نایاب
لائبریرین
امریکی صحافی ڈومینک ڈی نیٹیلی جنہوں نے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کا انٹرویو کیا
پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کا انٹرویو کرنے والے امریکی صحافی ڈومینک ڈی نیٹیلی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس انٹرویو میں کامیابی سے متعلق معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔
اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی نے امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ آئی ایس آئی امریکہ کو اپنا ’بدترین دشمن‘ مانتی ہے۔
ٹوئٹر پر ’ڈوم اپڈیٹس‘ کے نام سے ٹویٹ کرنے والے ڈومینک ڈی نیٹیلی نے اپنی ٹویٹس میں بتایا کہ وہ کس طرح یہ انٹرویو کرنے میں کامیاب ہوئے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر پہلی ٹویٹ کی ’میرا خصوصی انٹرویو سی آئی اے کے مخبر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے ساتھ فاکس نیوز پر۔۔۔‘ جس کے بعد مختلف لوگوں نے ان سے انٹرویو سے متعلق سوالات پوچھنا شروع کیے۔
چد آنند راج گھٹا نے ان سے پوچھا کہ ’اس انٹرویو پر مزید روشنی ڈالیں کہ یہ کب، کہاں اور کیسے کیا، یہ آڈیو یا ویڈیو تھا، حالات و واقعات وغیرہ۔ (یہ سب بتانا) اچھا ہوتا۔ اسے نہ بتانے کی کوئی خاص وجہ ہے؟
اس پر ڈومینک ڈی نیٹیلی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ’یقیناً ان کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے جنہوں نے یہ انٹرویو ممکن بنایا۔ یہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ میں نے ان سے سنیچر کو براہ راست بات کی ہے‘۔
انہوں نے دوبارہ بتایا کہ’وضاحت کے لیے میں بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے براہ راست ڈاکٹر آفریدی سے سنیچر کو بات کی تھی، ان لوگوں کی حفاظت کے لیے میں یہ نہیں افشاء کروں گا کہ میں نے کیا ذرائع استعمال کیے‘۔
جب ان سے ایک اور شخص اعجاز رشید نے پوچھا کہ ’آپ نے یہ کیسے کیا میرے خیال میں بہت بھاری رشوتیں دے کر‘۔
اس پر ان کا جواب تھا کہ ’نہیں ہم نے یہ میرٹ پر کیا اور صحافت کے پرانے روایتی صحافت کے طریقے کے مطابق۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں یہ ممکن ہے۔‘
شہریار سہیل نے ٹویٹ میں ڈومینک ڈی نیٹیلی سے کہا کہ ’میں اپنی ہنسی نہیں روک پا رہا کیا آپ روزنامہ ڈزنی لینڈ کے لیے لکھتے ہیں ہا ہا ہا ہم صحافیوں کے قابل رحم کام سے اچھی طرح واقف ہیں‘۔
اس پر ڈومینک ڈی نیٹیلی نہ کہا کہ ’آسانی سے یہ سمجھیں کہ یہ بہت بڑی گرما گرم خبر تھی‘۔
پاکستان میں امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے بیورو چیف سباسچین ایبٹ نے جب ڈومینک ڈی نیٹیلی سے پوچھا کہ ’ مجھے تجسس ہے کہ آپ نے کیسے یہ تصدیق کی کہ آپ شکیل آفریدی سے ہی بات کر رہے ہیں‘۔
اس پر ڈومینک ڈی نیٹیلی نے سبیسشن ایبٹ کو مزاح میں جوابی ٹویٹ کی اور کہا کہ ’ہا ہا ہا شکیل ونیلا لاٹے (کافی کی ایک قسم) پسند کرتے ہیں، اضافی جھاگ کے ساتھ‘۔
ایک پاکستانی امریکی عارف رفیق نے ان سے پوچھا کہ ’لگتا ہے کہ آپ نے آفریدی سے ٹیلی فون پر بات کی ہے کیونکہ آپ پاکستان میں نہیں ہیں۔ ایک رشتہ دار نے فون جیل میں سمگل کر کے دیا ہو گا اپنی ملاقات کے دوران‘؟
ڈومینک ڈی نیٹیلی نے اس پر جواب دیا کہ ’درست، میں اس وقت امریکہ میں ہوں۔ اور دو صحافی اس خبر پر مقرر تھے اور ہم نے مہینوں اس کہانی پر پشاور سے کام کیا ہے‘۔
اس پر عارف رفیق نے دوسرا سوال پوچھا کہ ’میں دیکھ سکتا ہو ں کہ آپ نے لکھا ہے کہ آپ نے ان سے بات کی لیکن یہ نہیں کہا کہ آپ ان سے ملے۔ آپ کو کیسے معلوم تھا کہ آیا آپ آفریدی سے بات کر ہے ہیں؟‘
ڈومینک نے اس پر جواب دیا کہ ’ہم نے پہلے شناخت کی غرض سے بعض بنیادی سوال کیے جو ہمارے پاس موجود چند اہم معلومات کی بنیاد پر تھے جس کے بعد میں نے براہ راست چالیس منٹ تک ان سے سنیچر کو بات کی‘۔
عارف رفیق نے پھر پوچھا کہ ’میں نہیں سمجھتا کہ روایتی صحیح لفظ ہوگا کیونکہ آپ نے کیسے یہ انٹرویو کیا کیونکہ وہ ایک سزا یافتہ خفیہ اداروں کا اثاثہ ہے‘۔
ڈومینک نے جواب دیا ’ہمیں ایک بڑی خبر ایک روایتی طریقے سے ملی۔ اور اچھے ذرائع اور مستعدی سے کام کیا گیا‘۔ ڈومینک نے جواباً کہا کہ ’ہم اس پر مہینوں سے کام کر ہے تھے اور بالاخر اس تک پہنچ گئے‘۔
سب سے آخر میں ڈومینک نے ٹویٹ کی کہ ’میں اس وقت ایک مطلوب شخص ہوں۔۔۔‘
ربط
بشکریہ بی بی سی اردو