آج کا زبردست پاکستان

ساجد

محفلین
ایک دفعہ میں نے ٹریبیون کی قادیانیوں کے متعلق ڈاکیو منٹری دیکھی تھی اس کے بعد احساس ہوا کہ یہ اخبار کن نظریات کا حامی ہے
حسیب کون سے Tribune کی بات کر رہے ہو ۔ میگزین یا Express Tribune یا پھر NHT ؟۔
اخباروں کے بارے اندازے مت لگایا کرو اور نہ ہی ان کے ایک دو کالموں سے ان کی پالیسی سمجھ میں آتی ہے۔ صحافت کو آج کے دور میں انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے اور اس میں بہت سارے انویسٹرز کا مال لگا ہوتا ہے۔
 
حسیب کون سے Tribune کی بات کر رہے ہو ۔ میگزین یا Express Tribune یا پھر NHT ؟۔
اخباروں کے بارے اندازے مت لگایا کرو اور نہ ہی ان کے ایک دو کالموں سے ان کی پالیسی سمجھ میں آتی ہے۔ صحافت کو آج کے دور میں انڈسٹری کا درجہ حاصل ہے اور اس میں بہت سارے انویسٹرز کا مال لگا ہوتا ہے۔
میں ایکسپریس ٹریبیون کی ہی بات کررہا ہوں
 

arifkarim

معطل
میرے نزدیک دیگر مذہبی گروہوں کی طرح احمدیت بھی خرافات کا پلندہ ہے۔ مثلا آج کے دور میں کوئی کرشنا کا اوتار، مسیحِ موعود یا امام مہدی ہونے کا دعویٰ کرے گا تو اس کو سب سے پہلے پاگل خانے بھجوا دیا جائے گا۔

