الف عین
سید عاطف علی
عظیم
صابرہ امین
----------
ڈھالا ہے زندگی کو ہم نے رضا میں تیری
صدمے سہے ہزاروں ہم نے وفا میں تیری
-----------
قدموں کے ساتھ تیرے ہم نے قدم ملائے
آواز کو ملایا ہم نے صدا میں تیری
--------
چاہو تو جان اپنی کر دیں نثار تجھ پر
-------یا
جی...
@عظیم میاں
سالگرہ کا دن بہت بہت مبارک ہو
دعا ہے اُس پاک پروردگار سے کہ آپ اپنے آنے والے ہر دن میں مسرتوں کے گلاب اور خوشیوں کے نگینے پائیں!
ہر وہ چیز آپ کی دسترس میں ہو جس کی آپ خواہش کریں اور آپ کا ہر خواب مبارک ہو
حسین چہرے کی تابندگی مبارک ہو
تیری یہ عمر خدا اور بھی دراز کرے
تجھے یہ سالگرہ...
ظہیراحمدظہیر
عظیم
صابرہ امین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع:راحل؛
----------
جمال تیرا بھلا نہ پائے
کسی کو تجھ سے ملا نہ پائے
-----------
چھپی تھی اپنے جو بات دل میں
وہ بات تجھ کو بتا نہ پائے
-------
لکھے تھے نغمے جو چاہتوں کے
کبھی وہ تجھ کو سنا نہ پائے...
السلام علیکم استادِ محترم جناب الف عین صاحب امید ہے کہ اپ خیر و عافیت سے ہوں گے
بہت دنوں کے بعد محفل پر حاضر ہوا ہوں ایک چھوٹی سی غزل اصلاح کیلئے پیش کرتا ہوں برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
چاہتوں کے سراب میں ہم ہیں
اک مسلسل عذاب میں ہم ہیں
یوں تو کہنے کو ہم بھی ہیں بیدار
گرچہ غفلت میں...
اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزاش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
سر الف عین ، عظیم
نہ فقط یہ کہ رگ و پے میں اتر جائے گا
عشق اک زہر ہے پینے سے تو مر جائے گا
دن تو گزرا ہے ترا صحرا نوردی میں مگر
رات ہونے کو ہے اب رات کدھر جائے گا
غم نہ کر اے دلِ ویراں کہ یہ کچھ روز کے بعد
ہجر کا دریا جو چڑھا ہے...
استاد محترم برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
الف عین
عظیم
درد اور یاس حسرت و حرماں لیے ہوئے
رہتا ہوں اپنے ساتھ یہ ساماں لیے ہوئے
ہم کاٹ لیں گے عمر فقیری میں لیکن
جیتے نہیں کسی کا بھی احساں لیے ہوئے
بزمِ جہاں سے گزرے نہ ہم نے کیا قیام
آئے تھے ساتھ عمرِ گریزاں لیے ہوئے
یہ سوچ کر کہ قیس کے ہوجائیں...
اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
الف عین سر
عظیم
یہ میری عمر عجب اضطراب میں گزری
جو پورا ہو نہ سکا ایسے خواب میں گزری
رہے ہیں جن میں خفا آدمی سے یزداں سے
کچھ ایسی گھڑیاں بھی ہم پر شباب میں گزری
سحر ہو کے بھی نہیں ان کا غم گسار کوئی
کہ جن کی رات مسلسل...
اصلاح فرما دیں
خصوصاً آخری شعر میں "دھیاں" کا استعمال درست ہے یا نہیں رہنمائی فرما دیں
لاتا نہیں میں لب پہ جو باتیں گماں میں ہیں
جل جائے گی زبان کہ شعلے بیاں میں ہیں
پیروں تلے ہمارے زمیں جب کھسک گئی
ہم کو ہوا یہ وہم کہ ہم آسماں میں ہیں
ہم پیشتر چلے ہیں کہ پسماندہ ہیں ہم
کہتے ہیں کہ بہار ہے...
یہ قد و قامت یہ خدوخال اور گیسوئے تابدار دی ہے
تمھاری صورت میں گویا قدرت نے اک قیامت اتار دی ہے
گھنی سیاہی جو رات کی ہے تمھاری زلفوں کی ہے عنایت
تمھارے گالوں نے چاند تاروں کو روشنی کچھ ادھار دی ہے
تمھارے ہونٹوں کی دلکشی جیسی بات اس میں ذرا نہیں ہے
اگرچہ قدرت نے نازکی تو کلی کو بھی بے شمار دی...
خصوصاً "نا" کے استعمال کے بارے میں رہنمائی فرما دیں ۔ یہ استعمال قابلِ قبول ہے؟
زندگی جسکو کہیں یہ زندگی وہ نا رہی
تم سے جو پہلے تھی ہم کو دل لگی وہ نا رہی
ہاں تعلق اب بھی ہے اے دوست لیکن سچ کہوں
دل یہ کہتا ہے کہ اپنی دوستی وہ نا رہی
پھر فریبِ عشق میں آ جائیں ایسا بھی نہیں
جو ہوا کرتی تھی آگے...
اساتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے
برائے مہربانی اصلاح فرمائیں
نہ ہم یوں اشک بہاتے نہ التجا کرتے
اگر نہ دل تری الفت میں مبتلا کرتے
چلا گیا جو ہمیں چھوڑ کر خفا ہو کر
ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے
بدل رہا تھا زمانہ تو یہ بتاؤ ہمیں
بدلتے ہم نہ اگر پھر تو اور کیا کرتے
رہا...
سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی گزارش ہے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
سب نشاں مٹ جائیں گے اور بے نشاں ہو جائیں گے
ہیں حقیقت آج جو کل داستاں ہو جائیں گے
بادشاہی اور امیری دو دنوں کی بات ہے
بادشاہ و گدا سب پھر ہم عناں ہو جائیں گے
کانپتے ہیں سب جزا کے دن کے اس دستور سے
جرم خود بولیں گے...
غزل برائے اصلاح
گر تو بسا ہوا مرے اندر، نہیں ہوتا
اللہ قسم موت کا، پھر ڈر نہیں ہوتا
بہتے ہیں اگر اشک تو بہنے سے نہ روکو
دو چار سے یہ خالی سمندر نہیں ہوتا
چھوڑ کر جاتا نہیں گر تو مرا مکاں
آباد رہتا یہ کبھی کھنڈر نہیں ہوتا
ملتی ہمیں گر دیس میں دو وقت کی روٹی
پردیس میں مرنا یوں مقدر نہیں ہوتا...
غزل برائے اصلاح
سوئے ارماں جگا گیا کوئی
دل کی دنیا پہ چھا گیا کوئی
بند تھے دل کے سارے دروازے
چپکے اس میں سما گیا کوئی
ہنستے ہنستے ہمیشہ ملتا تھا
وقت رخصت رلا گیا کوئی
رات دیکھا یوں بام پر ان کو
چاند چھت پر ہو آ گیا کوئ
جو گل تھا بہت عزیز ہمیں
اور ہی اس کو بھا گیا کوئی
ہم نے بس چاہا عمر...
استاتذۂ اکرم سے اصلاح کی گزارش ہے
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
لہجے کو تیرے دیکھا تو حاجت نہیں رہی
کہدے تو یہ کہ تیری ضرورت نہیں رہی
اب خال خال ہی ہیں محبت سناش لوگ
ظاہر ہے ایسے کاموں سے رغبت نہیں رہی
مردہ سا ہو گیا ہے یہ تہذیب کا بدن
اس کے لہو میں اب وہ حرارت نہیں رہی
اب تو بہار...
ہر شخص اپنی فطرت، مزاج ، ذوق اور جذبات و احساسات کے باعث اپنا انتخاب رکھتا ہے۔ اور اسے اپنے انتخاب کا مکمل حق بھی ہے۔ کسی میں درد و کرب اور مصیبت و غم کا پہلو غالب رہتا ہے، تو کوئی فرحت و انبساط اور خوشی و مسرت کے مضامین میں دلچسپی رکھتا ہے۔ کوئی امت کا درد دل میں لئے فکر امت میں گھلتا ہے، اور...
السلام و علیکم!
میں نے الحمداللہ ایم-اےاردو کا امتحان پاس کر لیا ہے، لیکن اس امتحانی کاوش میں بنیادی کردار"پاسٹ پیپرز" اور چند ایک گائیڈ بکس کا تھا جن سے سوالات یاد کر کے امتحان دیا گیا۔ سینئراحباب سے گزارش ہے کہ اردو قواعد، اصول وضوابط اور شاعری کے حوالے سے اردو کی کوئی مستند کتاب تجویز فرما...
کیا سے کیا بن گئے افسوس زمانے والے
کتنے سادہ تھے سبھی لوگ پرانے والے
وہ جو رکھتے تھے نہ اپنوں میں اناؤں کو
کھو گئے لوگ وہ رشتوں کو نبھانے والے
وہ جو حق سچ ہی کہا اور سنا کرتے تھے
جن کو آتے تھے نہیں بول بہانے والے
جن کو لگتے تھے مسافر بھی خدا کی نعمت
خالی جیبوں میں بھی لگتے تھے خزانے والے
جن...
عظیم بھائی محفل کے بہت اچھے شاعر ہیں۔ان کی ایک انتہائی خوبصورت غزل کی پیروڈی استادِ محترم سے اصلاح کے بعد پیشِ خدمت ہے:
عظیم بھائی سے معذرت کے ساتھ(امید ہے معذرت قبول کی جائے گی):
مکڑیوں کے جالوں سے ان کو خوف آتا ہے
قورمے میں بالوں سے ان کو خوف آتا ہے
آپ کتنی دل کش ہیں اور میں کتنا دل جو ہوں...
زہر دے دے نہ کوئی گھول کے پیمانے میں
اب تو جی ڈرتا ہے خود اپنے ہی میخانے میں
جامِ جم سے نگہِ توبہ شکن تک، ساقی
پوری روداد ہے ٹوٹے ہوئے پیمانے میں
سارا ماضی میری آنکھوں میں سمٹ آیا ہے
میں نے کچھ شہر بسا رکھے ہیں ویرانے میں
بے سبب کیسے بدل سکتا ہے رندوں کا مزاج
کچھ غلط لوگ چلے آئے ہیں میخانے...