محمد امین
لائبریرین
انسانی زندگی کی مثال ایسی ہے جیسے شہر کی سڑک۔ لہراتی بل کھاتی اپنی منزل کی طرف رواں دواں۔ مگر اس سڑک کی موجودہ شکل کے نیچے، کہیں نیچے اس کا ماضی دفن ہوتا ہے۔ مختلف وقتوں کولتار ڈال ڈال کر اسے پختہ بنایا جاتا رہتا ہے۔ کہیں ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرنے کے لیے یا کبھی کسی تشریف لانے والے صدر یا وزیرِ اعظم کے استقبال کے لیے۔ تہہ در تہہ کولتار بچھ بچھ کر اس سڑک کی وہ شکل ہوجاتی ہے جو آپ ہم دیکھتے ہیں۔ اور ضروری نہیں وہ شکل اچھی بھی ہو!!
زندگی کی اس سڑک میں کتنے ہی مقام آتے ہیں۔۔ کتنی ہی تہیں چڑھ جاتی ہیں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید پڑھیے: