حیا نے روک لیا، جذبِ دل نے کھینچ لیا
چلے وہ تیر کی صورت کھِنچے کماں کی طرح
جھکی ہی جاتی ہے کچھ خودبخود حیا سے وہ آنکھ
گری ہی جاتی ہے بیمار ناتواں کی طرح
ادائے مطلب دل ہم سے سیکھ جائے کوئی
انہیں سنا ہی دیا حال داستاں کی طرح
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)