آج سپریم کورٹ، آسیہ بی بی کی آخری اپیل سنے گی

آج سپریم کورٹ، آسیہ بی بی کی آخری اپیل سنے گی،

میں نے ذاتی طور پر لاہور ہائی کورٹ میں سنے جانے والے اس مقدمے کی کاروائی اور فیصلہ پڑھا۔ میں حیران ہوں کہ اس مقدمہ کی کاروائی کے دوران کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ وہ دو خواتین، جنہوں نے قاری صاحب سے شکایت کی، ان دونوں خواتین نے اپنے وکیلوں کے سامنے بیانات دئے ، اور ان کے حلفیہ بیان عدالت میں داخل کئے گئے۔ لیکن یہ دو خواتین عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ ان دونوں خواتین سے کوئی جرح دفاعی وکیلوں نے نہیں کی۔ اس لئے کہ یہ خواتین پیش ہی نہیں ہوئیں۔ یہ صاف صاف مقدمہ کے فیصلے سے ظاہر ہے۔ عذ ر یہ پیش کیا گیا کہ چونکہ یہ خواتین ہیں اور ان پڑھ ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ البتہ ان کا حلفیہ بیان موجود ہے۔

یہ ضروری تھا کہ سزائے موت دئے جانے والے فیصلے میں چشم دید گواہ پیش ہوتے ، ان پر جرح ہوتی ، لیکن کچھ وکیل ان گواہوں کو بچا گئے۔ ورنہ شائید صورت حال کچھ اور ہوتی۔ گواہوں کے بیانات اور ان پر جرح سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔ وکیلوں کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے حلفیہ بیانات ان لوگوں نے تیار کئے جو خود وہاں موجود نہیں تھے۔ کیا سنی سنائی پر سزائے موت کے فیصلے کئے جاسکتے ہیں؟؟

اگر آسیہ بی بی کو سزائے موت دی جاتی ہے تو یہ مقدمہ اپنی مثال آپ ہوگا ، کہ جس میں کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا، اور سنی سنائی پر کسی عورت کو سزائے موت دی گئی ہو۔

مقدمے کے کاروائی اور فیصلہ :
https://assets.documentcloud.org/documents/2104047/lhc-verdict.pdf


میری دعا ہے کہ اگر آسیہ بی بی معصوم ہے تو اس کی سزائے موت کی اپیل پر اس کو معافی ہوجائے۔
 
مدیر کی آخری تدوین:
میں نے ذاتی طور پر لاہور ہائی کورٹ میں سنے جانے والے اس مقدمے کی کاروائی اور فیصلہ پڑھا۔ میں حیران ہوں کہ اس مقدمہ کی کاروائی کے دوران کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ وہ دو خواتین، جنہوں نے قاری صاحب سے شکایت کی، ان دونوں خواتین نے اپنے وکیلوں کے سامنے بیانات دئے ، اور ان کے حلفیہ بیان عدالت میں داخل کئے گئے۔ لیکن یہ دو خواتین عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ ان دونوں خواتین سے کوئی جرح دفاعی وکیلوں نے نہیں کی۔ اس لئے کہ یہ خواتین پیش ہی نہیں ہوئیں۔ یہ صاف صاف مقدمہ کے فیصلے سے ظاہر ہے۔ عذ ر یہ پیش کیا گیا کہ چونکہ یہ خواتین ہیں اور ان پڑھ ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ البتہ ان کا حلفیہ بیان موجود ہے۔

یہ ضروری تھا کہ سزائے موت دئے جانے والے فیصلے میں چشم دید گواہ پیش ہوتے ، ان پر جرح ہوتی ، لیکن کچھ وکیل ان گواہوں کو بچا گئے۔ ورنہ شائید صورت حال کچھ اور ہوتی۔ گواہوں کے بیانات اور ان پر جرح سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔ وکیلوں کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے حلفیہ بیانات ان لوگوں نے تیار کئے جو خود وہاں موجود نہیں تھے۔ کیا سنی سنائی پر سزائے موت کے فیصلے کئے جاسکتے ہیں؟؟

اگر آسیہ بی بی کو سزائے موت دی جاتی ہے تو یہ مقدمہ اپنی مثال آپ ہوگا ، کہ جس میں کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا، اور سنی سنائی پر کسی عورت کو سزائے موت دی گئی ہو۔

مقدمے کے کاروائی اور فیصلہ :
https://assets.documentcloud.org/documents/2104047/lhc-verdict.pdf