ہاہاہا۔ تو یعنی آپکے نزدیک جو آخری زمانہ کیلئے بہت سارے مذاہب میں پیشگوئیاں کی گئی ہیں وہ سب جھوٹی ہیں؟ نیز یہ آج کے دور سے کیا مراد ہے؟ مسیح ، مہدی، مجدد تو کبھی بھی آسکتے ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ سب لوگ نہ تو انکو مانیں گے اور نہ ہی انکی حقیقت کو تسلیم کریں گے۔ اور یہی ہر نبی اور پیغمبر کیساتھ ہمیشہ سے ہوتا چلا گیا ہے اور ہوتا رہے گا۔ آجکل کے دور میں بھی پوری دنیا مسلمان تو نہیں ہے نا اور نہ ہی کبھی ہوگی۔ الٹا جو جدی پشتی مسلمان تھے وہ دوسری قوموں جیسے ہو گئے ہیں۔ ہاہاہا!
میں نہ تو ان کے نبی کو مانتا ہوں، نہ ہی کبھی ایمان لانے کا کوئی ارادہ ہے۔ آپ بھی ان سے اسی طرح صد ہزار بار اختلاف رکھیں، ان کو ذاتی حد تک صد ہزار بار کافر یا غیر مسلم سمجھیں۔ ان کے مذہبی عقائد پر کھل کر علمی تنقید کریں۔ پر ان سے احمدی، مسلمان اور پاکستانی ہونے کا آئینی حق نہ چھینئے۔ اگر وہ خود اپنی مرضی سے قادیانی ہیں، اورر خود کو مسلمان اور پاکستانی سمجھتے ہیں تو انہیں اس کی اجازت ہونی چاہیے۔ آپ اپنے عقیدے پر خوش رہو بھئی، انہیں ان کے عقیدے پر خوش رہنے دو۔
یہ خوشی والی بات مغربی غیر مذہبی جمہوریت میں تو سمجھ آتی ہے۔ ایران اور پاکستان جیسی جعلی جمہوریتوں میں اسکا تصور بھی نہیں۔ اسلامی جمہوریہ کا مطلب ہے، جس کی لاٹھی اسکی بھینس۔ فی الحال یہ مذہبی لاٹھی پاکستانی سنیوں کے پاس ہے۔ اور ایران میں یہ اہل تشیع کے پاس!
میں یہ عرض کر رہا ہوں کہ:
1۔ آئین میں انہیں غیر مسلم قرار دیا جانا بے وقوفی ہے۔ آئین کا اس سے کوئی سر و کار نہیں ہونا چاہیے۔
2۔ احمدی جماعت کے خلاف سرکاری اور عوامی سطح پر نفرت پائی جاتی ہے۔
3۔ لوگ ہر برائی کا ذمہ دار یہودیوں کی طرح احمدیوں کو ٹھہراتے ہیں۔
4۔ ان کو تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
5۔ ملا کی طرف سے عوام میں ہر وقت ان کے خلاف خوف پھیلایا جاتا ہے۔
6۔ ان کے خلاف سازشی نظریے زبان زدِ خاص و عام ہیں۔ مثلا پرویز مشرف قادیانی ہے، الطاف حسین قادیانی ہے، قادیانی یہودیوں کے ایجنٹ ہیں، قادیانی پاکستان کو قادیانی اکثریتی ملک بنانا چاہتے ہیں، وغیرہ وغیرہ
7- ان کو اپنے مذہب اور اپنے عقیدے کی پیروی کی آزادی نہیں ہے۔ بالفرض ایسی ہی پابندی مغرب میں کوئی ملک بقیہ مسلمانوں پر لگائے؟
بھئی جب ہمارا آئین ہی 100 فیصد مذہبی ہے تو ہم قادیانیوں کو کیونکر آئین پاکستان میں مسلمان قرار دے دیں یا نہ دیں؟ مغربی جمہوریتوں بمشمول صیہونی جمہوریت کا آئین غیر مذہبی ہونے کی وجہ سے وہاں مکمل مذہبی آزادی ہے۔ وہاں جو اپنے آپکو مسلمان کہتا ہے وہی مسلمان ہے۔ اگر کوئی ناموردہشت گرد بھی وہاں اپنےآپکو مسلمان کہہ دیتے تو اسکو مسلمان تصور کر لیا جاتا ہے۔ بے شک اسکی وجہ سے باقی مسلمان کمیونیٹی کو کتنی ہی نفرت کا سامنا ہی کیوں نہ کرنے پڑے! ہماری اسلامی جمہوریتیں ڈھکوسلے ہیں۔ عوام کو الو بنایا جاتا ہے کہ وہ مغربی جمہوریت میں رہ رہے ہیں جبکہ اوپر سے لیکر نیچے تک پورا ملک اسلامی سلطنت کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے جہاں غیر مسلمین کی جگہ معاشرے میں یا تو ہوتی نہیں یا بہت نیچے ہوتی ہے۔ صیہونی ریاست میں 20 فیصد لوگ عرب مسلمان ہیں۔ 10 فیصد ممبر پالیمنٹ عرب ہیں۔ ناروے میں صرف 30،000 لوگ پاکستانی ہیں۔ جبکہ یہاں کی تہذیب اور ثقافتی منسٹر ایک پاکستانی مسلمان ہے! ان نہاد جھوٹی اسلامی جمہوریتوں کو شرم آنی چاہئے جو مغربی جمہوریت کا لبادہ لپیٹ کر اپنی رعایا کا روز مذاق اڑاتی ہیں!
 

حسان خان

لائبریرین
ہاہاہا۔ تو یعنی آپکے نزدیک جو آخری زمانہ کیلئے بہت سارے مذاہب میں پیشگوئیاں کی گئی ہیں وہ سب جھوٹی ہیں؟ نیز یہ آج کے دور سے کیا مراد ہے؟ مسیح ، مہدی، مجدد تو کبھی بھی آسکتے ہیں۔ وہ الگ بات ہے کہ سب لوگ نہ تو انکو مانیں گے اور نہ ہی انکی حقیقت کو تسلیم کریں گے۔ اور یہی ہر نبی اور پیغمبر کیساتھ ہمیشہ سے ہوتا چلا گیا ہے اور ہوتا رہے گا۔ آجکل کے دور میں بھی پوری دنیا مسلمان تو نہیں ہے نا اور نہ ہی کبھی ہوگی۔ الٹا جو جدی پشتی مسلمان تھے وہ دوسری قوموں جیسے ہو گئے ہیں۔ ہاہاہا!

