ایک بہت ہی پرانی غزل سرکلر فائل سے آپ کی نذر۔ اس کا سارا عذاب ثواب محمد تابش صدیقی کے ذمے ہے ۔
سجا کے شبنمی آنسو گلاب چہرے پر
کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر
نظر سے اٹھتا ہے برباد جنتوں کا دھواں
سلگ رہے ہیں ہزاروں عذاب چہرے پر
نگاہیں ساتھ نہیں دیتیں شوخیٔ لب کا
جھلک رہی ہے حقیقت سراب...
احبابِ کرام ! ایک بارہ سال پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید کوئی شعر آپ کو پسند آئے ۔
نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا
بیچ کر مجھ کو مرے منہ میں نوالا دیگا
فرق مٹ تو گئے مابین ِ سفید و سیہ اب
اور کتنا یہ نیا دور اُجالا دیگا
جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی
اب وہی میرے تشخص کو حوالہ...
زندہ ہزاروں لوگ جہاں مر کے ہوگئے
ہم بھی خدا کا شکر اُسی در کے ہوگئے
جو راس تھا ہمیں وہی قسمت نے لکھ دیا
ہم جور آشنا تھے ستم گر کے ہوگئے
نکلے تھے ہم جزیرۂ زر کی تلاش میں
ساحل کی ریت چھوڑ کے ساگر کے ہوگئے
کچھ ایسا رائگانیٔ دستک کا خوف تھا
پہلا جو در کھلا ہم اُسی در کے ہوگئے
میرے ستم گروں کا...
دیارِ شوق کے سب منظروں سے اونچا ہے
یہ سنگِ در ترا سار ےگھروں سے اونچا ہے
مقامِ عجز کو بخشی گئی ہے رفعتِ خاص
جو سر خمیدہ ہے وہ ہمسروں سے اونچا ہے
فرازِ طور کی خواہش نہ کر ابھی اے عشق!
یہ آسمان ابھی تیرے پروں سے اونچا ہے
خدا مدد! کہ یہ شیطانِ نفسِ امّارہ
مرے اُچھالے ہوئے کنکروں سے اونچا...
احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل ڈھونڈ نکالی ہے ۔ شاید کوئی کام کا شعر ہو ۔ آپ کے ذوقِ لطیف کی نذر کرتا ہوں ۔( اشعارِ قدیمہ کی مزید کھدائی جاری ہے ۔ دیکھئے اور کیا کیا برآمد ہوتا ہے ۔ویسے لگتا ہے کہ اب زیادہ کچھ نہیں رہ گیا ۔ :):):))
تلاشِ ذات
یونہی بیٹھی سوچ رہی تھی
ذات سمندر کھوج رہی تھی
سوچ کی ندیا بہتے بہتے
ان کہے دُکھ کہتے کہتے
فطرت درپن کھول رہی تھی
کانوں میں رس گھول رہی تھی
اور میں بیٹھی سوچ رہی تھی
خاکی رنگ میں، میں پوشیدہ
فطرت سبز لُبادے میں ہے
لیکن یہ سر سبز دوشیزہ
میرے رنگ کی کیوں خوگر ہے؟
کیوں کر خاک ہی اس کا...
آہاہا! گرمی کا موسم آیا
ٹھنڈی قُلفیاں اور آم ساتھ لایا
بچے خوش ہیں کہ ہوں گی اب برساتیں
لمبے دن ہوں گے چھوٹی ہوں گی راتیں
آ رہی ہیں گرمیوں کی چھٹیاں
امّی پریشاں ہیں بچے لیکن شاداں
خوب کھیلیں گے خوب مزے کریں گے
امّی ڈانٹیں گی تو تھوڑا سا پڑھیں گے
کبھی کرکٹ تو کبھی چھپن چھپائی
گھروں کی کھڑکیوں کی...
ہوش و خرد ، غرورِ تمنا گنوا کے ہم
پہنچے ترے حضور میں کیا کیا لٹا کے ہم
کوہِ گرانِ عشق تری رفعتوں کی خیر!
دامن میں تیرے آگئے تیشہ گنوا کے ہم
ہم پیش کیا کریں اُسے کشکول کے سوا
وہ ذات بے نیاز ہے ، بھوکے سدا کے ہم
نادم ہیں کر کے چہرۂ قرطاس کو سیاہ...
