس نے نہ پوچھا مگر سلام لیا
یہ بے رخی کا سلیقہ بھی کچھ بھلا سا لگا
وہ جس کی کم سُخنی کو غرور سمجھا گیا
میری نگاہ کو وہ پیکرِ حیا سا لگا
میں اپنے کرب کی روداد اُس سے کیا کہتا
خود اُس کا دل بھی مجھے کچھ...
میں خواب بن کے اسے نیندوں میں دیکھائی دوں
وہ میرا قرب جو چاہے تو میں جدائی دوں
کتاب کھول کے بیٹھے تو میرا چہرا ہو
میں ورق ورق میں اسے دیکھائی دوں
تڑپ تڑپ کے مجھے مانگتا رہے لیکن۔۔
سوائے اپنے میں اسے ساری خدائی دوں
تجھے عشق ہو خدا کرے،کوئی آس کو تجھ سے جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جایئں،تیری آنکھ پرنم رہا کرے
تو اس کی باتیں کیا کرے،تو اس کی باتیں سنا کرے
تو اس کو دیکھ کر رکا کرے،وہ تجھ کو دیکھ کر چلا کرے
تجھے سحر کی وہ چھڑی لگے توملن کی ہر پل دعا کرے
تو تڑپے اسی کے عشق میں۔اسے بھولنے کی دعا...
حسرت دید کو ترسا کے چلا جاؤں گا
تیری الفت کی قسم کھا کےچلا جاؤں گا
اک نظر دور سے دیکھوں گا درو بام تیرے
دیدہ شوق کو تڑپا کےچلا جاؤں گا
اک برسے ھوے بادل کی طرح گزراہوں
موج میں آیا ہوں لہرا کےچلا جاؤں گا
رات کی رات مسافر ہوں تیری بستی میں
شب کا تارہ ہوں نظر آ کےچلا جاؤں گا...
آگ ہو تو جلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی رک جائے، چاہے کوئی رہ جائے
قافلوں کو چلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
چاہے کوئی جیسا بھی ہم سفر ہوصدیوں سے
راستہ بدلنے میں دیر کتنی لگتی ہے
یہ تو وقت کے بس میں ہے کہ کتنی مہلت دے
ورنہ بخت ڈھلنے میں دیر کتنی...
وہ تقاضائے جنوں اب کے بہاروں میں نہ تھا
ایک دامن بھی تو الجھا ہوا خاروں میں نہ تھا
مرنے جینے کو نہ سمجھے تو خطا کس کی ہے
کون سا حکم ہے جو ان کے اشاروں میں نہ تھا
ہر قدم خاک سے دامن کو بچایا تم نے
پھر یہ شکوہ ہے کہ میں راہگزاروں میں نہ تھا
تم سا لاکھوں میں نہ تھا، جانِ تمنا لیکن
ہم سا محروم...
محترم اراکینِ محفل، آپکی خدمت میں اپنی ایک ابتدائے غزل گوئی کے زمانے کی، یعنی چار پانچ مہینے پرانی غزل پیش کر رہا ہوں۔ :)
سرشاری کا زمانہ تھا، اور اس سرشاری میں یہ بھی بھول گیا کہ خلد آشیانی نجم الدولہ، دبیر الملک مرزا اسد اللہ خان غالب کی ہی زمین استعمال کر ڈالی، یہ سرشاری بعد میں شرمساری میں...
زندگی سے نظر ملاؤ کبھی
ہار کے بعد مسکراؤ کبھی
ترکِ اُلفت کے بعد اُمیدِ وفا
ریت پر چل سکی ہے ناؤ کبھی
اب جفا کی صراحتیں بیکار
بات سے بھر سکا ہے گھاؤ کبھی
شاخ سے موجِ گُل تھمی ہے کہیں
ہاتھ سے رک سکا بہاؤ کبھی
اندھے ذہنوں سے سوچنے والو
حرف میں روشنی ملاؤ کبھی
بارشیں کیا زمیں کے دُکھ...
کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں
اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں
بے وجہ...