گستاخی معاف۔ لیکن میرے نزدیک کسی مذہب کی پیشگوئیوں کی کوئی وقعت نہیں۔ اس لیے ان کے جھوٹے اور سچے ہونے کی نہ مجھے فکر ہے اور نہ ہی میں ان پر کوئی حکم لگانا ضروری سمجھتا ہوں۔ اور دوسروں کی بات تو نہیں کر سکتا، لیکن میں تو واقعی اسی لیے ایک مفتخر 'مسلمان' ہوں کہ میرے والدین، دادا، دادی اور اجداد مسلمان ہیں ورنہ 'ایمان' کی شمع تو کب کی معدوم ہو چکی ہے۔
 

علی خان

محفلین
قادیانیوں اور اسرائیل کے باہمی تعلقات
قادیانی مذہبی نہیں؛ بلکہ خالص سیاسی جماعت ہے اور یہودی ٹکڑوں پر پلنے والا استعماری پٹھو ہے، یہودی کبھی خسارے کا سودا نہیں کرتا، اسرائیل نے قادیانیوں کو اپنے نظریاتی ملک میں اپنے اصول وقواعد کے خلاف اپنے مفاد کی خاطر مذہبی آزادی دے رکھی ہے، قادیانیوں اور اسرائیل کے باہمی تعلقات اور روابط کا اندازہ قومی اخبارات میں ۲۲/فروری ۱۹۸۵/ کے ”یروشلم پوسٹ“ کے حوالے سے چھپنے والی اس تصویر سے لگایا جاسکتا ہے، جس میں دو قادیانیوں کو اسرائیلی صدر کے ساتھ نہایت مہذب انداز میں ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، یہ تصویر قادیانیوں کی اسلام دشمنی اور یہودی دوستی کا منھ بولتا ثبوت ہے، ہندوستان میں بٹالہ کے قریب واقع قادیان اور پاکستان میں ربوہ کے بعد ان کا سب سے منظم مرکز اسرائیل کے شہر ”حیفا“ میں ہے، اس وقت بھی جب کہ اسرائیل میں مسلمانوں کا رہنا دوبھر ہے، قادیانیوں کو اسرائیل میں کام کرنے کی پوری آزادی ہے، فلسطینی عرب مسلمانون آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں اور قادیانی، اسرائیلی وزیراعظم، صدر وغیرہ سے ملاقاتیں کررہے ہیں، اسرائیل کا مسلمانوں پر ظلم وستم اور قادیانیوں پر اتنی عنایات آخر کس صہیونی منصوبے کا حصہ ہے۔ (Our Foreign Misson) آور فارن مشن جو قادیانی جماعت کے زیر اہتمام ربوہ میں چھپی تھی، اس کے صفحہ ۹۷ پر قادیانیوں کے اسرائیل میں ”حیفا“ کے مقام پر قادیانی مشن کی تفصیلات مذکور ہیں، اسرائیل سے قادیانیوں کے گٹھ جوڑ کی مصدقہ کہانی خود قادیانیوں کے رسائل وجرائد سے ثابت ہے، ان شرمناک سرگرمیوں اور استحصالی ہتھکنڈوں کا سلسلہ بہت پرانا اور طویل ہے؛ تاہم ایک واقعہ ملاحظہ فرمائیں ”تحریرک جدید کے مبلغ فلسطین رشید احمد چغتائی اسرائیل سے پاکستان ارسال کردہ ماہ اگست تا اکتوبر ۱۹۴۸/ اپنی رپورٹ میں لکھتے ہیں: ”فلسطین کے شہر ”صور“ اپنے ”حیفا“ کے احمدی بھائیوں تک پہونچنے کے سلسلہ میں گیا، جہاں فلسطینی پناہ گزینوں میں تبلیغ کی احمدی بھائیوں کی خواہش پر دو روز قیام رہا، تبلیغ کے علاوہ ان کی تربیت کے لیے بھی وقت صرف کیا؛ یہاں ۲۹ کس کو تبلیغ کی، انھیں کتب بھی مطالعہ کے لیے دی گئیں“ (اخبار الفضل ۱۲/مارچ ۱۹۴۹ء) اسرائیلی مشن قادیان کے ماتحت ہے، قادیانی جماعت کی تمام تنظیمیں اسی مرکزسے وابستہ ہیں، بہرحال اسرائیل میں قادیانی مشن کی موجودگی اور ان کے اسرائیلی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات اور روابط کی قلعی تاریخی دستاویزات اور حقائق سے کھل جاتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
برادران عزیز بحث بیشک کریں لیکن اخلاقی قدروں کو پامال مت کریں اور ذاتی حملوں سے گریز کریں۔

امید ہے تعاون فرمائیں گے۔
 

سید زبیر

محفلین
عزیز از جان ساتھیو : بہت طویل بحث ھو گئی اور یہ بحث کا مثبت نتیجہ ہوتا ہے کہ کافی معلومات مل جاتی ہیں مگر اس کا جو منفی نتیجہ ہوتا ہے کہ ہم بحث جیت کر اپنے دوست کھودیتے ھیں۔ مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ، صرف قادیانی ہی کافر نہیں جو پاکستان میں بستے ہیں ہندو ،سکھ ، عیسائی ،پارسی وغیرہ بستے ہیں۔ہم سب پاکستانی ہیں اور حسن ظن رکھتے ہوئے غیر مسلموں کو بھی محب وطن سمجھنا چاھئیے۔ ۱۹۶۵ و ۱۹۷۱ کی جنگ میں غیر مسلموں کے کئی بے مثال کارنامے موجود ھیں میثاق مدینہ ہمیں یہی راہ دکھاتا ہے۔ ہم اپنے دشمن بنانے میں شائد بہت جلدی کرتے ہیں طالبان کے ساتھ ساتھ میں ھمیشہ امریکی کاروائیوں کا مخالف رہا ہمگر امریکہ سمیت تمام مغربی اقوام ہم سے زیادہ رواداری ،بھائی چارہ کا ثبوت دیتی ہیں۔مسلمان ان سے دشمنی کرتے ہی وہ ان کو تعلیمی وظا ئف دیتے ہیں ، مستقل سکونت بھی ملتی یہ کام کتنے مسلمان ممالک میں ہوتا ۔سونے اور ہیرے جواہرات کی کاریں بنانے والے کتنے مسلمانوں کوتعلیمی وظائف دیے ہیں۔ مغر بی ممالک میں کوئی مسلمان کسی عیسائی ، یہودی عورت کومسلمان کرنے کے بعد شادی کرلے تو کوئی غوغا نہیں ہوتا اور کسی پاکستانی کو عرب خاتون سےشادی کرنی ہو توکن مسائل کا سامنا کرنا ہوتا ہے جبکہ اسی عرب سے پاکستانی خاتون کی شادی باعث سعادت ہوتی ہے اسی طرح جب ہمارے ہاں ۷۰کی دہائی میں بنگالی اور ۸۰ کی دہائی افغانی آگئے تہے تو ہمارا رد عمل بہتر نہ تہا۔۔ہم ہمیشہ اپنے دشمنوں کی نشاندہی کرتے ہیں اور محسوس ایسا ہوتا ہے کہ سوائے میرے سب اسلام اور پاکستان کے دشمن ہیں۔کیا میرا عمل عین اسلامی ہے۔ میری عبادات تو میرے اللہ کریم کے مابیں معاملہ ہے مگر رب کریم نے اور اللہ کے محبوب میرے آقا نے معاملات کے بارے میں جو مجھے احکامات دیے ہیں یقین کریں میرا ایک ایک عمل اس کی نفی کرتا ہے۔والدین ، پڑوسی​
{ بلا تفریق مذہب } معاشرے ، بستی ، ملک، کے حقوق کی ادئیگی بحیثیت مزدور ، آجر،ڈاکٹر ،استاد،لکھاری ۔کوئی مثالی نہیں ہے۔دنیا کے بے شمار ملک ہیں جہاں مختلف مذاہب ،قومیتوں ،کے لوگ آباد ہیں اور سب محب وطن ہیں۔ اسلام سے بڑہ کر دنیا کے کسی مذہب میں رواداری نہیں ہے جتنے اقلیتوں کو اسلام حقوق دیتا ہے اتنا تو سیکولر نظام میں بھی نہیں ، یہودو و نصارا بہی اپنے تنازعات کے حل کے لیے میرے آقا کے حضور پیش ہوتے تھے​
امانتیں میرے آقا کے پاس رکھواتے تھے۔یہ واقعات مجھے راہ دکھاتے ہیں کہ اپنے ھم مذہب بھائیوں اورغیر مسلم ھم وطنوں کے ساتہ میرا سلوک کیسا ہونا چاہئیے ۔ ہمیں اپنے دوست بنانے چاہئیے۔تعصب خواہ فرقہ وارانہ ہو،یا علاقائی یا نسلی ملکی وحدت اور امت مسلمہ کے لیے زہرھے۔ اللہ ہمیں اپنے پیارے مذہب پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امت مسلمہ کو انتشار سے بچائے اور ایک اور عرض ہے کہ عبادات ، علم ،عقل کے تکبر سے اللہ اپنی پناہ میں رکھے یہی وہ تکبرات تھے جو شیطان ملعون نے کیے تہے​
سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدی کا​
کہ خدائی ہے ساری کنبہ خدا کا​
 