قطعہ
جل بجھے ہم تو ہوا ایک زمانہ واقف
واقعہ اپنے بکھرنے کا سبھی نے دیکھا
لوگ پتھر تھے یا پھر ہم تھے شہاب ثاقب
ٹوٹ کر گرنے سے پہلے نہ کسی نے دیکھا
ظہیر احمد ۔۔۔۔ ۲۰۰۵
قطعہ
حوصلہ قافلے والوں کا بڑھاتے رہنا
منزلیں دور ہیں قدموں کو ہلاتےرہنا
میں حدی خواں ہوں مرا کام صدائیں کرنا
میری آواز میں آواز ملاتے رہنا
ظہیراحمد ۔۔۔۔۔۔ تاریخ نامعلوم
میں پلٹ کر وار کرتا ، حوصلہ میرا بھی تھا
کیا کہوں میں ، دشمنوں میں آشنا میرا بھی تھا
اجنبی بیگانہ تیری آشنائی کر گئی
اک زمانہ تھا ، زمانہ آشنا میرا بھی تھا
ہاں یہی کوئے خرابی ، ہاں یہی دہلیزِ عشق
لاپتہ ہونے سے پہلے یہ پتہ میرا بھی تھا
ریزہ ہائے خوابِ الفت چننے والے دیکھنا!
اِن شکستہ آئنوں...
موجِ شرابِ عشق پہ ڈولے ہوئے سخن
اک عالمِ نشاط میں بولے ہوئے سخن
جیسے اتر رہے ہوں دلِ تشنہ کام پر
تسنیم و زنجبیل میں گھولے ہوئے سخن
جیسے پروئیں تارِ شنیدن میں درِّ ناب
لب ہائے لعل گوں سے وہ رولے ہوئے سخن
آؤ سناؤں محفلِ شیریں سخن کی بات
برہم ہوئے مزاج تو شعلے ہوئے سخن
ہوتے نہیں ظہیرؔ کبھی...
اک جہانِ رنگ و بو اعزاز میں رکھا گیا
خاک تھا میں ، پھول کے انداز میں رکھا گیا
حیثیت اُس خاک کی مت پوچھئے جس کے لئے
خاکدانِ سیم و زر آغاز میں رکھا گیا
-ق-
اک صلائے عام تھی دنیا مگر میرے لئے
کیا تکلف دعوتِ شیراز میں رکھا گیا
ایک خوابِ آسماں دے کر میانِ آب و گِل
بال و پر بستہ مجھے پرواز...
وہ کلاہِ کج ، وہ قبائے زر ،سبھی کچھ اُتار چلا گیا
ترے در سے آئی صدا مجھے ، میں دِوانہ وار چلا گیا
کسے ہوش تھا کہ رفو کرے یہ دریدہ دامنِ آرزو
میں پہن کے جامۂ بیخودی سرِ کوئے یار چلا گیا
مری تیزگامئ شوق نے وہ اُڑائی گرد کہ راستہ
جو کھلا تھا میری نگاہ پر وہ پسِ غبار چلا گیا
نہ غرورِ عالمِ آگہی ،...
قابلِ صد احترام جناب ظہیراحمدظہیر صاحب اور میرے بہت ہی پیارے کاشف اسرار احمد بھائی کی مشترکہ زمین میں کہی غزلوں کی پیروڈی پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
تنقیدی اور اصلاحی رائے درکار ہے۔
دونوں سے معذرت کے ساتھ۔۔۔۔۔۔
"حیرتی تھی تیری خاموشی یوں گفتار کے بیچ"
پٹ رہا تھا جو تو بھابھی سے یوں اغیار کے...
ہمیں کچھ عرصے پہلے ہی پتہ چلا کہ محفل کے ہر دلعزیز دوست اور باکمال شاعر جناب ظہیراحمدظہیر صاحب کیلیگرافی اور مصوری سے بھی شغف رکھتے ہیں۔ ناصرف شغف رکھتے ہیں بلکہ ید طولیٰ بھی رکھتے ہیں۔
ہماری خوش قسمتی دیکھیے کہ ظہیر بھائی نے اپنے ہاتھ سے ہمارا نام لکھا اور اسے کیا ہی خوب سجایا۔ مزید یہ کہ...