منظر کشی کے ساتھ ساتھ کرداروں اور منظرنامہ کا قاری کے ساتھ جڑا ہونا ضروری ہے۔ ایسی صورت میں ہی قاری خود کو اس منظر کا حصہ سمجھتا ہے۔ مثال کے طور پر کہانی کا اختصار اچھی بات ہے اگر کہانی کو آگے لے کر بڑھتا ہو تو۔ اور طوالت عموما وقت کا ضیاع ہوتی ہے ۔ بہت لمبے ناولز یا افسانے بہت منجھے ہوئے قلم کار ہی تحریر کرتے ہیں جبکہ اس میں تھوڑی سی بھی کم مہارت کی صورت میں لمبے لمبے اور طویل ناولز فیل ہو جاتے ہیں کیونکہ جتنی طویل کہانی ہوگی اتنا ہی اس میں پڑھنے والے کو خود کے ساتھ باندھ کر رکھنے کا مادہ قائم رکھنا مشکل ہوتا جائے گا۔