پیچھے جانے کتنے دکھ، کتنے افسانے چھوڑ آیا ہوں
کل میں اپنے خواب پرانے، ترے سرہانے چھوڑ آیا ہوں
خود خوابوں کا پیچھا کرتے، میں پردیس میں آ پہنچا ہوں
چبھتی ہوئی کچھ یادیں گھر میں، تجھے ستانے چھوڑ آیا ہوں
آنکھ کھلی تو تمہیں مری تنہائی کا احساس رہے گا
آدھی رات کو میزوں پہ خالی پیمانے چھوڑ آیا ہوں
جان...