urdu poetry

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلِش کٹی زیست جس کی ساری تِرا اعتبار کرتے ہُوا جاں بَلب بلآخر تِرا انتظار کرتے یہ میں سوچتا ہُوں اکثر کہ اگر وہ مِل بھی جاتے وہی کج ادائیوں سے مجھے بے قرار کرتے بَپا حشر کیا نہ ہوتا، جو وہ چھوڑ کر ہر اِک کو کبھی رسم و راہ مجھ سے اگر اُستوار کرتے اِسی ڈر میں مُبتلا ہُوں، کہ...
  2. طارق شاہ

    قمر جمیل ::::: دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں ::::: Qamar Jameel

    غزلِ قمر جمیل دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں نرم ہَوا کے جھونکو آؤ موسم کو زنجیر کریں موسمِ ابروباد سے پُوچھیں لذّتِ سوزاں کا مفہُوم موجۂ خُوں سے دامنِ گُل پر حرفِ جنُوں تحریر کریں آمدِ گُل کا وِیرانی بھی دیکھ رہی ہے کیا کیا خواب وِیرانی کے خواب کو آؤ وحشت سے تعبیر کریں...
  3. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: پند نامہ ::::: Daagh Dehlvi

    پند نامہ داغ دہلوی اپنے شاگردوں کی مجھ کو ہے ہدایت منظور کہ سمجھ لیں وہ تہِ دل سے بجا و بے جا چست بندش ہو، نہ ہو سُست، یہی خُوبی ہے وہ فصاحت سے گِرا، شعر میں جو حرف دبا عربی، فارسی الفاظ جو اردو میں کہیں حرفِ علت کا بُرا اِن میں ہے گرنا، دبنا الف وصل اگر آئے تو کچھ عیب نہیں پھر بھی الفاظ میں...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: رہے پیش سب ہی وعدے مجھے زندگی میں کل کے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش رہے پیش سب ہی وعدے مجھے زندگی میں کل کے بُجھی زیست میری جن میں بڑی بے کلی سے جل کے یوں گنوادی عُمر ساری کیے وعدوں پر بہل کے نہیں خواب تک سلامت وہ خوشی سے پُر محل کے رہے رنج مجھ کو یُوں بھی، کہ نہ ہمسفر تھے پل کے وہ جُدا ہوئے ہیں مجھ سے، بڑی دُور ساتھ چل کے گِریں فُرقِ...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہم پہ اُفتاد، فلک تیرے اگر کم نہ رہے تو سمجھ لینا کہ کچھ روز ہی میں ہم نہ رہے ظاہر اِس چہرے پہ کُچھ درد، کوئی غم نہ رہے مکر میں ماہر اب ایسا بھی کبھی ہم نہ رہے کرب سینے کا اُمڈ آئے نہ آنکھوں میں کبھی خوگر آلام کے اِتنے بھی ابھی ہم نہ رہے کب وہ عالم نہ رہا دیس سا پردیس...
  6. طارق شاہ

    مجید امجد ::::: اب کے تمھارے دیس کا یہ روپ نیارا تھا ::::: Majeed Amjad

    غزلِ مجید امجد اب کے تمھارے دیس کا یہ روپ نیارا تھا بِکھرا ہُوا ہَواؤں میں سایا تمھارا تھا گُم سُم کھڑے ہیں اُونچی فصِیلوں کے کنکرے کوئی صدا نہیں! مجھے کِس نے پُکارا تھا رات آسماں پہ چاند کی منڈلی میں کون تھا تم تھے کہ اِک سِتار بجاتا سِتارہ تھا اُن دُورِیوں میں قُرب کا جادُو عذاب تھا...
  7. طارق شاہ

    ملک زادہ منظور احمد ::::: شمع کی طرح شبِ غم میں پِگھلتے رہیے ::::: Malikzada Manzoor Ahmad

