آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی اک لمحہ گزشتہ کی چھوٹی سے بات میں اے دل ذرا سی جرءات رندی سے کام لے کتنے چراغ ٹوٹ گئے احتیاط میں (مصطفیٰ زیدی)