منصور مکرم
محفلین
ایک قبائلی لڑکے کے خوابوں کا پاکستان
اردو بلاگرز کمیونٹی کی طرف سے میرے خوابوں کا پاکستان کے عنوان کے تحت ایک انعامی مقابلے کا انعقاد کیا گیا۔اور اسکے ساتھ ہم پر زور دیا گیا کہ بھئی لکھنا تو ضرور ہے،ہم نے بڑا کہا کہ جناب ہم مقابلوں والے رائٹر نہیں،لیکن ایڈمن صاحب کا کہنا تھا کہ آپکو لکھنا ہی ہے ،چاہے جیسے بھی لکھ لیں۔
چنانچہ اس پریشانی میں ہم سرگرداں گھوم رہے تھے کہ یکایک سامنے سے دلاور خان آتے نظر آئے۔
دلاور خان ایک قبائلی لڑکا ہے ،جسکی عمر 20-22 سال تک ہوگی، چھوٹی موٹی مزدوری کرکے اپنے ابو کا ہاتھ بٹاتا ہے۔
خیر ہم تو بڑے خوش ہوئے کہ لوجی مسئلہ ہی حل ہوگیا۔لوگ اپنے اپنے خواب بتاتے ہیں پاکستان کے بارئے ،آج میں ذرا دلاور خان کے خواب جان لوں ،کہ موصوف کیا خواب دیکھتے ہیں پاکستان کے بارئے میں۔
چنانچہ علیک سلیک کے بعد میں اسکو قریبی چائے کے ہوٹل پر لے گیا ،اور ہم باہر تھڑے پر بیٹھ گئے۔دلاور خان کے خواب سننے کیلئے چائے پلانا تو ضروری تھا ،ورنہ تو یہ خطرہ پورے جوبن پر تھا کہ وہ خواب ادھورا چھوڑ کر نکل جائیں۔