urdu poetry

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اُن کی ہم لعْن کبھی طَعْن سے ہی پھرتے تھے ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش اُن کی ہم لعْن کبھی طَعْن سے ہی پھرتے تھے ہم کب آواز سُنے بِن بھی، کبھی پھرتے تھے لے مُصیبت وہ محبّت میں کڑی پھرتے تھے صبح نِکلے پہ اندھیرے کی گھڑی پھرتے تھے اب اُسی شہر کے ہرگھر کو میں زِنداں دیکھوں ! جس کے کوچوں میں غم آزاد کبھی پھرتے تھے دیکھ کر جن پہ غزالوں کو بھی...
  2. طارق شاہ

    اعتبار ساجد اعتبار ساجد ::::: پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ::::: Aitibaar Sajid

    غزلِ اعتبارساجد پُھول تھے رنگ تھے ،لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خِرَد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ ! بس تِرے شہر میں اِک صاحبِ وحشت ہم تھے نام بخشا ہے تجھے کِس کے وفُورِ غم نے گر کوئی تھا تو تِرے مُجرمِ شُہرت ہم تھے رَتجگوں میں تِری یاد آئی تو احساس ہُوا...
  3. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پھر کہیں چھُپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ::::: Daagh Dehlvi

    غزلِ داغ دہلوی پھر کہیں چُھپتی ہے ظاہر، جب محبّت ہوچُکی ہم بھی رُسوا ہوچُکے اُن کی بھی شُہرت ہوچُکی دیکھ کر آئینہ، آپ ہی آپ وہ کہنے لگے ! شکل یہ پریوں کی، یہ حوُروں کی صُورت ہوچکی مر گئے ہم مر گئے، اِس ظُلم کی کچھ حد بھی ہے بے وفائی ہوچُکی، اے بے مروّت! ہوچُکی کثرتِ ناز و ادا نے صبر...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: وہی دِن، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش وہی دِن ، جو گزُرے کمال کے، ہُوئے وجہ ڈھیروں سوال کے کہ بنے ہیں کیسے وہ سب کے سب مِری پستیوں کے، زوال کے یُوں اُبھر رہے ہیں نقوش سب، لِئے رنگ تیرے خیال کے نظرآئیں جس سے کہ دِلکشی، سبھی حُسن، سارے جمال کے گو یہ دن ہیں فُرق و ملال کے، مگررکھیں خود میں سنبھال کے وہ بھی یاد جس...
  5. عبد الرحمن

    سورج نہ نکلنے کا کچھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (نسیم سحر)

    سورج نہ نکلنے کا کچھ یہ بھی سبب ٹھہرا اس شہر کا ہر باسی دلدادہ شب ٹھہرا احباب تو سمجھوتا حالات سے کرلیں گے ایک میں ہی یہاں گویا آزاد طلب ٹھہرا جس شخص کے ہونے سے توقیر تھی بستی کی وہ شخص ہی بستی میں بے نام و نسب ٹھہرا پانی کا کوئی چشمہ کب پیاس بجھائے گا زہر اب کے ساغر کو ہونٹوں کی طلب ٹھہرا...
  6. طارق شاہ

    قتیل شفائی :::: ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں :::: Qateel Shifai

    غزل قتیل شفائی ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں ہو چُکی اُن سے ملاقات ، چلو سو جائیں دُور تک گُونج نہیں ہے کِسی شہنائی کی لُٹ گئی اٌس کی ہے بارات ، چلو سو جائیں لوگ اِقرارِ وفا کر کے بُھلا دیتے ہیں یہ نہیں کوئی نئی بات ، چلو سو جائیں شام ہوتی ، تو کِسی جام سے جی بہلاتے بند ہیں اب تو...
  7. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل ۔آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا

