عاطف ملک

  1. عاطف ملک

    یادوں کے اک چراغ کو روشن کیے ہوئے

    یادوں کے اک چراغ کو روشن کیے ہوئے وہ چن رہا ہے آس کے جگنو بجھے ہوئے اک بدنصیب کور نگاہی کے شہر میں پھرتا ہے اب بھی دیدہِ بینا لیے ہوئے کیسے کہوں میں شعر؟ غزل ہو تو بھلا کیوں؟ مدت ہوئی وہ چاند سا چہرہ تکے ہوئے بچھڑا جو اپنی اصل سے،گھر کا نہ گھاٹ کا جھونکا ہوا کا لے گیا پتے گرے ہوئے نکلے تری...
  2. عاطف ملک

    خشکی میں جیسے ناؤ چلاتا ہوں روز ہی

    ایک کاوش استادِ محترم اور احبابِ محفل کی بصارتوں کی نذر: خشکی میں جیسے ناؤ چلاتا ہوں روز ہی میں زخم دل کے اس کو دکھاتا ہوں روز ہی لڑتا ہوں روز اس کے تصور سے رات بھر خوابوں میں پھر اسی کو مناتا ہوں روز ہی پہلے تو آئینے میں بناتا ہوں ایک عکس پھر اس کو دل کا حال سناتا ہوں روز ہی ہر روز جا نکلتا...
  3. عاطف ملک

    ترس ہم پر اگر وہ کھا رہے ہیں

    ایک اور کاوش استادِ محترم اور احباب کے ذوق کی نذر: ترس ہم پر اگر وہ کھا رہے ہیں تو پھر ملنے سے کیوں کترا رہے ہیں جو کہتے تھے ہمیں گمراہِ منزل ہمارے پیچھے پیچھے آرہے ہیں کہا تھا تم نے پچھتاؤ گے اک دن ذرا دیکھو تو، ہم پچھتا رہے ہیں تمہارا ذکر ہے، ہم ہیں، قلم ہے کئی دیوان لکھے جا رہے ہیں جو...
  4. عاطف ملک

    فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو

    فغان و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو خدایا ضبط عطا کر پہ اس قدر بھی نہ کر کہ حالِ دل مرا ان پر ہی آشکار نہ ہو لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو...
  5. عاطف ملک

    یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

    ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر: رہینِ یار نہ کرتا تو اور کیا کرتا یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا سراپا سادگی، پیکر حیا کا، نرم مزاج میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا عجب مٹھاس تھی اس بے وفا کی باتوں میں میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا شکستہ دل کو اسی دل شکن کی چوکھٹ پر گلہ گزار نہ...
  6. عاطف ملک

    آنکھ یہ پُرنم نہیں،لب پر گلہ کوئی نہیں

    ایک ٹوٹی پھوٹی سی کاوش: آنکھ یہ پُرنم نہیں،لب پر گلہ کوئی نہیں دل پہ ٹوٹی ہے قیامت اور صدا کوئی نہیں ہم نے پوچھا، "کوئی شکوہ ہے؟" کہا، "کوئی نہیں" یعنی فرقت کے سوا اب راستہ کوئی نہیں عشق ہے، دیوانگی ہے، یا نظر کا ہے فریب جس طرف جاؤں وہی ہے، ماسوا کوئی نہیں خوب صورت، خوش تکلم، خوش ادا ہیں بے...
  7. عاطف ملک

    تعبیر چاہتا ہے یہ ہر ایک خواب کی

    تعبیر چاہتا ہے یہ ہر ایک خواب کی ضد بھی تو دیکھیے دلِ خانہ خراب کی ہاتھوں میں جام سامنے بوتل شراب کی ہم پر گنہ نہیں کہ ہے نیت ثواب کی سارے جہاں کو چھوڑ کے تجھ سے کیا ہے عشق مت کر قبول، داد تو دے انتخاب کی لب بستہ اس لیے ہیں کہ یہ جانتے ہیں ہم تجھ میں نہ ہو گی تاب ہمارے جواب کی جا تجھ کو...
  8. عاطف ملک

    نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری

    نہ جانے کیسی کرامت ہوئی صدا سے مری کہ آسماں بھی لرزنے لگا دعا سے مری جو عمر قید ملی عالمِ مصائب میں ہوا تھا ایسا بھی کیا سانحہ خطا سے مری میں رب سے اس لیے کرتا ہوں زندگی کی دعا کسی کا چَین ہے وابستہ اب بقا سے مری یہ اور بات انا اعتراف سے روکے پگھل رہا ہے وہ پتھر بھی التجا سے مری میں بانٹتا...
  9. عاطف ملک

    آنے لگا ہے راس غمِ عاشقی مجھے

    آنے لگا ہے راس غمِ عاشقی مجھے دینے لگی ہے لطف یہ دیوانگی مجھے وہ دے رہا تھا مجھ کو تسلی کہ خوش ہے وہ اور لگ رہی تھی آنکھ میں اس کی نمی مجھے گو ان کی مثل ہونے کا دعوٰی نہیں رہا کہتے ہیں پھر بھی عکس انھی کا سبھی مجھے مختار ہوں تو کیسے ہوں؟ عاجز ہوں میں تو کیوں؟ الجھن تمام عمر رہی بس یہی مجھے...
  10. عاطف ملک

    اتائی ڈاکٹر

    "اتائی ڈاکٹر" مسیحا ہونے کا ناٹک رچا کر عیش کرتا ہوں میں جھوٹی آس تم سب کو دلا کر عیش کرتا ہوں کوئی محسوس کرتا ہو اگر بے وجہ کمزوری میں طاقت کی ڈرپ اس کو لگا کر عیش کرتا ہوں مرض کوئی بھی ہو، دیتا ہوں میں اس میں سٹیرائڈ مرض کی ظاہری حالت چھپا کر عیش کرتا ہوں میں زچگی کو اناڑی پن سے کر دیتا...
  11. عاطف ملک

    دشت میں جیسے کسی ابر کا سایہ وہ شخص

    ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر: دشت میں جیسے کسی ابر کا سایہ وہ شخص مرے ہر درد کا ہر دکھ کا مداوا وہ شخص مجھ کو ہر ایک مصیبت سے پرے رکھتا تھا اپنی ہی ذات کے الجھاؤ میں الجھا وہ شخص ساری دنیا سے مرے واسطے لڑنے والا تھا مرا مان وہ، تھا حوصلہ میرا وہ شخص اپنے چہرے پہ تبسم کو سجا رکھتا تھا...
  12. عاطف ملک

    دل کو خوش رکھنے کا طریقہ سیکھ لیا

    دل کو خوش رکھنے کا طریقہ سیکھ لیا ہم نے بھی خوابوں میں رہنا سیکھ لیا طنز زمانے بھر کے ہنس کر سہہ لینا تیرے عشق میں ہم نے کیا کیا سیکھ لیا اپنا دل اب سینے ہی میں رکھتا ہوں کس کو کیا دینا ہے تحفہ سیکھ لیا اب تو اپنے گھر میں راج کرے گی وہ اس نے روٹی گول بنانا سیکھ لیا دل کی بات زباں پر اب لاتا...
  13. عاطف ملک

    دل پر جو ترے عشق کا سایہ نہیں ہوتا

    ایک پرانی غزل، ممکن ہے کہ پہلے بھی شریکِ محفل کی ہو، لیکن آج یاد آ گئی تو پیش کر رہا ہوں۔استادِ محترم اعجاز عبید صاحب سے خصوصی نظر کی درخواست کے ساتھ: دل پر جو ترے عشق کا سایہ نہیں ہوتا پیروں تلے یہ درد کا صحرا نہیں ہوتا چاہت میں کسی کی، کرے خود کو کوئی برباد ناں ناں مری جاں، آج کل ایسا نہیں...
  14. عاطف ملک

    اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام

    اخفائے راز و ضبطِ غمِ بے بہا کا نام لینے لگا ہوں آج میں پھر سے وفا کا نام جو میرے جی میں آئے کروں گا وہی حضور گویا ہوائے نفس ہے میرے خدا کا نام دل پر نہیں ہے زور ، مگر ضبط میرا دیکھ لب پر نہ آئے گا کبھی اس بے وفا کا نام کیا چیز ہے کہ حسنِ تخیل کہوں جسے! شعروں میں شعریت ہے بھلا کس بلا کا نام...
  15. عاطف ملک

    کریں گے بات نہ اس کی یہ ہم نے ٹھانی ہے

    کریں گے بات نہ اس کی یہ ہم نے ٹھانی ہے ہمارے دل نے مگر کب ہماری مانی ہے نہ آرزو ہے کسی نفع کی، نہ خوفِ زیاں یہ زندگانی بھی کیا خاک زندگانی ہے اسی کی یاد، اسی کا خیال، اسی کا ذکر ہمارے پاس تو بس ایک ہی کہانی ہے مرے تڑپنے کا گر آپ اڑا رہے ہیں مذاق تو جان لیں یہ گھڑی آپ پر بھی آنی ہے کتابِ عشق...
  16. عاطف ملک

    ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے

    ہاتھ جوڑے ہیں التجا کے لیے مان بھی جاؤ اب خدا کے لیے اشک کرتے ہیں حال دل کا بیان لفظ ملتے نہیں دعا کے لیے حرفِ تسکیں کی بھیک ہے درکار ایک مہجور و بے نوا کے لیے مہر و الفت سے بڑھ کے کیا ہو گا آج انسان کی بقا کے لیے لاکھ مجھ پر زمانہ ڈھائے ستم ہنس کے سہہ لوں تری رضا کے لیے سر ہے در پر ترے...
  17. عاطف ملک

    یہ قیس دشت میں رو کر دہائی دیتا ہے

    ٹوٹی پھوٹی سی ایک کاوش: یہ قیس دشت میں رو کر دہائی دیتا ہے مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے کبھی پھوار جو بارش کی چوم لے ان کو گلوں کا شوخ تبسم سنائی دیتا ہے میں جانتا بھی ہوں کس نے کیا مجھے برباد مگر یہ دل ہے کہ اس کی صفائی دیتا ہے ہمیں تو ہوش و خرد سے ہے وہ جنون عزیز جو تیرے در کی کسی کو...
  18. عاطف ملک

    ساتھ کب تک کوئی چلا مت پوچھ

    ایک کاوش احباب کی نذر: ساتھ کب تک کوئی چلا مت پوچھ کس نے کی کس قدر وفا مت پوچھ مختصر یہ کہ ہو گئے آزاد کون کس سے ہوا رِہا مت پوچھ تھی قیامت مگر گزر ہی گئی تذکرہ اس کا بارہا مت پوچھ پوچھ مجھ سے جو میرے دل میں ہے لوگ کہتے ہیں کس سے کیا، مت پوچھ تب مجھے بھی نہیں تھی اپنی خبر جو ہوا اس کو بھول...
  19. عاطف ملک

    کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے

    ایک طرحی غزل احباب کی خدمت میں پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ کسی کی ذات سے کچھ واسطہ نہ ہوتے ہوئے "میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے" کسی کے ساتھ گزارے تھے جو خوشی کے پل بہت رلاتے ہیں اب رابطہ نہ ہوتے ہوئے ہزار مصلحتوں کا حجاب حائل تھا ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ ہوتے ہوئے عجیب شے ہے محبت...
  20. عاطف ملک

    پیروڈی: آگیا تھا وہ خوش خصال پسند

    محمداحمد بھائی کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کے ساتھ ہماری محبت تمام محفلین بالخصوص استادِ محترم الف عین کی خدمت میں: "آگیا تھا وہ خوش خصال پسند" تھی جسے صرف مسڈ کال پسند فون پر ملتفت نہ ہوتا تھا عشق بھی تھا اسے حلال پسند ہم کو قاتل ادائیں اس کی عزیز اس کو بندوق کی ہے نال پسند سب سے ہی بے سبب...
Top