عاطف ملک

  1. عاطف ملک

    غزل: لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے

    چند اشعار معزز اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔شاید کوئی شعر آپ کو پسند آ جائے۔ نکلے نہ ہوں کسی بھی زباں سے ترے لیے لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے جذبات جن کو دل میں چھپائے ہوئے تھا میں نکھرے ہیں میرے حسنِ بیاں سے، ترے لیے اک بار میرے دل میں ذرا جھانک کر تو دیکھ چاہت ہے بڑھ کے...
  2. عاطف ملک

    غزل: تُو نے دیکھا ہی نہیں مڑ کر کبھی جانے کے بعد

    ایک اور کاوش محترم اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔ عشق کی حدت سے میرے دل کو گرمانے کے بعد تُو نے دیکھا ہی نہیں مڑ کر کبھی جانے کے بعد جو ہوا ہرگز نہیں اس میں کوئی میرا قصور وہ یہی کہتا ہے مجھ پر ہر ستم ڈھانے کے بعد تنگ آ کر توڑ ڈالا آج پھر اک آئنہ اپنے چہرے میں وہی صورت نظر آنے کے...
  3. عاطف ملک

    کسی نے آج یہ پوچھا ہے مجھ سے، میرا کیا ہے وہ

    چند تک بندیاں محفلین کی خدمت میں۔ بشر ہے یا مَلَک ہے، داس ہے یا دیوتا ہے وہ مجھے اس سے غرض کوئی نہیں ہے، گر مِرا ہے وہ حسیں، دلکش، پری وش، آئینہ رو، دل رُبا ہے وہ مری چاہت، تمنا، آرزو، الفت، رضا ہے وہ مِری سانسوں کی سرگم، دل کی دھڑکن کی صدا ہے وہ مری خاموشیوں میں گیت بن کر گونجتا ہے وہ مری...
  4. عاطف ملک

    غزل: میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے

    چند تُک بندیاں اساتذہ اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ایسا کوئی ٹھکانہ ملے کسی کو ڈھونڈنے پر بھی مرا پتا نہ ملے تلاش اب کے ہے ایسے جہان کی کہ جہاں بس ایک تُو ہو، مجھے کوئی دوسرا نہ ملے خوشی تو خیر ہماری تجھی سے تھی منسوب ہمیں تو غم بھی ترے غم کے ماسوا نہ ملے تمہارے شہر میں...
  5. عاطف ملک

    اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ

    محفل میں آنے جانے کے بہانے کے طور پر ایک کاوش محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔شاید ایک آدھ شعر کسی کو پسند آجائے۔بہتری کیلیے کوئی صلاح ہو تو ضرور دیجیے گا۔ اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ اتنی سی کہانی ہے اتنا سا ہے افسانہ سب ہی سے تعلق ہے میرا تو رقیبانہ ہر ایک ترا عاشق ہر اک ترا دیوانہ ان مست...
  6. عاطف ملک

    ایک کاوش: دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا

    ویسے تو آج کل مصروفیت کے باعث شعر کہنا کارِ دشوار ہے لیکن بقول مظفرؔ وارثی "کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن"،سو تقریباً زبردستی کی ایک کاوش پیش ہے۔احباب کی رائے کا منتظر۔ دل مرا اس سے اٹھ گیا ہوتا کاش وہ شخص بے وفا ہوتا لمحہ لمحہ خیال آتا ہے یوں نہ ہوتا اگر تو کیا ہوتا اس کے غم سے...
  7. عاطف ملک

    ڈاکٹر کا شکوہ: اجر میں تجھ سے مانگتا ہی نہیں

    موجودہ حالات کے تناظر میں ایک ڈاکٹر کا شکوہ: اجر میں تجھ سے مانگتا ہی نہیں پاس تیرے مری جزا ہی نہیں جو حقیقت عیاں کرے تجھ پہ کیا کوئی ایسا آئنہ ہی نہیں؟ تُو وہ نادان ہے جسے معلوم آپ اپنا برا بھلا ہی نہیں جس نے گُل کر دیے ہیں لاکھوں چراغ ہے فریبِ نظر، بلا ہی نہیں؟ خوب طعنے دیے تھے کل جس نے...
  8. عاطف ملک

    یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے

    استادِ محترم اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار۔اس امید پر کہ شاید کوئی شعر پسند آجائے۔ یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے چھپ کے پردے میں ستانا چھوڑ دے مسکرا کر چوٹ کھانا چھوڑ دے اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے رِیت اگر دنیا کی ہے کذب و دغا چھوڑ دے رسمِ زمانہ چھوڑ دے رکھ سکا ہے کون خوش ہر ایک کو بے سبب...
  9. کاشف اسرار احمد

    خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی

    السلام علیکم کافی عرصے بعد محفل میں آنا ہوا ہے۔ امیدہے سب خیریت ہوگی۔ ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ گر قبول افتد ۔۔۔ ایک غزل احباب کی نذر ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواہشِ وصلِ دائمی نہ گئی زندگی سے یہ تِشنگی نہ گئی شاخِ وابستگی تو سوکھ چکی ہجر کے گل کی تازگی نہ گئی حرف...
  10. عاطف ملک

    دو جہاں میں اس کی وقعت ہو گئی

    خواجہ عزیز الحسن مجذوبؔ کی زمین میں ایک کاوش اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے رائے سے آگاہ کریں گے۔ دو جہاں میں اس کی وقعت ہو گئی ایک تجھ سے جس کو نسبت ہو گئی بے خودی میں ایسی حالت ہو گئی جو کہا تیری ہی مدحت ہو گئی منکشف ہم پر حقیقت ہو گئی جس کا تُو اس کی یہ خلقت ہو گئی ہر...
  11. عاطف ملک

    اوڑھ لیں سب گلوں نے قبائیں نئی، کونپلوں پر عجب اک نکھار آگیا

    طویل بحر میں کی گئی ایک کوشش پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں،اس امید پر کہ شاید کوئی شعر احباب کو پسند آ جائے۔ اوڑھ لیں سب گلوں نے قبائیں نئی، کونپلوں پر عجب اک نکھار آ گیا بلبلوں نے خوشی کے ترانے پڑھے،جب چمن میں وہ جانِ بہار آ گیا اک گھڑی کو نظر آپ سے کیا لڑی،مجھ کو واللہ سدھ بدھ نہ کوئی رہی لوگ...
  12. عاطف ملک

    درد پیہم ہے کوئی ساعتِ راحت ہی نہیں

    ایک اور کاوش اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے اپنی رائےسے آگاہ کریں گے۔ درد پیہم ہے کوئی ساعتِ راحت ہی نہیں میرے ہونٹوں پہ مگر حرفِ شکایت ہی نہیں کوئی خواہش نہیں دل میں کوئی حسرت ہی نہیں زندگی ایسی کہ جینے کی ضرورت ہی نہیں میں تجھے چاند جو کہتا ہوں تو سچ کہتا ہوں بخدا یوں بھی...
  13. عاطف ملک

    ایسا لگتا ہے کہ انجامِ سفر ہے ہی نہیں

    ایک کاوش استادِ محترم ،دیگر اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہے۔امید ہے احباب اپنی رائے سے نوازیں گے۔ ایسا لگتا ہے کہ انجامِ سفر ہے ہی نہیں منزلیں کیا ملیں جب راہ گزر ہے ہی نہیں سب نے سمجھایا مگر مجھ پہ اثر ہے ہی نہیں جز ترے کوئی مرے پیشِ نظر ہے ہی نہیں اپنی آنکھوں میں جلا رکھے ہیں امید...
  14. عاطف ملک

    لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے

    بہت عرصے سے ایک غزل ہماری پوٹلی میں پڑی ہوئی ہے۔آج ہمت کر کے پیش کر رہے ہیں۔تمام محفلین بالخصوص اساتذہ کی رائے کا انتظار رہے گا۔ لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے زندگی جبر سے تعبیر بھی ہو سکتی ہے ہو بھی سکتے ہیں کبھی شارحِ راحت آنسو اور ہنسی درد کی تفسیر بھی ہو سکتی ہے نقش بر آب بھی بن...
  15. عاطف ملک

    خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے

    چند تک بندیاں: خواہشِ وصل بنی، ہجر کے آزار بنے راستے عشق میں جتنے بنے دشوار بنے ان کی بیداد کی بھی وجہ کوئی ہو گی ضرور چاہتا کون ہے ورنہ کہ ستم گار بنے پہلے آغاز تا انجام ہوا سب مرقوم پھر کہانی کے سبھی منظر و کردار بنے ذرے ذرے میں ہے جب خالقِ کن جلوہ فگن کیسے ممکن ہے کوئی شے یہاں بے کار بنے...
  16. عاطف ملک

    تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر تلخیِٔ ایام سے کچھ یوں کنارا ہو گیا ہم پہ صرف ان کے خیالوں کا اجارہ ہو گیا دل نے کیں وابستہ امیدیں کسی کی ذات سے ڈوبتے کو پھر سے تنکے کا سہارا ہو گیا اک تبسم،اک نظر، بس ایک پل کی بات تھی "مسکرا کر تم نے دیکھا دل تمھارا ہو گیا" اس تعلق میں سبھی خوشیاں ہوئیں ان...
  17. عاطف ملک

    خلق میں ایک ہی تو نام نہیں

    ایک کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر: خلق میں ایک ہی تو نام نہیں شاعری اس ہی پر تمام نہیں اب وہ پہلے سے صبح و شام نہیں اس کی گلیوں میں اب قیام نہیں آج ہم ہو گئے خفا اس سے یہ بھی چاہت کا تو مقام نہیں کیوں کریں یاد ہر گھڑی اس کو کیا ہمیں اور کوئی کام نہیں دل کے بدلے میں دل ملے بھی...
  18. عاطف ملک

    لیتا ہے خبریں غیر سے اپنے شکار کی

    لیتا ہے خبریں غیر سے اپنے شکار کی دیکھو مزاج پرسی ذرا میرے یار کی نکلی جو آج آہ دلِ دل فگار کی پہنچے گی گونج عرش تلک اس پکار کی تو پاس ہو تو سال ہے خوشیوں کی اک گھڑی اور دور ہو تو پل ہے صدی اضطرار کی جو بات ناگوار ہو ان کے مزاج کو لگتی ہے ان کو بات وہی انتشار کی پہچان لیں جو حق کو تو دیتے...
  19. عاطف ملک

    بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا

    چند اشعار استادِ محترم اور محفلین کی نذر: بھروسا جس پہ کِیا تھا اسی نے توڑ دیا جو آیا ہم پہ کڑا وقت، اس نے چھوڑ دیا جو میں نے پوچھا بتاؤ مِری خطا کیا ہے؟ مرا سوال مری سمت اس نے موڑ دیا میں بُن رہا تھا حسیں خواب تیری قربت کے ترے فراق نے ہر ایک خواب توڑ دیا اب اپنے رشتہِٕ امید کی بھی کیا...
  20. عاطف ملک

    زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو

    چند اشعار: زخم کھاتا ہوا میں زخم لگاتا ہوا تُو درد سہتا ہوا میں درد بڑھاتا ہوا تُو ایک منظر ہے مگر دو ہیں الگ رخ اس کے راکھ ہوتا ہوا میں اور جلاتا ہوا تُو داد بیداد کی تفسیر نہیں اس کے سوا ہنس کے سہتا ہوا میں اور ستاتا ہوا تُو دیکھنے والوں نے دیکھا تھا تماشا یہ عجیب خاک ہوتا ہوا میں خاک...
Top