    تبصرہ اس کے بدن پر بس یہی کرتا رہا آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا میں ابوجہلوں کی بستی میں اکیلا آدمی چاہتے تھے جو ، وہی پیغمبری کرتا رہا نیند آجائے کسی صورت مجھے، اس واسطے میں ، خیالِ یار سے پہلو تہی کرتا رہا کھول کر رنگوں بھرے سندر پرندوں کے قفس میں بہشت ِ دید کے ملزم بری کرتا رہا...
  8. فرقان احمد

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    محفلین اس لڑی میں اپنے پسندیدہ اشعار ارسال کر سکتے ہیں۔ شکریہ! رات دن گردش میں ہیں سات آسماں ہو رہے گا کچھ نہ کچھ، گھبرائیں کیا! (غالب)
  9. امجد علی راجا

    تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ

    تکلف برطرف ہوگا خطاب آہستہ آہستہ اُٹھے گا ان کے چہرے سے نقاب آہستہ آہستہ ہمیں مدہوش کردے گا شباب آہستہ آہستہ دِکھاتی ہے اثر اپنا شراب آہستہ آہستہ نہیں اب تاب اِس دل میں کوئی بھی درد سہنے کی ستم صد شوق سے لیکن جناب آہستہ آہستہ تکلف ہے، حیا ہے، یا مرے دلبر کی عادت ہے نگاہیں ہیں زمیں پر اور...
  10. manjoo

    برائے اصلاح ---------- اِس مطلبی جہاں کے سب یار ہیں عبث ---- از : manjoo

    اِس مطلبی جہاں کے سب یار ہیں عبث ایسی محبتوں کے یہ اقرار ہیں عبث ٭٭٭٭٭٭ ہے علم گر لحد میں اکیلے ہی جائیں گے وقتی رفاقتوں کے یہ مینار ہیں عبث ٭٭٭٭٭٭ اب دوستی ہے نام مطالب کا دوستو یہ زہر بانٹتے ہوئے اشجار ہیں عبث ٭٭٭٭٭٭ اندر کدورتیں ہیں تو باہر بشارتیں چہروں پہ کھلتے ہوئے یہ انوار ہیں...
  11. ا

    ساغر صدیقی کب سماں تھا بہار سے پہلے۔ساغرصدیقی

    کب سماں تھا بہار سے پہلے غم کہاں تھا بہار سے پہلے ایک ننھا سا آرزو کا دیا ضوفشاں تھا بہار سے پہلے اب تماشا ہے چار تنکوں‌کا آشیاں تھا بہار سے پہلے اے مرے دل کے داغ یہ تو بتا تو کہاں تھا بہار سے پہلے پچھلی شب میں خزان کا سناٹا ہم زباں‌تھا بہار سے پہلے چاندنی میں‌یہ آگ کا دریا...
  12. ہما

    سنا تھا کے وہ آئیں گے انجمن میں

    :AOA: :p سنا تھا کے وہ آئیں گے انجمن میں سنا تھا کے ان سے ملاقات ہو گی ہمیں کیا پتا تھا ہمیں کیا خبر تھی نہ یہ بات ہو گی نہ وہ بات ہو گی میں کہتا ہوں اس دل کو دل میں‌بسا لو وہ کہتے ہیں ہم سے نگا ہیں‌ملا لو نگاہوں کو معلوم کیا دل کی حالت نگا ہوں نگاہوں میں‌کیا بات ہو گی ہمیں کھینچ کر عشق...
  13. محمداحمد

    جون ایلیا ہم رہے پر نہیں رہے آباد - جون ایلیا

    غزل ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ اے دل سخن تھے سر تا پا ہم لبوں پر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے جن میں اکثر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا، کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد جون ایلیا
  14. محمداحمد

    بشیر بدر ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا - بشیر بدر

    غزل ریت بھری ہے ان آنکھوں میں تم اشکوں سے دھو لینا کوئی سوکھا پیڑ ملے تو اُس سے لپٹ کے رو لینا اُس کے بعد بھی تم تنہا ہو، جیسے جنگل کا رستہ جو بھی تم سے پیار سے بولے ساتھ اُسی کے ہو لینا کچھ تو ریت کی پیاس بجھائو جنم جنم سے پیاسی ہے ساحل پر چلنے سے پہلے اپنے پائوں بھگو لینا ہم نے...
  15. محمداحمد

    چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تارا بنا ڈالا

    چمکتے چاند کو ٹوٹا ہوا تارا بنا ڈالا مری آوارگی نے مجھ کو آوارہ بنا ڈالا بڑا دلکش، بڑا رنگین ہے یہ شہر کہتے ہیں یہاں پر ہیں ہزاروں گھر، گھروں میں لوگ رہتے مجھے اس شہر میں گلیوں کا بنجارہ بنا ڈالا میں اس دنیا کو اکثر دیکھ کر حیران ہوتا ہوں نہ مجھ سے بن سکا چھوٹا سا گھر دن رات روتا ہوں خدایا...
  16. مغزل

    مگر مجھے کسی انساں سے بات کرنی ہے ۔۔۔۔۔ اختر عبدالرزاق

    غزل ابھی تو گردشِ دوراں سے بات کرنی ہے پھر اس کے بعد دل و جاں سے بات کرنی ہے تم اپنے شہر کی ساون رتوں سے بات کرو مجھے تو ابرِ گریزاں سے بات کرنی ہے نکلنا ایک تحّیر سے ہے مجھے پہلے پھر ایک دیدہِ حیراں سے بات کرنی ہے کسی نے پھول مجھے بے حساب بھیجے ہیں سو مجھ کو تنگیِ داماں سے بات...
  17. فرخ منظور

    عبیر ابوذری ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے - عبیر ابوذری

    ہم صورتِ حالات سے آگے نہ جا سکے گویا کہ اپنی ذات سے آگے نہ جاسکے مدت ہوئی ہے گولڈن دن کی تلاش میں تاحال کالی رات سے آگے نہ جا سکے ہم کو بھی اچھی قسم کے کھانوں کی ریجھ ہے پر اپنے ساگ پات سے آگے نہ جا سکے کوشش تو ہم نے بہت کی انچے مقام کی گھر کے بنیرا جات سے آگے نہ جاسکے غیروں نے...
  18. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم پسِ غبار جواِک آشنا سا چہرا ہے - پیرزادہ قاسم

    غزل پسِ غبار جواِک آشنا سا چہرا ہے وہ مجھ کو بُوجھ رہا ہو اگر تو اچھّا ہے اب ایک عمر کی محرومیوں کے بعد یہ وصل فریبِ دیدہ ودل ہے کہ خواب دیکھا ہے عجب نہیں کہ ہمارے بھی لب ہنسے ہوں کبھی ہجومِ غم میں بھلا کس کو یا د رہتا ہے مری نظر میں یہ انداز بے یقینی کا فریبِ عہدِ بہاراں کے بعد...
  19. محمداحمد

    پیرزادہ قاسم میری غزلوں کی جاں ہو گئے- پیرزادہ قاسم

    غزل میری غزلوں کی جاں ہو گئے وہ مری داستاں ہو گئے اُن کو اتنا پُکارا کہ وہ میری طرزِ فغاں ہو گئے مجھ کو تلقینِ صبر و رضا اور خود آسماں ہو گئے خوگرِ رنج کرکے مجھے ناگہاں مہرباں ہو گئے آنسوؤ کچھ مداوہ کرو ہائے وہ بد گماں ہو گئے کوئی تو میرے دکھ بانٹ لے یو ں تو سب ہم زباں ہو...
  20. شمشاد

    شریر چڑیو

    چڑیوں سے مکالمہ شریر چڑیو! سنو مجھے اک گلہ ہے تم سے کہ منہ اندھیرے تمہاری بک بک، تمہاری جھک جھک تمہاری چوں چاں سماعتوں پر تمہاری دستک ہے غل مچاتی، مجھے جگاتی، بڑا ستاتی شریر چڑیو! یہ تم نہ جانو میں رات مشکل سے سو سکی تھی اداسیوں کے سمندروں میں میں اپنی آنکھیں ڈبو چکی تھی بہت سے...
Top