میری دعا ہے کہ اگر آسیہ بی بی معصوم ہے تو اس کی سزائے موت کی اپیل پر اس کو معافی ہوجائے۔
 

کعنان

محفلین
توہین رسالت کی مرتکب آسیہ بی بی کو رہائی دی گئی تو حکومت کو مفلوج کر دیں گے: لال مسجد انتظامیہ
13 اکتوبر 2016 (12:09)

اسلام آباد
(مانیٹرنگ ڈیسک) لال مسجد انتظامیہ نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ بی بی کی ممکنہ رہائی پر حکومت کو دھمکی دیدی۔

ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق توہین رسالت کی مرتکب ہونے پر سزائے موت پانے والی عیسائی خاتون آسیہ بی بی نے سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے۔

آسیہ بی بی کے وکیل نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انکی موکلہ پر 2009ء میں توہین رسالت کا مقدمہ درج کیا گیا تاہم 2015ء میں سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے اپیل منظور کرتے ہوئے انکی سزائے موت پر عملدرآمد روک دیا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ 2010ء میں مقامی عدالت نے آسیہ بی بی کو سزائے موت سنائی جسے بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے بھی بحال رکھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 2007ء میں لال مسجد آپریشن کے بعد تشکیل پانے والی لال مسجد کی ”شہداء فورس“ نے اب حکومت کو دھمکی دی ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو رہائی دی گئی تو لال مسجد کے کارکن سڑکیں بند کر کے حکومت کو مفلوج کر دیں گے ۔ ”لال مسجد حکومت مخالف مہم میں مرکزی کردار ادا کرے گی “۔

شہداء فورس کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ہمیں توہین رسالت کی مرتکب آسیہ بی بی کو رہائی دلوانے کیلئے ہونے والی کاوشوں پر شدید تحفظات ہیں اور ایسی صورت میں اس کا دفاع کرنے والوں کو بھی توہین رسالت کا مرتکب ہی سمجھا جائے گا۔

فاﺅنڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کو باہر جانے کی اجازت دی گئی تو حکومت کا چلنا مشکل کر دیں گے ۔ ”کچھ ممالک کے سفیر مجرم کی بازبابی کیلئے لابی کر رہے ہیں“، تاہم لال مسجد تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کیلئے اقدام کریگی۔

یاد رہے 2011ء میں سابق گورنر پنجاب سلیمان تاثیر کو آسیہ بی بی کے حق میں بولنے پر دن دہاڑے اسلام آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ح
 
شہداء فورس کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ہمیں توہین رسالت کی مرتکب آسیہ بی بی کو رہائی دلوانے کیلئے ہونے والی کاوشوں پر شدید تحفظات ہیں اور ایسی صورت میں اس کا دفاع کرنے والوں کو بھی توہین رسالت کا مرتکب ہی سمجھا جائے گا۔

صرف ایک شیطانی قانون پر عمل ہوگا۔ کہ "اختلاف کی سزا موت" ۔۔۔ آسیہ نوریں کے خلاف کبھی بھی کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ کسی چشم دید گوا ہ پر جرح نہیں ہوئی، بناء گواہی سزائے موت؟
 
لیکن آسیہ نورین کے خلاف کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش ہی نہیں ہوا۔ ججوں کو اسی طرح ڈرا کر فیصلہ کروایا۔ جب اس عورت پر یہ جرم ثابت ہی نہیں تو سزائے موت کیونکر؟؟ آپ اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ بناء ثبوت سنی سنائی کے باعث ، خواہ مخواہ مرنے کےلئے تیار ہیں؟
 
لیکن آسیہ نورین کے خلاف کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش ہی نہیں ہوا۔ ججوں کو اسی طرح ڈرا کر فیصلہ کروایا۔ جب اس عورت پر یہ جرم ثابت ہی نہیں تو سزائے موت کیونکر؟؟ آپ اپنے آپ سے پوچھیں کہ کیا آپ بناء ثبوت سنی سنائی کے باعث ، خواہ مخواہ مرنے کےلئے تیار ہیں؟

اس کو عدالت دیکھ لے گی
آپ کیوں جج بن رہے ہیں
اگر پاکستانی یہ جان لیں کہ توہین رسالت کے قانون پر عمل نہیں ہورہا تو وہ خود کروالیں گے
میرا نہیں خیال کہ عدالت دھوکہ دے گی
 
Top