حسرت موہانی

  1. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے :::: Hasrat Mohani

    مولانا حسرت موہانی غزل حالِ مجبوریِ دل کی نِگراں ٹھہری ہے دیکھنا وہ نِگہِ ناز کہاں ٹھہری ہے ہجرساقی میں یہ حالت ہے کہ آجائے سُرُور بُوئے مے وجہِ غمِ بادہ کشاں ٹھہری ہے کیوں نہ مامُور غمِ عشق ہو دُنیائے خیال شکلِ یار آفتِ ہر پِیر و جواں ٹھہری ہے جس طبیعت پہ ہمیں نازِ حق آگاہی تھا اب وہی...
  2. کاشفی

    حسرت موہانی چادر جو کہیں حُسنِ رُخِ یار کی سرکی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت موہانی) چادر جو کہیں حُسنِ رُخِ یار کی سرکی قابو میں طبیعت نہ رہی ذوقِ نظر کی سوتے میں جو دیکھا تھا رُخِ یار کا عالم آنکھوں میں یہ خنکی ہے اُسی نورِ سحر کی ہے شو ق بھی گرویدہ ترے نقشِ قدم کا مائل ہےعقیدت بھی ترے سجدۂ درکی چاہا تھا کہ پھر ان کو نہ چھیڑیں گے پہ چھیڑا خواہش کوئی پھر...
  3. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: عشق میں جان سے گزُر جائیں - Hasrat Mohani

    مولانا حسرت موہانی عشق میں جان سے گزُر جائیں اب یہی جی میں ہے، کہ مر جائیں یہ ہمیں ہیں، کہ قصرِ یار سے روز بے خطر آ کے بے خبر جائیں جامہ زیبی نہ پوچھیے اُن کی ! جو بگڑنے میں بھی سنور جائیں اُن کو مدّ ِ نظر ہُوا پردا اہلِ شوق اب کہو کِدھر جائیں شب وہی شب ہے، دن وہی دن ہیں جو تِری یاد میں...
  4. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں

    غزلِ حسرت موہانی نیازِ عاشِقی کو ناز کے قابِل سمجھتے ہیں ہم اپنے دِل کو بھی، اب آپ ہی کا دِل سمجھتے ہیں عَدم کی راہ میں رکھّا ہی ہے پہلا قدم میں نے مگر احباب اِس کو آخری منزِل سمجھتے ہیں قریب آ آ کے منزل تک پلٹ جاتے ہیں منزِل سے نہ جانے دِل میں کیا آوارۂ منزِل سمجھتے ہیں الہٰی ایک دِل ہے،...
  5. طارق شاہ

    حسرت موہانی :::: دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا

    غزلِ حسرت موہانی دِل کو خیالِ یار نے مسحُور کر دیا ساغر کو رنگِ بادہ نے پُر نُور کر دیا مانُوس ہو چَلا تھا تسلّی سے حالِ دِل پھر تو نے یاد آ کے بدستُور کر دیا بیتابیوں سے چُھپ نہ سکا ماجرائے دِل آخر، حضُورِ یار بھی مذکوُر کر دیا اہلِ نظر کو بھی، نظر آیا نہ رُوئے یار یاں تک حجابِ یار...
  6. طارق شاہ

    حسرت موہانی میں مبتلائے رنجِ وطن ہوں وطن سے دُور

    غزل حسرت موہانی میں مبتلائے رنجِ وطن ہوں وطن سے دُور بلبل کے دل میں یادِ چمن ہے چمن سے دُور آشفتہ کس قدر ہے، پریشان کِس قدر دل ہے جو اُس کی زلفِ شکن در شکن سے دُور ہے ہجر میں وصال، زہے خوبیِ خیال بیٹھے ہیں انجمن میں تری، انجمن سے دُور سب یاد ہیں فریبِ محبّت کے واقعات اب دل رہے گا اُس...
  7. طارق شاہ

    حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے

    غزلِ مولانا حسرت موہانی عشقِ بُتاں کو جی کا جنجال کرلیا ہے آخر یہ میں نے اپنا کیا حال کرلیا ہے سنجیدہ بن کے بیٹھو اب کیوں نہ تم کہ پہلے اچھی طرح سے مجھ کو پامال کرلیا ہے نادم ہُوں جان دے کر، آنکھوں کو تُو نے ظالم رو رو کے بعد میرے کیوں لال کرلیا ہے تعزیز دل میں اتنی شدّت نہ کر جب اُس...
  8. طارق شاہ

    حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک

    غزلِ مولانا حسرت موہانی گُزر گئی حد سے پائمالی، عتابِ ترکِ کلام کب تک رہے گی مسدُود اے سِتم گر! رہِ پیام و سلام کب تک بہت ستاتی ہے اُس کی دُوری، تلافیِ غم بھی ہے ضروری ہوجلد صبحِ وصال یارب، رہے گی فُرقت کی شام کب تک قفس میں صیّاد بند کردے، نہیں تو بے رحم چھوڑ ہی دے میانِ اُمّید وبیم آخر،...
  9. طارق شاہ

    حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا

    غزل حسرت موہانی مجھ کو خبر نہیں کہ مِرا مرتبہ ہے کیا یہ تیرے التفات نے آخر کیا ہے کیا ملتی کہاں گداز طبیعت کی لذتیں رنجِ فراق یار بھی راحت فزا ہے کیا حاظرہے جانِ زار جو چاہو مجھے ہلاک معلوم بھی تو ہو کہ تمہاری رضا ہے کیا ہُوں دردِ لادوائے محبت کا مبتلا مجھ کو خبر نہیں کہ دوا کیا، دُعا...
  10. فرخ منظور

    حسرت موہانی کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں ۔ حسرت موہانی

    کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدۂ تر کو کیا کروں دل کی تپش کو کیا کروں، سوزِ جگر کو کیا کروں غیر ہے گرچہ ہمنشیں، بزم میں ہے تو وہ حسیں پھر مجھے لے چلا وہیں، ذوقِ نظر کو کیا کروں شورشِ‌ عاشقی کہاں، اور مری سادگی کہاں حُسن کو تیرے کیا کہوں، اپنی نظر کو کیا کروں غم کا نہ دل میں‌ ہو گزر، وصل کی شب ہو...
  11. فرخ منظور

    حسرت موہانی نگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے ۔ حسرت موہانی

    نگاہِ یار جسے آشنائے راز کرے وہ اپنی خوبیِ قسمت پہ کیوں نہ ناز کرے دلوں کو فکرِ دو عالم سے کر دیا آزاد ترے جنوں کا خدا سلسلہ دراز کرے خرد کا نام جنوں پڑ گیا، جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے ترے ستم سے میں خوش ہوں کہ غالباً یوں بھی مجھے وہ شاملِ اربابِ امتیاز کرے غمِ جہاں سے...
  12. فرخ منظور

    حسرت موہانی خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں ۔ حسرت موہانی

    خوبرویوں سے یاریاں نہ گئیں دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں عقل صبر آزما سے کچھ نہ ہوا شوق کی بے قراریاں نہ گئیں دل کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں شب کی اختر شماریاں نہ گئیں ہوش یاں سدِّ راہِ علم رہا عقل کی ہرزہ کاریاں نہ گئیں تھے جو ہم رنگِ ناز ان کے ستم دل کی امّیدواریاں نہ گئیں حسن...
  13. کاشفی

    حسرت موہانی نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا - حسرت موہانی

    غزل (حسرت) نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا وہ کیا قدر جانیں دل ِ عاشقاں کی نہ عالم، نہ فاضل، نہ دانا، نہ بینا وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں، جو دل میں تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینا یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینا بہار...
  14. کاشفی

