عزیز از جان ساتھیو : بہت طویل بحث ھو گئی اور یہ بحث کا مثبت نتیجہ ہوتا ہے کہ کافی معلومات مل جاتی ہیں مگر اس کا جو منفی نتیجہ ہوتا ہے کہ ہم بحث جیت کر اپنے دوست کھودیتے ھیں۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ، صرف قادیانی ہی کافر نہیں جو پاکستان میں بستے ہیں ہندو ،سکھ ، عیسائی ،پارسی وغیرہ بستے ہیں۔ہم سب پاکستانی ہیں اور حسن ظن رکھتے ہوئے غیر مسلموں کو بھی محب وطن سمجھنا چاھئیے۔ ۱۹۶۵ و ۱۹۷۱ کی جنگ میں غیر مسلموں کے کئی بے مثال کارنامے موجود ھیں میثاق مدینہ ہمیں یہی راہ دکھاتا ہے۔ ہم اپنے دشمن بنانے میں شائد بہت جلدی کرتے ہیں طالبان کے ساتھ ساتھ میں ھمیشہ امریکی کاروائیوں کا مخالف رہا ہمگر امریکہ سمیت تمام مغربی اقوام ہم سے زیادہ رواداری ،بھائی چارہ کا ثبوت دیتی ہیں۔مسلمان ان سے دشمنی کرتے ہی وہ ان کو تعلیمی وظا ئف دیتے ہیں ، مستقل سکونت بھی ملتی یہ کام کتنے مسلمان ممالک میں ہوتا ۔سونے اور ہیرے جواہرات کی کاریں بنانے والے کتنے مسلمانوں کوتعلیمی وظائف دیے ہیں۔ مغر بی ممالک میں کوئی مسلمان کسی عیسائی ، یہودی عورت کومسلمان کرنے کے بعد شادی کرلے تو کوئی غوغا نہیں ہوتا اور کسی پاکستانی کو عرب خاتون سےشادی کرنی ہو توکن مسائل کا سامنا کرنا ہوتا ہے جبکہ اسی عرب سے پاکستانی خاتون کی شادی باعث سعادت ہوتی ہے اسی طرح جب ہمارے ہاں ۷۰کی دہائی میں بنگالی اور ۸۰ کی دہائی افغانی آگئے تہے تو ہمارا رد عمل بہتر نہ تہا۔۔ہم ہمیشہ اپنے دشمنوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور محسوس ایسا ہوتا ہے کہ سوائے میرے سب اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔کیا میرا عمل عین اسلامی ہے۔ میری عبادات تو میرے اللہ کریم کے مابیں معاملہ ہے مگر رب کریم نے اور اللہ کے محبوب میرے آقا نے معاملات کے بارے میں جو مجھے احکامات دیے ہیں یقین کریں میرا ایک ایک عمل اس کی نفی کرتا ہے۔والدین ، پڑوسی
{ بلا تفریق مذہب } معاشرے ، بستی ، ملک، کے حقوق کی ادئیگی بحیثیت مزدور ، آجر،ڈاکٹر ،استاد،لکھاری ۔کوئی مثالی نہیں ہے۔دنیا کے بے شمار ملک ہیں جہاں مختلف مذاہب ،قومیتوں ،کے لوگ آباد ہیں اور سب محب وطن ہیں۔ اسلام سے بڑہ کر دنیا کے کسی مذہب میں رواداری نہیں ہے جتنے اقلیتوں کو اسلام حقوق دیتا ہے اتنا تو سیکولر نظام میں بھی نہیں ، یہودو و نصارا بہی اپنے تنازعات کے حل کے لیے میرے آقا کے حضور پیش ہوتے تھے
امانتیں میرے آقا کے پاس رکھواتے تھے۔یہ واقعات مجھے راہ دکھاتے ہیں کہ اپنے ھم مذہب بھائیوں اورغیر مسلم ھم وطنوں کے ساتہ میرا سلوک کیسا ہونا چاہئیے ۔ ہمیں اپنے دوست بنانے چاہئیے۔تعصب خواہ فرقہ وارانہ ہو،یا علاقائی یا نسلی ملکی وحدت اور امت مسلمہ کے لیے زہرھے۔ اللہ ہمیں اپنے پیارے مذہب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امت مسلمہ کو انتشار سے بچائے اور ایک اور عرض ہے کہ عبادات ، علم ،عقل کے تکبر سے اللہ اپنی پناہ میں رکھے یہی وہ تکبرات تھے جو شیطان ملعون نے کیے تہے
سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدی کا
کہ خدائی ہے ساری کنبہ خدا کا