آئیے، آپ کی ملاقات ایک "جاہل" سے کراتے ہیں۔ مفتی منیب الرحمٰن

عثمان

محفلین
اگر پاکستان کے یا مسلمانوں کے علمائے طبیعات و کیمیا و طب ان علمی میدانوں میں مغرب کے مقابلے میں صفر کارکردگی پیش کر رہے ہیں ، تو اس میں فقہاء یا علمائے دین کا کیا قصور ہے۔۔۔اب ہمارے پرویز ہود بھائی ایم آئی ٹی سے فزکس میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد اپنے میدان میں کوئی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہتے ہیں اور اس میں کچھ کرنے کی بجائے لٹھ لیکر اسلام اور سیکولرازم کے موضوع کو ہی اپنی توجہ کا مرکز بنائے رکھتے ہیں تو اس میں علامہ غلام رسول سعیدی کا کیا قصور ہے؟:mrgreen:
آپ نے بالواسطہ یہ تو تسلیم کیا کہ اہل مدرسہ کے دفاع میں آپ کے پاس محض بغلیں جھانکنے کے سوا کچھ نہیں.
کہنے کو تو میں عطاالرحمن یا عبدالسلام کی مثال بھی رکھ سکتا ہوں۔ تقابل میں آپ کے پاس کیا ہے۔ ایک اور علامہ غلام رسول؟
 

آبی ٹوکول

محفلین
" اے سیکولر نظام "تلیم" دی ای برکت اے کہ جہالت دا سرعام راج اے"۔ بھلا کوئی بتلائے کہ ہر شخص کی اپنی فیلڈ اور اپنا اپنا شعبہ ہے جو جس میدان کا آدمی ہے اسے اس میدان کے حوالہ سےدیکھا جاناچاہیے ایک مذہبی سکالر کا موازنہ دوسرے مذہبی سکالرز سے ہی کیا جائے گا جیسا کہ ایک سائنسدان کا سائنسدان سے اور انجینئر کا انجینئر سے، لیکن یہاں تو ایسا ہورہا ہے جیسے کہ دنیا کہ سب سےمشھور جوتا ساز کمپنی کو یہ کہہ کر عار دلائی جائے کہ " تُسیں کہیڑا راکٹ یجاد کرلیا اے" ۔ یعنی کہ لا حول ولا قوۃ الا باللہ
 
آپ نے بالواسطہ یہ تو تسلیم کیا کہ اہل مدرسہ کے دفاع میں آپ کے پاس محض بغلیں جھانکنے کے سوا کچھ نہیں.
کہنے کو تو میں عطاالرحمن یا عبدالسلام کی مثال بھی رکھ سکتا ہوں۔ تقابل میں آپ کے پاس کیا ہے۔ ایک اور علامہ غلام رسول؟
لگتا ہے آپ دل پر لے گئے ۔اتنا سیخ پا ہونے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔۔ یہاں بات شخصیات کی نہیں ہورہی بلکہ دو مختلف نظام ہائے تعلیم کے حوالے سے عمومی رائے کی ہورہی ہے۔ جب آپ مدرسے والوں پر تنقید کرتے وقت یہ دور کی کوڑی لاتے ہیں کہ چونکہ انہوں نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی بنانے کی بجائے اسکی حلت و حرمت پر ہی گفتگو کی، تو یہ کوئی منطقی بات نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ان کا میدان ہی نہیں ہے۔ ان کا میدان ہے دینی نقطہ نگاہ سے انسان کی زندگی کے مسائل پر غور و خوض۔ آپکی منطق ہی غلط ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ :
1-یورپ کے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز نے جینیٹکس کے میدان میں زبردست کام کیا ہے اور انسانی جینز کے حوالے سے جینوم پراجیکٹ نے ڈی این اے سٹرکچر کو ڈی کوڈ کرکے انسانیت کی عظیم خدمت سرانجام دی ہے۔
2- عطا الرحمٰن اور عبدالسلام بھی پی ایچ ڈی ڈاکٹرز ہیں۔ لیکن انہوں نے تو کبھی کسی سر درد کے مریض کو بھی ٹھیک نہیں کیا۔ نزلہ زکام جیسی معمولی بیماریوں کا بھی یہ علاج نہیں کرسکے۔
3- چنانچہ ثابت ہوا کہ ان دونوں ڈاکٹرز کو ڈگری دینے والا تعلیمی ادارہ کوئی ایگزیکٹ ٹائپ ادارہ ہے، جو معاشرے میں دھڑا دھڑ جعلی پی ایچ ڈیز کی پرنیریاں کاشت کر رہا ہے۔

