حسرت موہانی

  1. محمد تابش صدیقی

    حسرت موہانی غزل: نہ ہوئے آپ آشنائے خلوص

    نہ ہوئے آپ آشنائے خلوص نہ سنی میری التجائے خلوص ہم ہیں بیمارِ کبر و عجب و ریا کیوں نہ درکار ہو دوائے خلوص طے کر اے دل بہ زورِ علم و عمل راہِ بیم و رجا بپائے خلوص زہد، حیرانِ کارِ عشق ہوا ہم میں پا کر نہ کچھ سوائے خلوص بڑھ چلی ان کی بے رخی گویا تھی سزائے ہوس، جزائے خلوص تم دعا کو بھی التجا...
  2. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں:::::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی شُکرِالطاف نہیں، شکوۂ بیداد نہیں کُچھ ہَمَیں تیری تمنّا کے سِوا یاد نہیں گیسوئے دوست کی خوشبُو ہے دوعالَم کی مُراد آہ! وہ نِکہتِ برباد، کہ برباد نہیں محوِ گُل ہیں یہ عنادل، کہ چَمن میں گویا خوف گُلچِیں کا نہیں، خطرۂ صیّاد نہیں جان کردی تھی کسی نے تِرے قدموں پہ نِثار...
  3. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::کیا کہیے آرزوئے دلِ مبتلا ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل کیا کہیے آرزُوئے دِلِ مبُتِلا ہے کیا جب یہ خبر بھی ہو، کہ وہ رنگیں اَدا ہے کیا کافی ہیں میرے بعد پَشیمانیاں تِری مَیں کُشتۂ وَفا ہُوں مِرا خُوں بَہا ہے کیا وقتِ کَرَم نہ پُوچھے گا لُطفِ عمیمِ یار رِندِ خراب حال ہے کیا، پارسا ہے کیا دیکھو جِسے، ہے راہِ فَنا کی طرف رَواں تیری محل سرا کا...
  4. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا:::::::Hasrat -Mohani

    غزل حسرتؔ موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے اِلتفات نے آخر کِیا ہے کیا مِلتی کہاں گُداز طبیعت کی لذَّتیں رنجِ فراقِ یار بھی راحت فزا ہے کیا حاضرہے جانِ زار، جو چاہو مجھے ہلاک ! معلوُم بھی تو ہو، کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادَوائے محّبت کا مُبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::سرگرمِ ناز آپ کی شانِ جفا ہے کیا:::::::::::Hasrat -Mohani

    غزل سرگرمِ ناز آپ کی شانِ وَفا ہے کیا باقی ستم کا اور ابھی حوصلہ ہے کیا آنکھیں تِری جو ہوشرُبائی میں ہیں فرو اِن میں یہ سِحرکارئیِ رنگِ حنا ہے کیا گر جوشِ آرزُو کی ہیں کیفیتیں یہی مَیں بُھول جاؤں گا کہ مِرا مُدّعا ہے کیا آتے ہیں وہ خیال میں کیوں میرے بار بار عِشقِ خُدا نُما کی یہی اِبتدا ہے...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا :::::Hasrat -Mohani

    غزل مولانا حسرتؔ موہانی ہم بندگانِ درد پہ مشقِ جَفا ہے کیا دِل جوئیِ وُفا کا یہی مُقتضا ہے کیا محرُومیوں نے گھیر لِیا ہے خیال کو اے عشقِ یار! تیری یہی اِنتہا ہے کیا شوقِ لقائے یار کہاں ، میں حَزیں کہاں اے جانِ بےقرار ! تجھے یہ ہُوا ہے کیا ہو جائے گی کبھی نہ کبھی جان نذرِ یار بیمارِ عِشق ہم...
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::::یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا:::::Hasrat -Mohani

    غزل یاد کر وہ دِن کہ تیرا کوئی سودائی نہ تھا باوجُودِ حُسن تُو آگاہِ رعنائی نہ تھا عِشقِ روزافزوں پہ اپنے مُجھ کو حیرانی نہ تھی جلوۂ رنگیں پہ تجھ کو نازِ یکتائی نہ تھا دِید کے قابل تھی میرے عِشق کی بھی سادگی ! جبکہ تیرا حُسن سرگرمِ خُودآرائی نہ تھا کیا ہُوئے وہ دِن کہ محوِ آرزُو تھے حُسن...
  8. فرخ منظور

