سافٹ وئر پائریسی سے متعلق یاسر عمران مرزا نے اپنے بلاگ پر ایک نہایت مفید تحریر بعنوان "سافٹ ویر پائریسی، حلال یاحرام" ارسال کی ہے جس پر کافی تبصرے ہوئے ہیں۔
یہ دورِ حاضر کا کچھ سلگتا ہوا سا موضوع ہے کہ امتِ مسلمہ شش و پنج کا شکار ہے۔ حالانکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علم کے دروازے بند کرنے کی بات کچھ سمجھ میں نہیں آئی۔ پاکستان یا کسی دوسرے ملک کا کوئی علاقہ ایسا پسماندہ تو نہیں کہ وہاں "لائیبریری" کا وجود ہی نہ ہو۔ اگر پسماندہ ہو بھی تو اس کے قصور وار حکومت یا علاقے کے حکام ٹھہریں گے یا مصنفین؟
مانا کہ تبلیغِ علم اہم فریضہ ہے مگر یہ تو ہر عام مسلمان کی ذمہ داری ہے۔
یہ کہاں کا انصاف ٹھہرا کہ مصنف تو اپنی صلاحیتوں کے بل پر کتاب لکھے ، اسے اپنے خرچے پر شائع کروائے اور پھر علم کے متلاشی غریب غرباء میں فی سبیل للہ مفت بانٹ دے؟
دیگر جو صاحبین استطاعت ہیں ، جو کتاب/کتب کے نسخے خرید کر بانٹ سکتے ہیں ، وہ اپنی ذمہ داری سے بَری ہیں؟
اور وہ جو بلااجازت کتب چھاپ کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مزید پڑھئے :
اشاعتی حقوق (copyrights) ۔۔۔؟!