امید ہے مذکورہ بالا منطق اور آپکی منطق کی یکسانیت واضح ہوچکی ہوگی۔
 

عثمان

محفلین
لگتا ہے آپ دل پر لے گئے ۔اتنا سیخ پا ہونے کی کیا ضرورت ہے۔۔۔۔ یہاں بات شخصیات کی نہیں ہورہی بلکہ دو مختلف نظام ہائے تعلیم کے حوالے سے عمومی رائے کی ہورہی ہے۔ جب آپ مدرسے والوں پر تنقید کرتے وقت یہ دور کی کوڑی لاتے ہیں کہ چونکہ انہوں نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی بنانے کی بجائے اسکی حلت و حرمت پر ہی گفتگو کی، تو یہ کوئی منطقی بات نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ان کا میدان ہی نہیں ہے۔ ان کا میدان ہے دینی نقطہ نگاہ سے انسان کی زندگی کے مسائل پر غور و خوض۔ آپکی منطق ہی غلط ہے۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ :
1-یورپ کے پی ایچ ڈی ڈاکٹرز نے جینیٹکس کے میدان میں زبردست کام کیا ہے اور انسانی جینز کے حوالے سے جینوم پراجیکٹ نے ڈی این اے سٹرکچر کو ڈی کوڈ کرکے انسانیت کی عظیم خدمت سرانجام دی ہے۔
2- عطا الرحمٰن اور عبدالسلام بھی پی ایچ ڈی ڈاکٹرز ہیں۔ لیکن انہوں نے تو کبھی کسی سر درد کے مریض کو بھی ٹھیک نہیں کیا۔ نزلہ زکام جیسی معمولی بیماریوں کا بھی یہ علاج نہیں کرسکے۔
3- چنانچہ ثابت ہوا کہ ان دونوں ڈاکٹرز کو ڈگری دینے والا تعلیمی ادارہ کوئی ایگزیکٹ ٹائپ ادارہ ہے، جو معاشرے میں دھڑا دھڑ جعلی پی ایچ ڈیز کی پرنیریاں کاشت کر رہا ہے۔

امید ہے مذکورہ بالا منطق اور آپکی منطق کی یکسانیت واضح ہوچکی ہوگی۔
تقابل دو نظام تعلیم کے درمیان ہے نا کہ دو شعبہ جات کے درمیان۔
ورنہ مذہب تو سیکولر تعلیمی اداروں میں بھی پڑھایا جاتا ہے۔ ہم نے اس پر تو کوئی تنقید نہیں کی۔
مسئلہ یہ ہے کہ مدارس سیکولر نظام تعلیم کے مقابلے میں اپنے آپ کو ایک نظام تعلیم کے طور پر پیش کرتے ہیں. اس لیے ہم یہ سوال اٹھائے بغیر نہیں رہ سکتے کہ آخر سیکولر نظام تعلیم کے مقابلے میں انھوں نے دنیا کو کیا ڈیلیور کیا ہے۔
 
مجھے نظام تعلیم کے لئے سیکولر کا لفظ عجیب سا لگ رہا ہے۔
عثمان بھائی آپ سیکولر نظام تعلیم کی تعریف بتائیں تو ہمیں آپ کا مؤقف سمجھنے میں آسانی ہو۔
پاکستان کے بہت سے دینی مدارس میں طریقہ تعلیم کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اس میں مجھے کوئی شک نہیں۔ جب تک دنیاوی ضروریات اور معاملات کی خبر نا ہو دینی تعلیم کے مقاصد پورے نہیں ہو سکتے۔ مثلاً جب تک آپ کو ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے مکمل طریقہ کار اور حقیقت کا علم نا ہو آپ اس جائز یا ناجائز ہونے کے بارے میں دین کا حکم نہیں جان سکتے اور ناعوام کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ اور ایسے ہی جدید دور کے بہت سے معاملات ہیں۔
 

تجمل حسین

محفلین
کیا ایک مسلمان کا ایک ہندو عورت سے نکاح ہو سکتا ہے؟

شاہ رخ مسلمان اور گوری ہندو ہونے کے دعوے دار ہیں :)
ہرگز بھی نہیں۔ ایک مسلمان کا ایک ہندو سے نکاح کسی صورت بھی نہیں ہوسکتا۔

اور بھائی جان معاف کیجئے گا، میری "پنجابی" اتنی ہی کمزور ہے جتنی آپ کی سندھی یا پشتو ہوسکتی ہے۔ :lol: :jokingly:
سر ان کا مطلب ہے کہ یہ وہ ہیں جو تھانے کی سیر کرکے آئے ہیں۔ :LOL:
 
یہ بات آپکی کافی حد تک درست ہے۔۔۔۔ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ معاشرے میں مفتیانِ کرام اور فقہاء کا کتنا تناسب ہونا چاہئیے۔ جب بھی کوئی چیز اپنے فطری تناسب سے زیادہ ہوجائے تو کچھ نہ کچھ مسئلہ پیدا ہونا لازمی امر ہے۔
بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ اسلام کے کتنے ارکان ہیں، تو انہوں نے کہا چھ۔ پوچھنے والے نے تعجب سے کہا کہ ہم نے تو اب تک پانچ کے بارے میں ہی سنا تھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ چھٹا رکن ہے روٹی۔۔۔مطلب یہ کہ معیشت، معاش۔۔۔۔یہاں ہر تعلیمی ادارے میں زیادہ تر بچوں کو اسی نقطہ نظر سے داخل کرایا جاتا ہے کہ اس کا کیرئر کیا ہوگا۔ اور زندگی کے کس شعبے سے وابستہ ہوکر وہ اپنے امورِ معاش کا انتظام کرے گا۔۔۔جبکہ دینی ادارے میں زیادہ تر لوگ بچے کو یا تو ثواب کے نقطہ نظر سے داخل کرادیتے ہیں یا اگر بہت زیادہ غربت ہو تو یہی سوچ کر کہ مسجد و مدرسے میں اسکے کھانے پینے کا انتظام ہوجائے گا (ایک تلخ حقیقت)۔۔۔جب یہ بچہ بڑا ہوکر اس ادارے سے نکلتا ہے تو اب اس نے زندگی بھی گذارنی ہے، اپنی معیشت کا سلسلہ بھی چلانا ہے، اس کے سامنے اس حوالے سے بہت محدود آپشن ہوتے ہیں۔ یا کسی اور مدرسے میں بطور مدرس بھرتی ہوجائے، یا کسی مسجد کی امامت و خطابت سنبھال لے اور اسکے بعد اپنا ایک مدرسہ بنالے۔۔۔۔چنانچہ جب معاشرے میں مفتیانِ کرام اور فقہاء کی تعداد اپنے فطری تناسب سے بڑھ جائے گی تو پھر مذہب کے حوالے سے چھوٹی چھوٹی بات کا بتنگڑ بننے کا سلسلہ بھی شروع ہوگا۔۔۔اور وہی کچھ ہوگا جو اب ہورہا ہے۔
چنانچہ مسئلے کی جڑیں معاشیات میں ہیں اور حکومتی سطح پر اسکا کوئی حل ہونا چاہئیے تاکہ لوگ محض غربت کی وجہ سے یا جنت میں اپنے داخلے کے لئے بچوں کو سیڑھی نہ بنائیں بلکہ بچوں کو دینی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ عصری علوم و فنون میں سے بھی کچھ سکھائیں تاکہ وہ اپنی معیشت کے لئے مذہب کو استعمال کرنے پر مجبور نہ ہو۔
 

عثمان

محفلین
مجھے نظام تعلیم کے لئے سیکولر کا لفظ عجیب سا لگ رہا ہے۔
عثمان بھائی آپ سیکولر نظام تعلیم کی تعریف بتائیں تو ہمیں آپ کا مؤقف سمجھنے میں آسانی ہو۔
سیکولر نظام اور اس کے جزویات کی تعریف اور تفصیل تو عام مل جائے گی۔ بہرحال اپنی رائے سادہ ترین معنوں پیش کیے دیتا ہوں۔
ایک ایسا نظام تعلیم جو کسی پہلے سے طے شدہ اعتقادات اور نظریات کا غلام نہیں. جو اپنے طریقہ استدلال میں تشکیک اور تحقیق کا محتاج ہے ، عقیدے اور پیروی کا نہیں. جہاں علم کا منبع منطق، ثبوت ، تجربہ اور مشاہدہ ہے۔ الہام اور ایمان نہیں۔ جو اپنے اندر اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ کسی بات کو چیلنج کر سکے ، جھٹلا سکے اور ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے نئے حقائق کو قبول کر سکے ۔
درحقیقت مذہب دوسرے تمام علوم کے برعکس محض اپنے موضوع ہی میں نہیں بلکہ کل طریقہ استدلال اور فلسفہ علم میں ہی جدا ہے۔ اور یہی کل مسئلے کی جڑ ہے۔
 