علی خان

محفلین
syed Zubair میرے خیال سے جسطرح اور باتیں ہیں۔ اسی طرح سے یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ کہ یہود اورنصارا کبھی بھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے ہیں۔ اور ان سے اچھائی کی اُمید رکھنا بھی اپنے اپکو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ یہ میں نہیں کہتا ہمارا دین ہم کو اِن سے ہوشیار رہنے کےلئے یہی سب کچھ بتا تا ہے۔ اور میرے خیال میں اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا ہے۔
 

رانا

محفلین
قادیانیوں اور اسرائیل کے باہمی تعلقات
قادیانی مذہبی نہیں؛ بلکہ خالص سیاسی جماعت ہے اور یہودی ٹکڑوں پر پلنے والا استعماری پٹھو ہے، ---------- بہرحال اسرائیل میں قادیانی مشن کی موجودگی اور ان کے اسرائیلی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات اور روابط کی قلعی تاریخی دستاویزات اور حقائق سے کھل جاتی ہے۔

میرے بھائی اسرائیل میں صرف مشن قائم ہونے سے جماعت اسرائیل کی ایجنٹ کیسے کہی جاسکتی ہے۔ جماعت احمدیہ کا مشن تو فلسطین میں اس وقت سے قائم ہے جب اسرائیل ابھی بنا ہی نہیں تھا۔ اور جہاں جہاں ہماری جماعت ہے وہاں وہاں ہمارے مشن ہیں اور مبلغین کام کررہے ہیں۔ لہذا ایک بات تو طے ہے کہ اسرائیل بننے کے بعد کوئی مشن نہیں بنا بلکہ مشن وہاں پہلے سے موجود تھا اسکے کئی سال کے بعد اسرائیل بنا اور وہ مشن اسرائیل میں آگیا تو اس میں جماعت کا کیا قصور۔ اب رہ گئی یہ بات کہ مشن ہوتا کیا ہے اور اس مشن کا کام کیا ہوتا ہے۔ تو جناب مشن سے مراد تبلیغی مشن ہے جو دنیا کے ہر ملک میں قائم ہیں۔ اور پوری دنیا میں جماعت کے مشنز کا یہی کام ہے کہ تبلیغ کرکے لوگوں کو احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں داخل کرنا اور پھر انکی تعلیم و تربیت کرنا۔ یہی کام اسرائیل والا مشن کررہا ہے۔ جب یہاں مشن قائم ہوا تو تبلیغ کے نتیجے میں جماعت بھی قائم ہوگئی جو وہاں کے مقامی افراد پر مشتمل ہے اب تبلیغ بھی کرنا اور مقامی جماعت کی تعلیم و تربیت بھی کرنا یہ تو اب جماعت کا فرض ہے۔ اور وہاں اسرائیل میں اکیلی جماعت ہی نہیں جو یہ کام کررہی ہے بلکہ مسلمانوں کے تمام بڑے فرقوں کی وہاں مساجد ہیں۔ صرف جماعت احمدیہ کو نشانہ بنانا کوئی انصاف تو نہیں۔ اب اگر آپ کے لئے کوئی اختلاف اور اعتراض کی بات ہے تو وہ صرف یہ کہ جناب ہم تو آپ کو مسلمان ہی نہیں سمجھتے تو ہم کیوں مانیں کہ آپ وہاں اسلام پھیلا رہے ہیں بلکہ آپ تو اپنے احمدیت کی تبلیغ کرتے ہیں۔ تو بھائی چلیں آپ ہمیں مسلمان نہیں سمجھتے یہ آپ کا حق ہے لیکن ہم تو اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں نا کیا یہ ہمارا حق نہیں؟ تو جناب اسلام کی تصویر کا فرق ہے آپ کے نزدیک اسلام کی درست تصویر وہ ہے جو آپ پیش کرتے ہیں اور ہمارے نزدیک وہ ہے جو ہم پیش کرتے ہیں۔ تو ہم اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں اور یہ ایمان رکھتے ہیں کہ دنیا میں آج کہیں حقیقی اسلام ہے تو جماعت احمدیہ کے پاس ہے لہذا اس ایمان کا لازمی تقاضا پھر یہی تھا کہ اگر ہم اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں تو پھر اس حق کو ساری دنیا میں پھیلائیں۔ اگر ہم سمجھتے ہیں کہ آج دنیا کے مسائل کا حل اور تریاق صرف ہمارے پاس ہے تو پوری جان لگا کر اسے ساری دنیا میں پھیلانے کی کوشش کریں اور یہی کام تمام دنیا میں ہمارے مشن کررہے ہیں اور اسرائیل والا مشن بھی یہی کام کررہا ہے۔ میرا خیال ہےاتنا حق تو آپ ہمیں دیں گے کہ جس چیز کو ہم درست سمجھتے ہیں پھیلائیں۔ آپ بھی ظاہر ہے کہ اپنے متعلق یہی سمجھتے ہیں کہ آپ درست راہ پر ہیں تو آپ بھی امید ہے کہ اسے ساری دنیا میں پھیلانا چاہیں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ اسرائیل میں بھی تبلیغ کرکے یہودیوں کو مسلمان کرنے کی کوشش کریں۔ تو اگر اس نیت سے آپ کوئی مشن اسرائیل میں کھولتے تو کیا آپ کو اسرائیل کا ایجنٹ کہا جائے گا؟ جبکہ ہمارا مشن میں پہلے ہی بتا چکا ہوں کہ اسرائیل کے قیام سے کم از کم 20 سال پہلے فلسطین میں قائم ہوچکا تھا اور اب وہاں ایک جماعت قائم ہوچکی ہے۔ اگر آپ کے پاس اعتراض کی گنجائش ہے تو اخلاقی اور اصولی طور پر صرف اتنی کہ کہ آپ کے خیال میں ہم درست اسلام نہیں پھیلا رہے تو یہ ایک الگ مسئلہ ہے۔ لیکن یہاں پوائنٹ صرف یہ تھا کہ اسرائیل میں مشز کے قائم ہونے سے کسی کو اسرائیل کا ایجنٹ نہیں سمجھا جاسکتا۔
 