    غزل ڈاکٹر ملک زادہ منظور احمد شمع کی طرح شبِ غم میں پِگھلتے رہیے صُبح ہو جائے گی جلتے ہیں تو جلتے رہیے وقت چلتا ہے اُڑاتا ہُوا لمحات کی گرد پیرہن فکر کا ہے، روز بدلتے رہیے آئینہ سامنے آئے گا تو سچ بولے گا آپ چہرے جو بدلتے ہیں، بدلتے رہیے آئی منزِل تو قدم آپ ہی رُک جائیں گے زِیست کو...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: غرض کسے کہ یہ سر تاجدار ہو کہ نہ ہو ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش غرض کسے کہ یہ سر تاجدار ہو کہ نہ ہو کریں گے اُن سے، اُنھیں ہم سے پیار ہو کہ نہ ہو مچلتے رہنے کی عادت بُری ہے دِل کو مِرے ہر اچھّی چیز پہ، کچھ اِختیار ہو کہ نہ ہو ذرا یہ فکرمحبّت میں تیری، دل کو نہیں عنایتوں سے تِری زیربار ہو کہ نہ ہو ہم اُن کو اپنی دِلی کیفیت بتا ہی نہ دیں...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اِک عجیب موڑ پہ زندگی سرِ راہِ عِشق کھڑی رہی ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش اِک عجیب موڑ پہ زندگی سرِ راہِ عِشق کھڑی رہی نہ مِلا کبھی کوئی رّدِ غم ، نہ ہی لب پہ آ کے ہنسی رہی کبھی خلوتوں میں بھی روز و شب تِری بزم جیسے سجی رہی کبھی یوں ہُوا کہ ہجوم میں، مجھے پیش بے نفری رہی سبھی مُشکلیں بھی عجیب تھیں رہِ وصل آ جو ڈٹی رہِیں نہ نظر میں اِک، نہ...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلِش ::::: اک نہ چہرہ بجُز اُس شکل کے بھایا دِل کو ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلِش اک نہ چہرہ بجُز اُس شکل کے بھایا دِل کو وہ کڑی دُھوپ میں رحمت کا ہے سایا دِل کو جتنا جتنا بھی مُصیبت سے بچایا دِل کو اُتنا اُتنا ہی مُصیبت میں ہے پایا دِل کو اِس نہج، اُس سے مِرا عِشق ہے لایا دِل کو جب تصوّر رہا، مجذُوب سا پایا دِل کو غم سے مدہوشی پہ بہلا کے جو لایا دِل کو...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: جب تعلّق نہ آشیاں سے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش جب تعلّق نہ آشیاں سے رہے کچھ نہ شِکوے بھی آسماں سے رہے پَل کی فرقت نہ ہو گوارا جسے دُور کیسے وہ دِل بُتاں سے رہے سوچتے ہیں اب اُن حسینوں کو جن کی قربت میں شادماں سے رہے اُس کی یادوں نے کی پذیرائی درد دِل میں جو بےکراں سے رہے دُوریاں اُس پہ اِک قیامت ہیں دِل جو...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہے شرف حاصل وطن ہونے کا جس کو شاد کا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش ہے شرف حاصل وطن ہونے کا جس کو شاد کا تھا یگانہ بھی تو شاعر اُس عظیم آباد کا طرز اپنایا سُخن میں جب بھی میں نے شاد کا میرے شعروں پر گمُاں ٹھہرا کسی اُستاد کا یا الہیٰ ! شعر میں ایسی فصاحت دے، کہ میں نام روشن کرسکوُں اپنے سبھی اجداد کا دِل بدل ڈالا ہے اپنا اُس نے پتّھر...
  13. طارق شاہ

    اِندرا ورما ::::: دِل کے بے چین جزیروں میں اُتر جائے گا ::::: Indira Varma

    غزل اِندرا ورما دِل کے بے چین جزیروں میں اُتر جائے گا درد آہوں کے مقدّر کا پتہ لائے گا میرے بچھڑے ہُوئے لمحات سجا کر رکھنا وقت لفظوں میں غزل بن کے ٹھہر جائے گا اُس کی ہر بات جَفا پیشہ ہُوئی ہے اکثر زخم کا خوف کبھی اُس کو بھی دہلائے گا وقت خاموش ہے ٹوٹے ہُوئے رِشتوں کی طرح وہ بَھلا...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش سہنے کی حد سے ظلم زیادہ کیے ہُوئے پردہ ہے، مارنے کا اِرادہ کیے ہُوئے بیتی جو مہوشوں سے اِفادہ کیے ہُوئے گزُرے وہ زندگی کہاں سادہ کیے ہُوئے کیوں نااُمیدی آس پہ غالب ہو اب، کہ جب ! اِک عُمر گزُری اِس کو ہی جادہ کیے ہُوئے کردی ہے اِنتظار نے ابتر ہی زندگی اُمّیدِ وصل اِس کا...
  15. طارق شاہ