سیکولر نظام اور اس کے جزویات کی تعریف اور تفصیل تو عام مل جائے گی۔ بہرحال اپنی رائے سادہ ترین معنوں پیش کیے دیتا ہوں۔
ایک ایسا نظام تعلیم جو کسی پہلے سے طے شدہ اعتقادات اور نظریات کا غلام نہیں. جو اپنے طریقہ استدلال میں تشکیک اور تحقیق کا محتاج ہے ، عقیدے اور پیروی کا نہیں. جہاں علم کا منبع منطق، ثبوت ، تجربہ اور مشاہدہ ہے۔ الہام اور ایمان نہیں۔ جو اپنے اندر اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ کسی بات کو چیلنج کر سکے ، جھٹلا سکے اور ارتقائی منازل طے کرتے ہوئے نئے حقائق کو قبول کر سکے ۔
درحقیقت مذہب دوسرے تمام علوم کے برعکس محض اپنے موضوع ہی میں نہیں بلکہ کل طریقہ استدلال اور فلسفہ علم میں ہی جدا ہے۔ اور یہی کل مسئلے کی جڑ ہے۔
یعنی آپ کے نزدیک سیکولر نظام تعلیم ایسا نظام تعلیم ہے جو مذہب کی پابندیوں سے آزاد ہے۔
اور بظاہر اسے وہی شخص پسند کریگا جو مذہب سے آزاد زندگی پسند کرتا ہو۔
 

عثمان

محفلین
یعنی آپ کے نزدیک سیکولر نظام تعلیم ایسا نظام تعلیم ہے جو مذہب کی پابندیوں سے آزاد ہے۔
فکر کسی پابندی کی محتاج نہیں۔
اور بظاہر اسے وہی شخص پسند کریگا جو مذہب سے آزاد زندگی پسند کرتا ہو۔
یہ ایک مشاہداتی حقیقت ہے کہ ایسا نہیں ہے۔
 
مذہب کا مقصود خواہشات کی پابندی ہے۔ فکر آزاد ہے۔
ایسی بات نہیں۔
سب سے پہلے مذہب انسان کی فکر کی ہی تشکیل کرتا ہے۔ سب سے پہلے اچھائی اور برائی کو ڈیفائن کرتا ہے۔ مثلاً اسلام ایک شراب کو پسند کرنے والے کی فکرکے برعکس انسان کو بتاتا ہے کہ شراب اچھی نہیں بلکہ ایک بری چیز ہے۔ ایسے ہی خنزیر وغیرہ کا گوشت۔ اور اسلام انسان کو اس فکر کا بھی پابند کرتا ہے کہ کسی بھی طبقے کو نسلی بنیاد پر بہتر سمجھنا یا گھٹیا سمجھنا اچھی نہیں بلکہ بری سوچ ہے۔ ایسی ہی اور بہت سی مثالیں دی جا سکتی ہیں۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
انھی دونوں" نظامہائے تعلیم " کی ایک کڑوی حقیقت کی نشاندہی پروفیسر طفیل ہاشمی یہ کہہ کر کرتے ہیں۔۔۔۔۔
درس نظامی سے فارغ ہونے والے غلطی سے یہ سمجھ لیتے ھیں کہ وہ عالم ہوگئے ہیں حالانکہ انہیں اس بات کی سند دی جاتی ھے کہ اب وہ استاذ کی مدد کے بغیر کتاب پڑھ اور سمجھ سکتے ہیں لیکن افسوس ناک حقیقت یہ ھے کہ ان میں سے بمشکل 30--40%میں واقعتا کتاب سمجھنے کی اہلیت ہوتی ھے ۔اسی طرح جب ہم کسی کو Ph D کی ڈگری دیتے ھیں تو اسے بتاتے ھیں کہ اب وہ استاذ کی نگرانی کے بغیر تحقیق کر سکتا ھے لیکن چھوٹے دماغ اسی کو اپنے علم کا منتہائے کمال سمجھ لیتے ھیں ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
دو نکات برائے غور و فکر:-

1-
"علمیت اور جہالت"
کون ہے جاننے والا؟
وفوق کل ذی علم علیم۔
دنیا میں ایک شخص ہی بتا دیجیے جو زمین پر پائے جانے والے تمام درختوں کے صرف پتوں کے ڈئزائن کا علم رکھتا ہو۔
علم تو لامحدود ہے لیکن آج کل تو سپیشلائزیشن کا دور ہے یعنی ایک ہی مضمون(فزکس ، کیمسٹری ، بیالوجی ، میڈیسن وغیرہ) کی ایک خاص برانچ کا علم اور وہ بھی مکمل نہیں!

2-
"فکر"
کیا سائنس دان جانتے ہیں کہ انسانی عملِ تفکر کی وجہ کیا ہے؟
----
میں یہی جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا۔
 
Top