سید زبیر

محفلین
syed Zubair میرے خیال سے جسطرح اور باتیں ہیں۔ اسی طرح سے یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ کہ یہود اورنصارا کبھی بھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے ہیں۔ اور ان سے اچھائی کی اُمید رکھنا بھی اپنے اپکو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ یہ میں نہیں کہتا ہمارا دین ہم کو اِن سے ہوشیار رہنے کےلئے یہی سب کچھ بتا تا ہے۔ اور میرے خیال میں اس سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا ہے۔
علی خان میں آپ کی بات سے بالکل متفق ہوں ۔میں نے صرف یہ عرض کیا تھا کہ ہمیں آقائے نامدارکے احکامات پر عمل کرنا چاہئیے باہمی تفرقہ ،نفرت ختم کرکے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہئیے۔ مسلمان خصوصآ پاکستانی خود اپنے آپ کے دشمن ہیں ۔آج تک یہ قوم اپنے دشمن کو ہی پہچان نہ سکی ۔اورنہ ہی متفق ہوسکی۔اسلام پر ہم کتنا عمل کرتے ہیں صرف اپنے گھریلو ملازمین یا دفتر میں اپنے ماتحتوں سے ہمارے سلوک سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے اور اہل مغرب کا کیا طرز عمل ہوتا ہے ۔ ہمارے آقا اپنے غلاموں سے کیسا سلوک کرتے تھے کوئی ایک ایسا طرز زندگی تو ہو جس میں ہمارا کردار مثالی ہو ۔یہ ھی حقیقت ہے کہ جن قوموں کو تباہ کیا گیا وہ عبادات کی وجہ سے نہیں بلکہ معاملات کی کجی کی وجہ سے تباہ ہوئی تھیں ۔کاش ہم صرف اپنی اصلاح کرسکیں فرد صحیح ہوگا تو معاشرہ ،قوم خود مثالی بن جائے گا ۔ اللہ ہم پر رحم فرمائے(آمین)
 

علی خان

محفلین
اور میرے خیال میں ان کو ہم سے زیادہ تم نہیں جانتے ہوں۔ تاریخ دیکھ لوں ۔ جب یہودیوں پر ظلم حد سے زیادہ ہوا اور انکو وہاں سے کوچ کرنے کا حکم ملا۔ تو تاریخ کے مطابق یہ 13 تیرا قبیلے تھے۔ جن میں 12 قبیلے کو تلاش کر لیا گیا تھا۔ مگر 13 قبیلے کا کچھ پتہ نہیں چلا۔ اگر پتہ چلا تو اتنا کہ انہوں نے افعانستان کی طرف کوچ کیا تھا۔ جب افعانستان میں معلومات حاصل کی گئ۔ تو صرف ایک قبیلہ جو اب ایک قوم بن چکی ہے ایسا پایا گیا جنکے اطوار اور خوبیاں ان لوگوں سے ملتی جلتی تھی۔ تو جناب میں اُسی قوم سے ہوں۔ اور اللہ تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں۔ کہ میں مسلمان ہوں۔