    اِندرا وَرما ::::: مجھے رنگ دے نہ سُرور دے، مِرے دِل میں خود کو اُتار دے ::::: Indira Varma

    غزلِ اِندرا وَرما مجھے رنگ دے نہ سُرور دے، مِرے دِل میں خود کو اُتار دے مِرے لفظ سارے مہک اُٹھیں، مجھے ایسی کوئی بہار دے مجھے دُھوپ میں تُو قریب کر، مجھے سایہ اپنا نصیب کر مِری نِکہتوں کو عرُوج دے مجھے پُھول جیسا وقار دے مِری بکھری حالت زار ہے، نہ تو چین ہے نہ قرار ہے مجھے لمس اپنا...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کسی بھی کام میں اب دِل مِرا ذرا نہ لگے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش کسی بھی کام میں اب دِل مِرا ذرا نہ لگے کسی کی شکل اب اچھّی تِرے سِوا نہ لگے نِگاہِ ناز نے جانے کِیا ہے کیا جادُو کہ کوئی کام نہ ہونے پہ بھی رُکا نہ لگے رہے ملال، جو ضائع ہو ایک لمحہ بھی تِرے خیال میں گُزرے جو دِن، بُرا نہ لگے خرامِ ناز ہے اُس کا، کہ جُھومنا گُل کا...
  17. طارق شاہ

    سلیم احمد سلیم احمد ::::: دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے ::::: Saleem Ahmad

    غزلِ سلیم احمد دِل کے اندر درد، آنکھوں میں نمی بن جائیے اِس طرح مِلیے، کہ جُزوِ زندگی بن جائیے اِک پتنگے نے یہ اپنے رقصِ آخر میں کہا ! روشنی کے ساتھ رہیے، روشنی بن جائیے جس طرح دریا بُجھا سکتے نہیں صحرا کی پیاس اپنے اندر ایک ایسی تشنگی بن جائیے دیوتا بننےکی حسرت میں مُعلّق ہوگئے اب ذرا نیچے...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: اِس کا نہیں مَلال، کہ سونے نہیں دِیا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خَلِش اِس کا نہیں ملال، کہ سونے نہیں دِیا تنہا تِرے خیال نے ہونے نہیں دِیا پیش آئے اجنبی کی طرح ہم سے جب بھی وہ کچھ ضبط، کچھ لحاظ نے رونے نہیں دِیا چاہا نئے سِرے سے کریں زندگی شروع یہ تیرے اِنتظار نے ہونے نہیں دِیا طاری ہے زندگی پہ مِری مستقل ہی رات دِن تیرے ہجر نے کبھی...
  19. طارق شاہ

    افتخار عارف ::::: رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا ::::: Iftikhar Arif

    غزلِ اِفتخارعارِف رنگ تھا، روشنی تھا، قامت تھا جس پہ ہم مر مِٹے، قیامت تھا خُوش جمالوں میں دُھوم تھی اپنی نام اُس کا بھی وجہِ شُہرت تھا پاسِ آوارگی ہمیں بھی بہت ! اُس کو بھی اعترافِ وحشت تھا ہم بھی تکرار کے نہ تھے خُوگر وہ بھی ناآشنائے حُجّت تھا خواب تعبیر بَن کے آتے تھے کیا عجب موسمِ...
  20. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِرے دُکھوں کا خلِش اب یہی ازالہ ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِرے دُکھوں کا خلِش اب یہی ازالہ ہے اُمیدِ وصل ہے جس نے مجھے سنبھالا ہے جو تم نہیں ہو، تو ہے زندگی اندھیروں میں مِرے نصیب میں باقی کہاں اُجالا ہے سکوت مرگ سا طاری تھا اک زمانے سے یہ کِس کی یاد نے پھر دِل مِرا اُچھالا ہے رہا نہ کوئی گلہ اب وطن کے لوگوں سے یہاں بھی خُوں...
Top