البان تو اس لئے برے ٹھہرے کہ وہ زبردستی پردہ کراتے تھے. یہ لوگ، جو زبردستی سروں سے چادریں کھینچ رہے ہیں، کیا کہلائے جائیں گے ؟
لبرل فاشسٹ؟
صرف لبرل؟ یا
لبرل طالبان؟
قیامت کے روز جب اللہ تعالیٰ ہم سے دریافت کریں گے کہ اے بندہ تو نے اپنے مظلوم مسلمان بھائی کو سفاک دہشت گردوں سے بچانے کے لئے کیا کیا؟ ظالم کو اپنی ہاتھ سے، زبان سے یا قلم سے روکنے کی کوشش کی؟ کیا تم نے دل میں ہی اس ظالم کو برا سمجھتے ہوئے بددعا دی؟ تو کیا ہم اپنے رب کا سامنا کر پائیں گے؟ کیا ہم اپنے سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے، حقیقت کو نظرانداز کرتے اپنے رب کو یہی کہیں گے کہ اے خدا! تیرے بندوں میں کوئی نقص یا کوئی نا کوئی پرابلم تو ضرور ہوگا، تبھی وہ ظالموں کی ہاتھوں تنگ ہوئے.
اس مراسلے کا عنوان سورۃالبقرۃ کی آیت ۷۱ کے آخری الفاظ کا مفہوم ہے۔
پتہ نہیں کیوں یہ واقعہ مجھے مندرجہ ذیل خبر پڑھ کر یاد آیا۔
وہ لوگ تو واقعی جوان ہو گئے تھے۔
اب یہ سب کیسے ممکن ہوا، یہ سب ہونا بھی چاہئے تھا یا نہیں، آپ سوچئے ، میں ذرا ملکہ پکھراج کو دو بارہ سُن لوں