استادِ محترم اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار۔اس امید پر کہ شاید کوئی شعر پسند آجائے۔
یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے
چھپ کے پردے میں ستانا چھوڑ دے
مسکرا کر چوٹ کھانا چھوڑ دے
اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے
رِیت اگر دنیا کی ہے کذب و دغا
چھوڑ دے رسمِ زمانہ چھوڑ دے
رکھ سکا ہے کون خوش ہر ایک کو
بے سبب...