جناب عارف کریم ! یہ باتیں کہنے کی نہیں ہیں۔ مگر صرف اپکو مطلع کرنا تھا۔ کہ 2ٹکے کے ہم نہیں ہیں۔ ہمارے آجداد تو ان ہی میں سے تھے۔ مگر شکر ہے۔ کہ ہمارے بڑوں کو اللہ تعالیٰ نے سیدھی راہ دکھائی اور انہیں اپنے سچے دین میں شامل کرلیا۔ اپکی طرح نہیں کہ جہاں پیسے دیکھے وہاں سچے دین کو ہی چھوڑ دیا۔ میں نے پہلے بھی اپکو کہہ دیا تھا۔ کہ اگر تم احمدی بھی ہوں تو تمھارا ایمان ہے کہ ایک نہ ایک دن میں نے اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے۔ تو پھر کیوں آپ اسرائیل کے لئے اتنے ہلکان ہوتے ہیں۔ اور یہودیوں کے لئے اپنے اپکو کسی دوسرے مسلمان کے سامنے کم ظرف ثابت کرتے ہیں۔ :grin:
 

ساجد

محفلین
محترم اراکینِ محفل یہاں ایک سنجیدہ موضوع پر بات ہو رہی تھی جو احمدیوں ، ان کے مناصب اور اسرائیل سے ان کے روابط پر مشتمل ہے لیکن معزز نکتہ وروں نے بات کو شیعہ سنی تک پھیلایا اور بعد ازاں ایک معزز رکن نے دوسروں کو منکر قرآن تک کہہ دیا۔ اس ضمن میں عرض کئے دیتا ہوں کہ کسی کے عقیدے میں تنقیص نکالنا اور اس پر وہ بات منطبق کرنے کی کوش کرنا جو اس کے لئے ازار کا باعث بنے اخلاقی لحاظ سے غلط ہے اور اگر آزادی تحریر و کردار کا دعوی کرنے والوں کی طرف سے یہ بات کہی جاتی ہے تو اس کی افسوسناکی دو چند ہو جاتی ہے۔
بہت سارے مراسلے حذف کئے گئے ہیں جو موضوع کو کسی اور طرف لے جا رہے تھے اگر کسی رکن کو اپنے مراسلے حذف ہونے کا افسوس ہے تو مجھ سے رابطہ کرے ہر مراسلے کی نوعیت کے لحاظ سے الگ دھاگہ کھول کر اس میں متعلقہ مراسلے من و عن ارسال کر دوں گا وہاں بحث کا شوق پورا کر لے۔
اب اس دھاگے میں موضوع پر رہ کر بات کی جائے یا پھر خاموشی کو سکون قائم کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔
 

عسکری

معطل
۔ صیہونی ریاست میں 20 فیصد لوگ عرب مسلمان ہیں۔ 10 فیصد ممبر پالیمنٹ عرب ہیں۔ ناروے میں صرف 30،000 لوگ پاکستانی ہیں۔ جبکہ یہاں کی تہذیب اور ثقافتی منسٹر ایک پاکستانی مسلمان ہے! ان نہاد جھوٹی اسلامی جمہوریتوں کو شرم آنی چاہئے جو مغربی جمہوریت کا لبادہ لپیٹ کر اپنی رعایا کا روز مذاق اڑاتی ہیں!
کل تو تم نے کہا تھا 14 فیصد ہیں :grin: آج 20 بنا ڈالا اور اگلے مہنے تک اسرائیل مسلم اکثریتی نا بن جائے :laugh:

وہ 14 فیصد ہیں بچے یہ لو تمھارا فیورٹ کھلونا وکی عرب عیسائی درزی نکال کر 14 فیصد مسلمان ہیں وہاں اور وہ کس حالت میں ہیں یہ ہم سب جانتے ہیں :roll:
http://en.wikipedia.org/wiki/Demographics_of_Israel
 
Top