    حسرت موہانی چھپ کے اس نے جو خودنمائی کی - حسرت موہانی

    غزل (حسرت) چھپ کے اس نے جو خودنمائی کی انتہا تھی یہ دل ربائی کی مائلِ غمزہ ہے وہ چشمِ سیاہ اب نہیں خیر پارسائی کی دام سے اُس کے چھوٹنا تو کہاں یاں ہوس بھی نہیں رہائی کی ہوکے نادم وہ بیٹھے ہیں خاموش صلح میں شان ہے لڑائی کی اس تغافل شعار سے حسرت ہم میں طاقت نہیں جدائی کی
  15. کاشفی

    حسرت موہانی بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں - حسرت موہانی

    غزل (حسرت) بھلاتا لاکھ ہوں لیکن برابر یاد آتے ہیں الٰہی ترکِ الفت پر وہ کیونکریاد آتے ہیں نہ چھیڑ اے ہم نشیں کیفیتِ صہبا کے افسانے شرابِ بے خودی کے مجھ کو ساغر یاد آتے ہیں رہا کرتے ہیں قید ہوش میں اے وائے ناکامی وہ دشتِ خود فراموشی کے چکر یاد آتے ہیں نہیں آتی تو یاد اُن کی...
  16. فرخ منظور

    حسرت موہانی بس کہ نکلی نہ کوئی جی کی ہوس ۔ حسرت موہانی

    بس کہ نکلی نہ کوئی جی کی ہوس اب ہوں میں اور بے دلی کی ہوس کہ رہے دل نہ بے قراریِ دل عاشقی ہو نہ عاشقی کی ہوس وہ ستمگر بھی ہے عجیب کوئی کیوں ہوئی دل کو پھر اسی کی ہوس پھرتی رہتی ہے آدمی کو لئے خوار دنیا میں آدمی کی ہوس دونوں یکساں ہیں بے خودی میں ہمیں فکرِ غم ہے نہ خمریِ کی ہوس...
  17. فرخ منظور

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے- گلبہار بانو، شاعر: مولانا حسرت موہانی

    توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے- گلبہار بانو، شاعر: مولانا حسرت موہانی توڑ کر عہد کرم نا آشنا ہو جائیے بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے میرے عذر ِ جرم پر مطلق نہ کیجیے التفات بلکہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جائیے خاطر ِ محروم کو کو کر دیجیے محو ِ الم! درپے ایذائے جانِ مبتلا ہو جائیے...
  18. فرخ منظور

    مہدی حسن کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدہء تر کو کیا کروں ۔ مہدی حسن، شاعر: حسرت موہانی

    کیسے چھپاؤں رازِ غم، دیدہء تر کو کیا کروں ۔ مہدی حسن، شاعر: حسرت موہانی
  19. فرحت کیانی

    حسرت موہانی غزل۔ رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے کب تک رہے۔ مولانا حسرت موہانی

    رسمِ جفا کامیاب ، دیکھئیے، کب تک رہے حُبِ وطن، مستِ خواب، دیکھئیے، کب تک رہے دل پہ رہا مدتوں غلبہء یاس و ہراس قبضہء خرم و حجاب، دیکھئیے، کب تک رہے تابہ کجا ہوں دراز سلسلہ ہائے فریب ضبط کی، لوگوں میں تاب، دیکھئیے، کب تک رہے پردہء اصلاح میں کوششِ تخریب کا خلقِ خدا پر عذاب، دیکھئیے، کب...
  20. فرخ منظور

    حسرت موہانی روشن جمال ِیار سے ہے انجمن تمام - حسرت موہانی

    روشن جمال ِیار سے ہے انجمن تمام دہکا ہوا ہے آتش ِگُل سے چمن تمام حیرت غرور ِحسن سے شوخی سے اضطراب دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام اللہ ری جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود! رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام دل خون ہوچکا ہے جگر ہو چکا ہے خاک باقی ہوں میں مجھے بھی کر اے تیغ زن تمام...
Top