ماوراء نے کہا:
زبردست۔۔۔
اب میں کچھ کرتی ہوں۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر افتخار اور نبیل ، محب سے اس کی شادی کے متعلق پوچھنے لگے۔۔محب نے ان کو بتایا کہ میری پھپھو کافی عرصے سے میرے لیے جنات کی دنیا سے ایک جن پری ڈھونڈ رہی تھیں۔۔۔تو انہوں نے آخر ایک لڑکی کو پسند کر ہی لیا۔۔اور اتفاق سے وہ جن نما پری مجھے بھی پسند آ گئی۔۔اور اب میں اسی ہفتے میری شادی ہے۔۔اور اس نےنبیل اور افتخار کو بھی دعوت دیتے ہوئے ان سے اجازت چاہی کہ پھر ملاقات ہو گی۔۔
نبیل اور افتخار نے جب مڑ کر دیکھا تو وہاں نہ صرف ماوراء بلکہ کوئی لڑکی بھی نہ تھی۔
ڈاکٹر افتخار کو تو جیسے بہت دکھ ہوا۔۔انہوں نے تو نبیل کو سمجھنے کے لیے اپنے دس دن گنوا دیے تھے۔۔۔اور دوست تھا تو فیس بھی نہ لے سکتے تھے۔۔۔
خیر ڈاکٹر نے نبیل کو واپس چلنے کو کہا تو۔۔نبیل بغیر کچھ کہے چلنے لگا۔۔
اور راستے میں ڈاکٹر افتخار، نبیل سے اصل بات پوچھنے لگے۔۔
لیکن نبیل نے بات کو ادھر ادھر گھما کر ٹال دیا۔۔
ڈاکٹر افتخار کچھ سوچتے ہوئے خود ہی اپنی بات کو رد کرنے لگے کہ شاید میرا اندازہ غلط ہی ہو۔۔۔
ڈاکٹر نے نبیل کو اگلے ہفتے آنے کو کہا۔۔کہ وہ ان دنوں شہر سے باہر جا رہے ہیں۔۔انہوں نے جاتے ہوئے نبیل کو کہا کہ۔۔اگر کوئی مسلئہ ہو تو وہ ان سے کسی بھی وقت بلاجھجھک رابطہ کر سکتا ہے۔۔
لیکن خوش قسمتی سے۔۔۔ڈاکٹر کے یہ دن کافی اچھے گزر گئے۔۔اور نبیل نے ان کو ایک بار بھی کال نہ کی۔۔بلکہ ڈاکٹر نے خود ہی ان سے ایک بار حال احوال کے لیے فون کر لیا تھا۔۔
ڈاکٹر افتخار اب نئے عزم سے واپس آئے کہہ۔۔وہ نبیل کی پریشانی یا جو بھی تھا۔۔۔سے نمٹ کر ہی رہیں گے۔۔۔
انہوں نے ماوراء سے ملنے کا پروگرام بنایا۔۔۔کہ شاید وہیں سے کچھ حل نکل آئے۔۔۔
آخر ماوراء نے ڈاکٹر کو اصل بات بتا ہی دی۔۔جس کی وجہ سے نبیل بہت پریشان تھا۔۔اور اردو محفل اور اپنے بلاگ پر بھی ذرا کم کم ہی نظر آتا تھا۔۔
نبیل کے پریشان رہنے کی اصل وجہ یہ تھی کہ اردو محفل میں کافی اور لوگ بھی آ گئے تھے۔۔۔جس کی وجہ سے ان کا خیال تھا کہ۔۔کسی کو بھی ان کی کمی محسوس نہیں ہو رہی۔۔حالانکہ یہ ان کی غلط فہمی تھی۔۔اور ماوراء کی وجہ سے پریشان اس لیے تھے۔۔کہ اردو محفل پر اس نے ہی سب سے زیادہ آخر اٹھائی ہوئی تھی۔۔(جو کہ اصل میں نہیں ہے
) اور ان کا ذرا بھی دل نہیں چاہتا تھا۔۔کہ ماوراء اس محفل پر آئے۔۔وہ اس سے بہت تنگ تھے۔۔۔بس اسی کشمکش میں ان کی حالت دن رات خراب ہو رہی تھی۔۔۔
ڈاکڑ افتخار ۔۔جو کہ اس بات پر حیران ہوئے کہ۔۔صرف اتنی سی بات پر نبیل نے اپنی یہ حالت کر لی ہے۔۔
پھر انہوں نے اس کا حل ڈھونڈتے ہوئے ماوراء کو کہا کہ۔۔وہ تھوڑی سی ہمت کریں۔۔اور اس محفل پر کم کم ہی آیا کریں۔۔
ماوراء بے چاری مرتی نہ تو کیا کرتی۔۔۔
اب جب سے ماوراء کم کم آنے لگی ہے۔۔۔تو نبیل خوش باش ، ہنستے کھیلتے نظر آ رہے ہیں۔۔
ان کی ساری بیماریاں ٹھیک ہو گئ ہیں۔۔۔
ڈاکٹر افتخار نے بھی کہیں سکھ کا سانس لیا ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکر ہے اس کہانی کا اختتام ہو گیا ہے۔۔۔توبہ۔۔