محمد وارث

لائبریرین
علامہ اقبال کی ایک نظم 'از خوابِ گِراں خیز' مع ترجمہ

'زبور عجم' کا علامہ اقبال کے کلام میں ایک اپنا مقام ہے، اس کتاب میں علامہ کی وہ مخصوص شاعری ہے جس کا پرچار وہ ساری زندگی کرتے رہے، عمل کی تلقین سے بھری اس کتاب میں سے 'انقلاب' کے موضوع پر ایک نظم پہلے پوسٹ کر چکا ہوں، یہ نظم بھی اسی موضوع پر ہے اور کیا خوبصورت نظم ہے۔

اس نظم میں جو ٹِیپ کا مصرع (بار بار آنے والا) 'از خوابِ گِراں، خوابِ گِراں، خوابِ گراں خیز' (گہری نیند سے اٹھ) ہے، اسکے متعلق کبھی کسی اخبار کے ایک کالم میں پڑھا تھا کہ لاہور کا ایک کاروباری شخص کسی سلسلے میں وسطی ایشیا کے ایک ملک میں مقیم تھا، یہ وہ دن تھے جب وسطی ایشیائی ملک آزادی حاصل کر رہے تھے، اسکا کہنا ہے کہ ایک دن وہاں ہزاروں مظاہرین صبح سے لیکر شام تک صرف اسی مصرعے کے نعرے لگاتے رہے، وہ واپس آیا تو اس نے اپنے کسی دوست سے ذکر کیا تو اس نے اسے بتایا کہ یہ مصرع تو اقبال کا ہے۔ اور اقبال کی یہی شاعری ہے کہ انقلاب کے دوران ایرانی اس بات پر پچھتاتے رہے کہ اقبال کے اولین مخاطب تو ہم ہیں لیکن عرصۂ دراز تک اس کے کلام کو سمجھا ہی نہیں۔ اپنے ملک میں ماشاءاللہ اقبال کی فارسی شاعری کا جو حال ہے اسکا نوحہ پڑھنے سے بہتر مجھے یہ لگا کہ اقبال کی یہ خوبصورت اور لازوال نظم پڑھی جائے!
 
ہماری الیکٹرانک ذمہ داریاں
گزشتہ دنوں ایک ویب سائٹ پر ایک پوسٹ دیکھی جس میں ہمارے پیارے نبی صلی علیہ والہ وسلم کی شخصیت کے بارے نازیبا الفاظ لکھے گئے تھے - وہ دیکھ کر بہت برا محسوس ھوا- چونکہ وہ ایک ورڈپریس بلاگ تھا اس لیے اس کی شکایت ہم نےورڈپریس ڈاٹ کام والوں کو جمع کرا دی

مگر ظاہر ہے ورڈپریس ڈاٹ کام والے بھی ایک شکایت پر کیا ایکشن لے سکتے ہیں - ایسے بہت سے لوگ ہوں گے جو ایسی گھٹیا تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بلاگ کا ربط
 
Top