    حسرت موہانی دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا ۔ حسرت موہانی

    دیکھنا بھی تو انہیں دور سے دیکھا کرنا شیوۂ عشق نہیں حسن کو رسوا کرنا اک نظر بھی تری کافی تھی پئے راحتِ جاں کچھ بھی دشوار نہ تھا مجھ کو شکیبا کرنا ان کو یاں وعدے پہ آ لینے دے اے ابرِ بہار جس قدر چاہنا پھر بعد میں برسا کرنا شام ہو یا کہ سحر یاد انہیں کی رکھنی دن ہو یا رات ہمیں ذکر انہیں...
  9. سردار محمد نعیم

    حسرت موہانی ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں

    ہم عاشق فاسق تھے ہم صوفی صافی ہیں پی لیں جو کہیں اب بھی در خورد معافی ہیں بیگار بھی ململ بھی گرمی میں شب فرقت کام آئیں گے جاڑے میں فردیں جو لحافی ہیں عقلوں کو بنا دے گا، دیوانہ جمال ان کا چھا جائیں گی ہوشوں پر آنکھیں وہ غلافی ہیں ہم شکر ستم کرتے ، کیوں شکوہ کیا ان سے آئین محبت کے شیوے یہ...
  10. فرخ منظور

    حسرت موہانی اپنا سا شوق اوروں میں لائیں کہاں سے ہم ۔ حسرت موہانی

    اپنا سا شوق اوروں میں لائیں کہاں سے ہم گھبرا گئے ہیں بے دلیِ ہم رہاں سے ہم کچھ ایسی دور بھی تو نہیں منزلِ مراد لیکن یہ جب کہ چھوٹ چلیں کارواں سے ہم اے یادِ یار دیکھ کہ باوصفِ رنجِ ہجر مسرور ہیں تری خلشِ ناتواں سے ہم معلوم سب ہے پوچھتے ہو پھر بھی مدعا اب تم سے دل کی بات کہیں کیا زباں سے...
  11. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: مقرر کُچھ نہ کُچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے:::::Hasrat Mohani

    غزل مقرّر کچھ نہ کچھ اِس میں رقیبوں کی بھی سازش ہے وہ بے پروا الٰہی مجھ پہ کیوں گرمِ نوازش ہے پے مشق ِتغافل آپ نے مخصُوص ٹھہرایا ہمیں یہ بات بھی مُنجملۂ اسبابِ نازش ہے مِٹا دے خود ہمیں گر شِکوۂ غم مِٹ نہیں سکتا جفائے یار سے یہ آخری اپنی گزارش ہے کہاں ممکن کسی کو باریابی اُن کی...
  12. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ غفلت کرکے :::::: Hasrat Mohani

    غزل اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ، غفلت کرکے آزمایا جو اُنھیں ، ضبطِ محبّت کرکے دِل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے مِلنے کا خیال بارہا دیکھ لِیا ، ہم نے ملامت کرکے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبّت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کرنے پستیِ حوصلۂ شوق کی اب ہے یہ صلاح بیٹھ رہیے غَمِ ہجراں پہ قناعت...
  13. کاشفی

    حسرت موہانی ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت موہانی) ہے مشقِ سخن جاری، چکّی کی مشقّت بھی اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی جو چاہو سزا دے لو ، تم اور بھی کُھل کھیلو ! پر ہم سے قسم لے لو ، کی ہو جو شکایت بھی دشوار ہے رندوں پر انکارِ کرم یکسر اے ساقیء جاں پرور کچھ لطف و عنایت بھی دل بسکہ ہے دیوانہ اس حُسنِ گلابی کا رنگیں ہے اسی...
  14. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی شوق مُشتاقِ لقا صبر سے بیگانہ ہُوا جب سے مشہوُر تِرے حُسن کا افسانہ ہُوا ایک ہی کام تو یہ عِشق سے مَردانہ ہُوا کہ ، تِرے شیوۂ ترکانہ کا دِیوانہ ہُوا وصلِ جاناں، نہ ہُوا جان دِیئے پر بھی نصیب! یعنی اُس جنسِ گرامی کا یہ بیعانہ ہُوا بزمِ ساقی میں ہُوئے سب یونہی سیرابِ...
  15. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں :::::: Hasrat Mohani

    غزل حسرؔت موہانی چُپ ہیں کیوں آپ، مِرے غم سے جو دِلگیر نہیں اب نہ کہیے گا، تِری آہ میں تاثیر نہیں کیا وہ یُوں ہم سے ہیں راضی، کہ نہیں ہیں راضی! کیا یہ وہ خواب ہے، جس خواب کی تعبیر نہیں وہ بھی چُپ، ہم بھی ہیں خاموش بہ ہنگامِ وصال کثرتِ شوق بہ اندازۂ تقرِیر نہیں شوق کو یادِ رُخِ یار نہ...
  16. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے :::::: Hasrat Mohani

    غزل سب تِرے دامِ تمنّا میں ہیں، اے یار ! بندھے جِن بندھے، اُنس بندھے ، کافر و دیندار بندھے دیکھنے ہی میں، ہیں وہ حلقۂ گیسُو نازُک جِن میں کتنے ہی دل ہائے گراں بار بندھے تم اگر سیر کو نکلو، تو پھنسیں دِل لاکھوں دِل شِکاری کا وہ عالَم ،دَمِ رفتار بندھے جب تِرا جلوہ نظر سوزِ مُسلّم ہے،...
  17. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::::: عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر :::::: Hasrat Mohani

    غزل عاشقی پیشہ ہے اے دِل! تو یہ بیداد نہ کر ستمِ یار سے بھی شاد ہو، فریاد نہ کر دیکھ اُس جلوۂ پنہاں کی زیارت ہے محال ہمّتِ شوق کو بے فائدہ برباد نہ کر بے پر و بال کہاں چُھوٹ کے جائیں صیّاد ہم اسِیرانِ وفا کوش کو آزاد نہ کر ہم تِری یاد کو بُھولیں ہیں نہ بُھولیں گے کبھی توُ ہمَیں بُھول...
  18. طارق شاہ

    تسلِیم لکھنوی ::::: اِک آفتِ جاں ہے جو مداوا مِرے دِل کا ::::: tasleem Lakhnavi

    غزل اِک آفتِ جاں ہے جو مداوا مِرے دِل کا اچّھا کوئی پھر کیوں ہو مسِیحا مِرے دل کا کیوں بِھیڑ لگائی ہے مجھے دیکھ کے بیتاب کیا کوئی تماشہ ہے تڑپنا مِرے دِل کا بازارِ محبّت میں کمی کرتی ہے تقدِیر بن بن کے بِگڑ جاتا ہے سودا مِرے دِل کا گر وہ نہ ہُوئے فیصلۂ حشْر پہ راضی کیا ہوگا پھر انجام...
  19. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ اِک جو لے دے کے ہمیں شیوۂ یاری آیا وہ بھی کُچھ کام نہ خِدمت میں تمھاری آیا اُن کے آگے لبِ فریاد بھی گویا نہ ہُوئے چُپ رہے ہم، جو دَمِ شِکوہ گُزاری آیا آرزُو حال جو اپنا اُنھیں لِکھنے بیٹھی قلمِ شوق پہ نامہ نِگاری آیا واں سے ناکام پِھرے ہم تو دَرِ یاس تلک خونِ حرماں دلِ مجرُوح...
  20. طارق شاہ

    حسرت موہانی ::::: سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا ::::: Hasrat Mohani

    غزلِ حسرت موہانی سہل ہونے کو مِرا عُقدۂ دُشوار آیا روزِغم ختم ہُوا، شام ہُوئی، یار آیا لله الحمد، کہ تاریکیِ فُرقت ہُوئی دُور مژدۂ وصل بَصَد جَلوۂ انوار آیا چمنِ جاں میں نسیمِ ہوَس انگیز چَلی کشتِ اُمّید پہ ابرِ طَرَب آثار آیا بادۂ عیش سے، مِینائے تمنّا رنگِیں ! ساغرِ شوق مئے ذوق سے...
Top