ایم کیو ایم کے غیر منتخب قائد الطاف حسین نے اسفند یار ولی کو ٹیلی فون کر کے کراچی میں "امن" کے لیے اے این پی سے دوستی کی خواہش ظاہر کی ہے ۔ سندھ کے وزیر داخلہ کے اس بیان نے جس میں زوالفقار مرزا نے کہا تھا کہ اگر مفاہمت آڑے نہ آتی تو کراچی کے ہر چوراہے ہر ایک بدمعاش سیاست دان کو الٹا لٹکا دیتے ایسا لگتا ہے کہ الطاف حسین کو خوفزدہ کر دیا ہے اور اب وہ اے این پی اور دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی سپورٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ اے این پی کے سربراہ نے بظاہر اس پر آمادگی ظاہر کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں صوبہ سرحد میں کراچی سے جانے والی بے گناہوں کی لاشیں جنہیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا ان بے گناہ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو کیا جواب دیں گے ۔ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کون کر رہا ہے ۔
ویسے میری دعا ہے کہ الطاف حسین کم از کم اپنی اس بات کو ضرور پورا کریں اور واقعی کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے اپنے دہشت گردوں کو غیر مسلحہ کریں اور آزادانہ الیکشن میں حصہ لے کر منتخب ہوں اور دوسری زبانیں بولنے والوں کا احترام کریں تب ہی حقیقی امن قائم ہو سکتا ہے ۔
ویسے میری دعا ہے کہ الطاف حسین کم از کم اپنی اس بات کو ضرور پورا کریں اور واقعی کراچی میں امن قائم کرنے کے لیے اپنے دہشت گردوں کو غیر مسلحہ کریں اور آزادانہ الیکشن میں حصہ لے کر منتخب ہوں اور دوسری زبانیں بولنے والوں کا احترام کریں تب ہی حقیقی امن قائم ہو سکتا ہے ۔