فاروق سرور خان
محفلین
آج سپریم کورٹ، آسیہ بی بی کی آخری اپیل سنے گی،
میں نے ذاتی طور پر لاہور ہائی کورٹ میں سنے جانے والے اس مقدمے کی کاروائی اور فیصلہ پڑھا۔ میں حیران ہوں کہ اس مقدمہ کی کاروائی کے دوران کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ وہ دو خواتین، جنہوں نے قاری صاحب سے شکایت کی، ان دونوں خواتین نے اپنے وکیلوں کے سامنے بیانات دئے ، اور ان کے حلفیہ بیان عدالت میں داخل کئے گئے۔ لیکن یہ دو خواتین عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ ان دونوں خواتین سے کوئی جرح دفاعی وکیلوں نے نہیں کی۔ اس لئے کہ یہ خواتین پیش ہی نہیں ہوئیں۔ یہ صاف صاف مقدمہ کے فیصلے سے ظاہر ہے۔ عذ ر یہ پیش کیا گیا کہ چونکہ یہ خواتین ہیں اور ان پڑھ ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ البتہ ان کا حلفیہ بیان موجود ہے۔
یہ ضروری تھا کہ سزائے موت دئے جانے والے فیصلے میں چشم دید گواہ پیش ہوتے ، ان پر جرح ہوتی ، لیکن کچھ وکیل ان گواہوں کو بچا گئے۔ ورنہ شائید صورت حال کچھ اور ہوتی۔ گواہوں کے بیانات اور ان پر جرح سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔ وکیلوں کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے حلفیہ بیانات ان لوگوں نے تیار کئے جو خود وہاں موجود نہیں تھے۔ کیا سنی سنائی پر سزائے موت کے فیصلے کئے جاسکتے ہیں؟؟
اگر آسیہ بی بی کو سزائے موت دی جاتی ہے تو یہ مقدمہ اپنی مثال آپ ہوگا ، کہ جس میں کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا، اور سنی سنائی پر کسی عورت کو سزائے موت دی گئی ہو۔
مقدمے کے کاروائی اور فیصلہ :
https://assets.documentcloud.org/documents/2104047/lhc-verdict.pdf
میری دعا ہے کہ اگر آسیہ بی بی معصوم ہے تو اس کی سزائے موت کی اپیل پر اس کو معافی ہوجائے۔
میں نے ذاتی طور پر لاہور ہائی کورٹ میں سنے جانے والے اس مقدمے کی کاروائی اور فیصلہ پڑھا۔ میں حیران ہوں کہ اس مقدمہ کی کاروائی کے دوران کوئی چشم دید گواہ عدالت میں پیش نہیں ہوا۔ وہ دو خواتین، جنہوں نے قاری صاحب سے شکایت کی، ان دونوں خواتین نے اپنے وکیلوں کے سامنے بیانات دئے ، اور ان کے حلفیہ بیان عدالت میں داخل کئے گئے۔ لیکن یہ دو خواتین عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ ان دونوں خواتین سے کوئی جرح دفاعی وکیلوں نے نہیں کی۔ اس لئے کہ یہ خواتین پیش ہی نہیں ہوئیں۔ یہ صاف صاف مقدمہ کے فیصلے سے ظاہر ہے۔ عذ ر یہ پیش کیا گیا کہ چونکہ یہ خواتین ہیں اور ان پڑھ ہیں اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔ البتہ ان کا حلفیہ بیان موجود ہے۔
یہ ضروری تھا کہ سزائے موت دئے جانے والے فیصلے میں چشم دید گواہ پیش ہوتے ، ان پر جرح ہوتی ، لیکن کچھ وکیل ان گواہوں کو بچا گئے۔ ورنہ شائید صورت حال کچھ اور ہوتی۔ گواہوں کے بیانات اور ان پر جرح سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت کیا ہے ۔ وکیلوں کے ہاتھوں کے لکھے ہوئے حلفیہ بیانات ان لوگوں نے تیار کئے جو خود وہاں موجود نہیں تھے۔ کیا سنی سنائی پر سزائے موت کے فیصلے کئے جاسکتے ہیں؟؟
اگر آسیہ بی بی کو سزائے موت دی جاتی ہے تو یہ مقدمہ اپنی مثال آپ ہوگا ، کہ جس میں کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا، اور سنی سنائی پر کسی عورت کو سزائے موت دی گئی ہو۔
مقدمے کے کاروائی اور فیصلہ :
https://assets.documentcloud.org/documents/2104047/lhc-verdict.pdf
میری دعا ہے کہ اگر آسیہ بی بی معصوم ہے تو اس کی سزائے موت کی اپیل پر اس کو معافی ہوجائے۔
مدیر کی آخری تدوین: